ہمارے خلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، ہم خود سازشی ہیں، احسن اقبال

اسلام آباد: رحمت للعالمین اتھارٹی کے زیر اہتمام اسلاموفوبیا کے خلاف قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل کی ایک کروڑ کی آبادی نے کیسے مسلم دنیا کی اڑھائی ارب آبادی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی جامعات میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر بھی یہودی ہیں، اور ہم اپنی کوتاہیوں کا الزام دوسروں پر ڈالتے ہیں۔ ہمارے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی، ہم خود سازشی ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں رحمت للعالمین اتھارٹی کے زیراہتمام “ورلڈ اسلامو فوبیا ڈے” کے موقع پر قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، چیئرمین اتھارٹی خورشید ندیم اور وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر سمیت مختلف شخصیات نے خطاب کیا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ یہ کہاں کا اسلام ہے کہ کوئی اسلام کی توہین کرے اور ہم اپنے ہی ملک کو جلا دیں؟ کیا یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم گلیوں میں گند کریں، دودھ میں پانی ملائیں، ملاوٹ کریں اور کرپشن کریں؟

انہوں نے یاد دلایا کہ مجھے بھی اسلام کا نام لے کر گولی ماری گئی اور آج بھی میرے جسم میں وہ گولی موجود ہے۔

جعفر ایکسپریس واقعے پر بغلیں بجانے والا بھارت اپنی تذلیل بھول گیا

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین رحمت للعالمین اتھارٹی خورشید ندیم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا سب سے مؤثر مقابلہ ہم اپنے علم اور عمل سے ہی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں “رحمت للعالمین یوتھ کلبز” اور اقلیتوں کے لیے “رحمت للعالمین مینارٹیز کلبز” قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ نوجوانوں اور اقلیتی برادری کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جا سکے۔

وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی کے اقدامات معاشرے میں خیر اور برکت کا ذریعہ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خود احتسابی کرنی چاہیے کہ کیا ہماری مصروفیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ہیں یا نہیں؟

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی مسلمانوں کا مقدمہ تسلیم کیا ہے کہ اسلام دشمن عناصر اسلام کی تعلیمات کو مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں۔

کانفرنس میں جعفر آباد ایکسپریس حادثے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ریاست کو دہشت گرد عناصر کا قلع قمع کرنا چاہیے ۔