مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام سالانہ کل پاکستان تحفظ ختم نبوت کورس جامعہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر ضلع چنیوٹ میں ہوا۔
پہلے وفاق المدارس العربیہ کے امتحانات شعبان کے لگ بھگ اختتام پذیر ہو جاتے اور ہمیں کورس کے لئے بائیس سے پچیس دن مل جاتے۔ اس دفعہ وفاق المدارس کے امتحان شعبان کو مکمل ہوئے تو ختم نبوت کورس کے لئے بجائے بائیس یا پچیس دن کے اٹھارہ دن ملے۔ لیکن الحمدللہ! کم وقت کے باوجود کورس کا نصاب بھی مکمل پڑھایا اور امتحانات کے بھی وقفہ وقفہ سے تین پیپر مکمل ہوئے۔البتہ بیرون سے مہمان جو تشریف لاتے ہیں ان کی فہرست اس دفعہ مختصر کر دی گئی۔ اللہ رب العزت کے فضل واحسان سے فروری صبح آٹھ بجے سے تعلیم کا آغاز ہوا اور فروری سوا گیارہ بجے تک تعلیم جاری رہی۔ یومیہ قریبا آٹھ گھنٹے اوسطا تعلیم ہوتی رہی اور رفقا وشرکا نے بھرپور مصروفیت کے ساتھ یہ وقت گزارا۔ تمام تر ساتھی شاداں وفرحاں رہے اور ہمہ وقت تعلیمی مصروفیت اور بھرپور مشغولیت تعلیم کے باعث سوفیصد مطمئن رہے کہ حق تعالی نے اپنے فضل واحسان سے شرکا کو اپنا وقت بامقصد اور قیمتی بنانے کی توفیق سے سرفراز فرمایا۔
کورس کا آغاز امسال حضرت امیرمرکزیہ حافظ ناصرالدین خاکوانی صاحب کے بیان اور دعا سے ہوا۔ جب سے ہمارے کورس کا آغاز ہوا اختتامی تقریب پر تو حضرت امیرمرکزیہ کی تشریف آوری ہوتی رہی۔ کورس کا آغاز ہی حضرت امیرمرکزیہ سے ہو، یہ پہلی بار ہوا۔ جو نیک فال قرار دیاگیا۔ آپ نے پہلا سبق پڑھایا دعا فرمائی۔ یوں کورس کا آغاز ہوا۔
امسال جن اساتذہ کرام نے سبق پڑھائے ان کے اسما گرامی یہ ہیں۔ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا غلام رسول دین پوری، مولانا محمد راشد مدنی، مولانا عزیزالرحمن ثانی، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا توصیف احمد، مولانا عتیق الرحمن نے باقاعدہ نصاب کے اسباق پڑھائے اور تکمیل نصاب سے ممنون احسان فرمایا۔جن حضرات کا ایک ہی سبق ہوا ان میں حضرت مولانا مفتی محمد حسن شیخ الحدیث لاہور، حضرت مولانا پیر محب اللہ لورالائی، حضرت مولانا سید احمد بنوری نائب مہتمم جامعة العلوم الاسلامیہ کراچی، مولانا محمد شاہد ندیم چناب نگر، مولانا محمد رضوان عزیز عارف والا، مولانا نور محمد ہزاروی، مفتی شاہد مسعود، مولانا محمد عابد خالد سرگودھا، جناب خالد مسعود ایڈووکیٹ تلہ گنگ، جناب مفتی محمد دین ٹلوی شامل تھے۔ آخری سبق حضرت مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی مدظلہم نے پڑھایا۔
کورس کے ابتدا میں دو دن بعد نماز عشا تو مکمل سبق ہوتا رہا۔ دودن کے بعد بیس بیس شرکا کرام، علما عظام کے ستر گروپ بنا کر ان کے خطابت کورس کا بھی ساتھ ہی آغاز کر دیا گیا اور یہ جان کر قارئین کرام خوشی محسوس کریں گے کہ تمام تر تقاریر صرف موضوعات کے ہی اردگرد رہیں۔ خارجی موضوعات کو بے دخل رکھا گیا۔ مولانا عزیزالرحمن ثانی، مولانا محمد وسیم اسلم اور مولانا توصیف احمد تقاریر وبیانات کے پورے کورس کے دوران نگرانی فرماتے رہے۔ تمام گروپس سے ایک ایک کامیاب وممتاز نمائندہ لے کر تینوں دن کل ستر حضرات کا تقریری مقابلہ کرایا گیا۔ اس کی نگرانی اور نمبرات لگانے کے فرائض مولانا فقیراللہ اختر، مولانا عتیق الرحمن، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا توصیف احمد نے سرانجام دیئے۔ تقریری مقابلہ عمومی کے نگران امسال بھی مولانا فقیراللہ اختر رہے۔امسال امتحانات کے نگران اعلی مولانا غلام رسول دین پوری تھے۔ نگران، مولانا عزیزالرحمن ثانی، مولانا محمد الیاس الرحمن، مولانا شیر عالم، مولانا عتیق الرحمن، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا صغیر احمد، قاری محمد اصغر اور مولانا عبدالحکیم نعمانی تھے۔ معاونت قاری محمد مدنی، قاری عبیدالرحمن، مولانا محمد وقاص، مولانا محمد ثاقب نے کی۔
