السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
٭شمارہ ۱۰۸۰ سرورق منفرد لگا۔ آئینہ گفتار کی جگہ ’قدم قدم پر روشن ستارے ہیں‘ نے لی ہوئی تھی۔ نصیحت کرتی، اندھیروں سے ڈراتی تحریر تھی۔ ’غیرتِ مسلم زندہ ہے‘ ام محمد سلمان ہر موضوع پر اتنا زبردست لکھتی ہے کہ پڑھتے ہوئے کہانی میںکھوسے جاتے ہیں۔ قلم کی روانی قابل دید ہے ماشاء اللہ، زیر تبصرہ کہانی بھی خوب تھی۔ ’آپ بھی سن لیں ذرا‘ اہلیہ راشد اقبال نے نکمے لڑکوں اور نکمی لڑکیوں کی اچھی طرح کلاس لی شکر الحمدللہ کہ ہم ایسی نکمی لڑکیوں کی فہرست میں شامل نہیں کہ ’’جنہیں انڈا ابالنے کا کہہ دو تو سر پر ڈنڈے برساتی نظر آتی ہے چائے کا کہہ دو تو جوشاندہ ہاتھ میںپکڑا دیتی ہیں۔‘‘ مقبروںکی چھاؤں میں رہتی مساجد‘ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی ہم تو سمجھے تھے کہ آئینہ گفتار تعطیل پر ہے پڑھ کر دل افسوس سے بھر گیا۔شمارہ ۱۰۹۳ کا سرورق دیکھا دیکھا سا لگا۔ چیک کرنے پر پتا چلا کہ ۱۰۴۳ بھی بالکل ایسا ہی تھا۔ ’ایک منے کی سرگزشت‘ عشرت جہاں پڑھ کر ہم نے بے اختیار اپنے ڈیڑھ سالہ بھائی کو دیکھا۔ کہیں اس کی بھی اپنی آپا کے بارے میں ایسے خیالات تو نہیں۔ خیر ہمارے منے بھائی کے یہ خیالات نہیں ہوسکتے کیونکہ ان کو گود میں بٹھائے پڑھنے کی کوشش میں ہمارا رسالہ کئی دفعہ پھٹ چکا ہے اور ہماری کاپیاں بھی ان کی مشق ستم کا شکار ہوچکی ہے یعنی کہ گتے سے محروم ہوچکی ہے۔ جب ہم لکھنے بیٹھیں تو یہ حضرت تشریف لاکر صفحے کو کھینچنا شروع کردیتے ہیں یا تھپڑ مارنا شروع کردیتے ہیں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ارے اے منے ہماری جان بخش دو! ’ایک مہکتا گلدستہ‘ آئینہ گفتار میں آپ نے باجی صاحبہ کی کتاب پر بہت اچھا تبصرہ کیا۔ ’تعزیت یا زحمت‘ اپنی تحریر دیکھ کر خوشی ہوئی اور حیرت بھی ہم یہ تحریر تصور کی آنکھ سے ردی کی ٹوکری میں دیکھ چکے تھے۔ مگر تقریباً دو سال بعد شائع ہوکر ہمارے تصور کو غلط ثابت کردیا۔ ’بزم خواتین‘ میں اپنا تبصرہ دیکھ کر خوشی دوبالا ہوگئی یعنی کہ ایک رسالے میں ہماری دو تحریریں۔ (حیا احمد۔ کراچی)
