کوئٹہ:بلوچستان میں مسافر ٹرین پر حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔جائے وقوعہ اور قریبی پہاڑیوں کو فورسز نے تاحال گھیرے میں لے رکھا ہے اور واقعے میں زخمی ہونے والے مسافروں اوراہلکاروں سمیت 30 سے زائد افراد کو ایمبولینسز کے ذریعے کوئٹہ پہنچایا گیا۔
جمعرات کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم احمد بیگ نے بتایا کہ سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر لائے گئے تمام 13 زخمی سویلین ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق 20 زخمی کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
ضلع کچھی کی ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جائے وقوعہ اور قریبی پہاڑی علاقوں کو مکمل گھیرے میں لیا گیا ہے اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔بولان اور کوئٹہ کی فضاؤں میں بھی ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے میں زخمی اور بازیاب کرائے گئے تمام مسافروں کو ہسپتال اور محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ اس کے بعد جائے وقوعہ سے لاشیں اْٹھائی گئیں جن میں سے کچھ ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں۔
ریلوے کنٹرول کوئٹہ نے حملے میں ریلوے کے دو ملازمین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ان میں ٹرین کی حفاظت پر مامور ریلوے پولیس کا اہلکار شمریز خان بھی شامل ہے جس کی نمازِ جنازہ کوئٹہ میں ادا کی جائے گا۔
ریلوے حکام کے مطابق حملے کے بعد سے بلوچستان میں ٹرین سروس معطل ہے۔عسکریت پسندوں نے ریلوے ٹریک اور ایک پْل کو نقصان پہنچایا ہے جس کی مرمت کا کام کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا۔
دوسری جانب ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی تصاویر بھی جاری کر دی گئی ہیں۔کلیئرنیس آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گرد غیر ملکی اسلحہ سے لیس تھے، تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کے دہشت گرد ٹرین کے ارد گرد مارے گئے۔