امسال کل داخلہ 1399ء حضرات نے لیا۔ الحمدللہ! اتنی بڑی تعداد پورے ملک کے تمام کورسز میں ایک ریکارڈ تعداد تھی۔ باقی کورسز کہیں پندرہ، کہیں پچاس، کہیں دوصد، کہیں چارصد، لیکن مجلس تحفظ ختم نبوت کے اس کورس میں ایک کم چودہ صد تعداد شرکائ۔ جس نے بھی اس منظر کو دیکھا مارے خوشی کے نہال ہو گیا۔ پورے ملک میں اس پر مجلس کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا۔ پہلے امتحان میںتیرہ صد پینسٹھ حضرات۔ دوسرے اور تیسرے امتحان میں تیرہ صد انسٹھ شرکاءنے شرکت کا اعزاز حاصل کیا۔
حضرت مولانا غلام رسول دین پوری، مولانا محمد شیرعالم، مولانا محمد وقاص اور مولانامحمد ثاقب نے داخلہ رجسٹر، حاضری رجسٹر اور نتائج کا ریکارڈ اور اسناد کی تیاری میں عرق ریزی سے بھرپور سعی مشکور سے ممنون کیا۔ طعام کی نگرانی پہلے دس دن مولانا محمد اسحاق ساقی نے کی اور بقیہ آٹھ دن کی نگرانی کا فریضہ مولانا عبدالحکیم نعمانی نے انجام دیا۔اس سال کراچی سے جامعہ معہد الخلیل کے حضرت مولانا محمد سلمان یاسین، جامعہ اشرف المدارس کے حضرت مولانا حسین احمد، پنوں عاقل سے مولانا محمد توصیف اور ان کے رفقا، لورالائی سے پیرطریقت حضرت مولانا محب اللہ، ملتان سے برادر جناب فیصل اور ان کے رفقا، سرگودھا سے مولانا نور محمد ہزاروی، پشاور سے مولانا مفتی محمد امجد اور ان کے رفقا، لاہور سے محترم محمد رضوان نفیس مع احباب، فیصل آباد سے مولانا پیر سید خبیب احمد شاہ، چنیوٹ سے مولانا سیف اللہ خالد ضلعی مسﺅل وفاق المدارس کی سربراہی میں جماعتی وفود اور مخلصین ومحبین نے شرکت کے اعزاز سے نوازا اور نصرت سے اس کام کے کرنے والوں کے حوصلوں کو مہمیز لگائی۔جامعہ خیرالمدارس کے تخصص کے نگران واستاذ الحدیث مناظر اسلام مولانا مفتی محمد انور اوکاڑوی، ادارہ دعوت وارشاد چنیوٹ کے مولانا محمد بلال اور دیگر حضرات اہل علم نے بھی گاہے بگاہے تشریف آوری کے اعزاز سے سرفراز فرمایا۔
راولپنڈی سے مولانا محمد طارق معاویہ، کراچی سے حضرت مولانا سیدابرار زمان، کوئٹہ سے مولانا محمد اویس و مولانا عنایت اللہ، گوجرانوالہ سے مولانا محمد عارف شامی، طلبہ کے اپنے اپنے علاقوں سے بسوں، ویگنوں اور کوچوں پر وفود لے کر تشریف لائے۔ ان کے داخلہ اور رہائش ملنے اور تعلیم کے شروع ہونے پر واپس تشریف لے گئے۔ کراچی اور اندرون سندھ سے دوٹرینوں پاکستان ایکسپریس اور رحمن بابا ایکسپریس کے ذریعہ پانچ سو کے قریب شرکا کورس تشریف لائے۔ فیصل آباد سے ویگنوں اور گاڑیوں کے ذریعہ چناب نگر تشریف لائے۔ کوئٹہ بلوچستان سے ایک سو ساٹھ طلبہ تین لگژری کوچوں پر، راولپنڈی سے تین بڑی کوچوں پر ایک سو اسی حضرات شرکا کا وفد شریک کورس ہوا۔
خیبرپختونخواہ، کرک، مردان، لکی مروت، پشاور ، چارسدہ، صوابی، مانسہرہ، ایبٹ آباد، بٹ گرام سے بھی اجتماعی طور پر وفود گاڑیوں پر تشریف لائے۔ الحمدللہ!امسال داخلہ لینے والے حضرات میں سے تیرہ صد انسٹھ حضرات کو فی کس ایک ہزار روپیہ کے حساب سے تیرہ لاکھ انسٹھ ہزار روپیہ کا نقد وظیفہ تقسیم کیاگیا۔کورس کے شرکا کومقدمہ بہاول پور تین جلدیں، قادیانیت کے خلاف اعلی عدالتوں کے تاریخی فیصلے، دوجلدیں، ختم نبوت کورس)ائمہ تلبیس، سوانح سیدہ فاطمة الزہرائؓ، قادیانیت کے خلاف فیصلہ کن مناظرے، تعاقب قادیانیت، قادیانیت ایک مطالعہ و تجزیہ، قادیانی شبہات کے جوابات، ایک ہفتہ شیخ الہند کے دیس میں، ان دس کتب میں سے پانچ پانچ، سات سات کتب کا سیٹ حضرات شرکا کو پیش کیا گیا۔
اختتامی تقریب صبح ساڑھے سات بجے اختتامی تقریب حضرت مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی مدظلہم کے مبارک بیان اور آخری سبق سے شروع ہوئی۔ اجلاس کے مہمان خصوصی حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری مدظلہم تھے۔ تقریب کے صدر مولانا صاحبزادہ خلیل احمد صاحب، تقریب کے نقیب مولانا عزیزالرحمن ثانی اور مولانا عتیق الرحمن تھے۔