٭شمارہ ۱۱۰۶ ہمارے طویل انتظار کے بعد ہمارے ہاتھوں میں تو بزم خواتین والا صفحہ کھولا ہمارا خط تو ندارد تھا، قرآن و حدیث سے مستفید ہونے کے بعد ’خواتین کے دینی مسائل‘ پڑھے۔ہم نے بھی چند سوال کیے تھے جو کہ ابھی تک شائع نہیں ہوئے۔ ’ستاروں کی نگاہیں جم گئی مکے کی بستی پر‘ پڑھا تو بے اختیار آنکھوں میں نمی آگئی کبھی تو ہمارے انتظار کی گھڑیاں ختم ہوگی اور ہم اپنے نبی جی کے در پر حاضر ہوں گے۔ ’آئینہ گفتار‘ میں ’جذباتی احمق نہ بنیے‘ مدیر چاچو نے بہت ہی اچھا سبق دیا اس رسالے میں ’آئینہ گفتار‘ کی جگہ محمد فضیل فاروق نے لی ہوئی تھی۔ ’یوم شوہر‘ عفت مظہر نے یوم شوہر کے بارے میں بہت ہی اچھا لکھا۔ ’زمین، درخت اور ننھی سی بیل‘ صبیحہ عماد کی گزشتہ سے پیوستہ بہت ہی اچھی لگی جس کی تعریف کے لیے الفاظ نہیں مل رہے توکل کا عجیب واقعہ پڑھ کر بہت فائدہ ہوا اللہ تبارک و تعالیٰ پر یقین اور زیادہ بڑھ گیا۔(حور عینا بنت محمد الیاس۔ ٹھل نجیب)
٭شمارہ ۱۰۸۷ ’القرآن والحدیث‘ کے بعد ’خواتین کے دینی مسائل‘ پڑھے۔ اس سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس دفعہ ’آئینہ گفتار‘ کی جگہ گلدستہ سجا تھا۔ عامرہ احسان صاحبہ کی ہر تحریر ہمارے دل کے تاروں کو چھوتی ہے۔ ’حکمت کے موتی‘ بھی لاجواب سلسلے توڑ گیا دکھی کر گئی۔ اس دفعہ ’کلینک‘ میں بہت رش لگا ہوا تھا۔ ’درگزر کا ثواب، نیند، ابھی عشق کے، وفاداری کا انجام، نقش قدم اور مہمان نوازی‘ سب بہت زبردست لگیں اور رسالے کی جان جو تحریر لگتی ہے وہ ناول ہے جبین چیمہ صاحبہ کا۔ اس ناول کے لیے الفاظ نہیں ہیں ہمارے پاس۔ بہت خوب، پھر آخر میں بزمِ خواتین میں حاضری لگائی۔شمارہ ۱۰۸۸ ٹائٹل پیج بہت خوب صورت لگا۔ ’القرآن الحدیث‘ کے بعد ’مسائل‘ کی طرف آئی۔ مختصر تحریر ’فراست‘ بہت اچھی تھی۔ ’رسمی افطار پارٹیاں‘ پہلے بھی کہیں پڑھ چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ لوگ عمل پر آجائیں۔’وجود زن سے ہے‘ یہ حقیقت ہے مگر ابوالحسن آپ کی ہر تحریر ہمیں دنوں تک اداس رکھتی ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ آپ کی رہائی کا سامان جلد از جلد کرے، آمین۔ (اہلیہ ہاشم۔ ناظم آباد، کراچی)
٭شمارہ ۱۰۹۶ کا آئینہ گفتار ’ایام قربانی سے پہلے قربان کیجیے‘ بہت پسند آیا۔ ’کرچیاں‘ تحریر دکھی کرنے والی تحریر تھی۔ مکمل ہونے پر تبصرہ کروںگی۔ ’بیٹیاں‘ قرأت گلستان نے زبردست لکھا۔ ’پہلا سبق‘ اپنے اَن مِٹ نشان دل پر ثبت کر گیا۔ میری یہ عادت ہے کہ میں تحریر میں جو بھی اچھی بات پڑھوں گھر میں آپی، بھابی اور امی کو بھی بتاتی ہوں۔ جہاں ضرورت محسوس ہو وہاں رشتے داروں میں بھی انہی رسالوں سے تبلیغ کرتی ہوں اور سب میری باتیں غور سے سنتے ہیں۔ تھوڑی سی یادداشت کمزور ہے مگر اچھی بات یاد رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ لکھنے والوں کو جزائے خیر دے۔ آمین۔ ’تلخ حقیقت‘ اپنی بہن کی تحریر دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور پسند بھی آئی۔ اس کے شائع ہونے سے پہلے میں اسے تنگ کرتی تھی کہ میری تحریریں شائع ہوتی ہیں، تمہاری نہیں ہوں گی۔ ’مسکراتی یادیں‘ پڑھ کر میں بھی مسکرائی…! (بنت مولوی شبیر احمد۔ وہاڑی)
