نئی دہلی:بلوچستان میں جعفر ایکسپریس واقعے پر بغلیں بجانے والا بھارت شاید بھول جاتا ہے کہ اس میں خود کتنی خامیاں ہیں، لیکن تاریخ جیت کو بھی یاد رکھتی ہے اور شرمناک ہار کو بھی۔
جعفر ایکسپریس واقعے کو لے کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والا بھارت بھول چکا ہے کہ اس کو اپنے راجدھانی ایکسپریس کے واقعے پر کس تذلیل اور شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔27 اکتوبر کو بھارت کو ایک بدترین سیکیورٹی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جب ماؤ نوازنے بھوونیشور تا دہلی جانے والی راجدھانی ایکسپریس کو مغربی بنگال کے جھارگرام علاقے میں ہائی جیک کر لیا۔
یرغمال بناکے کی یہ صورت حال پانچ گھنٹے تک جاری رہی اور اس نے بھارت کے داخلی سیکورٹی نظام کی کمزوری اور حکومت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے میں ناکامی کو بے نقاب کر دیا۔
راجدھانی ایکسپریس، جو ملک کی سب سے معزز ٹرینوں میں شمار ہوتی ہے کو 300 مسلح نکسلائیٹس اور ان کے حامیوں کے ایک گروہ نے روکا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے رہنما چھترادھر مہتو کو رہا کیا جائے، جسے ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
حریت پسندوںنے دن دہاڑے ٹرین کو زبردستی روکا، سیکڑوں مسافروں کو یرغمال بنایا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری کارروائی کے بجائے مذاکرات پر مجبور کر دیا۔یہ واقعہ بنس تالا ہالٹ اسٹیشن، مغربی مدناپور کے قریب پیش آیا، جو نکسلائیٹس کی سرگرمیوں کے لیے بدنام ہے۔
حملہ آوروں، جو پیپلز کمیٹی اگینسٹ پولیس ایٹروسٹیز (PCAPA) کے ارکان تھے، نے ریل کی پٹریوں پر رکاوٹیں رکھ کر ٹرین کو روکا۔ ٹرین میں موجود مسافر، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، بے بسی سے دیکھتے رہے ۔
حیران کن طور پر بھارت کے حکام نے فوری فوجی کارروائی کرنے کے بجائے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران حریت پسندوںنے اپنی شرائط مسلط کر دیں اور حکومت کو کارروائی کے بجائے مذاکرات پر مجبور کر دیا۔