٭شمارہ ۱۱۰۰ کے ’آئینہ گفتار‘ کو پڑھ کر بہت اچھا سبق ملا، اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ محترمہ عامرہ احسان کی تحریر ’فانتصر‘ زبردست تھی۔ بنت شکیل اختر کی تحریر ’حسن محتاج نہیں‘ بہت پسند آئی۔ اہلیہ راشد اقبال کا ناول ’عقل اور نقل‘ اچھا لگا۔ ’بزم خواتین‘ میں اپنا خط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ شمارہ ۱۱۰۱ کی ’ایک بے بی کی دکھ بھری کہانی‘ پڑھ کر ہم بے ساختہ مسکرا اٹھے۔ ام محمد سلمان کی تحریر ’ہائے کلیجی‘ پڑھ کر افسوس سا ہوا۔ پہلا حق تو مستحق ہمسایوں کا ہے۔ حفصہ شکیل کی تحریر ’کوئی بات نہیں‘ اچھی لگی۔ ہم نے بھی اس کو اپنا تکیہ کلام بنالیا۔ بنت مولوی شبیر احمد کی تحریر ’چھوٹی سی خطا‘ پڑھ کر بے ساختہ ان کے لیے دل سے دعا نکلی، یہی بھوت اکثر ہمارے سر پر بھی سوار رہتا ہے، لیکن اب ہم نے اکیلے وزن اٹھانے سے پکی توبہ کرلی ہے۔ اللہ تعالیٰ بنت شبیر کو صحت، عافیت وبرکت والی زندگی دے۔ آمین! (بنت ملک اشرف۔ گڑھا موڑ)
٭شمارہ ۱۰۹۰ کا کیا ہی پیارا سرورق ہے۔ قرآن و حدیث وفقہ کے بعد مدیر چاچو سے شادی کے احوال سنے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے میری بہن نے اپنے محلے کے دو بزرگوں کے بارے میں کہا کہ ہم ان کی شادیاں کرادیں جن کی عمر ۱۰۰ سال سے بھی زیادہ ہیں۔ ’آخر کیا وجہ ہے؟‘ سچ میں یہی بات تو دل کی کسک بن گئی ہے کہ آخر وجہ کیا ہے؟ ’چھوٹی بھابی‘ بہت ہی اچھے انداز میں اختتام پذیر ہوئی۔ سچ میں مزا آگیا۔ ’اور میں اپنے وعدے پر پورا اتروں گا‘ کی یہ قسط بہت ہی خوش کن تھی۔ ’اثر جون پوری کی نظم وقت کے لحاظ سے بہت موزوں تھی۔ ’یاشافی‘ یا اللہ ہمارا یقین اپنے اوپر کامل کردے۔ ’چوتھی بار‘ اگر ہمت کرکے کسی کام سے جڑے رہیں تو نتیجہ اچھا ہی ہوتا ہے۔ ’ایک دلخراش واقعہ‘ پڑھ کر سب کو سنائی خدا ہمیں بھی صبر کامل دے۔ ’کچھ چنگ چی کے بارے میں‘ پڑھ کر لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ ’موازنہ میکہ و سسرال‘ اور ’گلدستہ‘ دونوں ہی اچھے تھے۔ (خدیجۃ الکبریٰ بنت مولانا محمد امتیاز فاروقی۔ رسول پور)