سپریم کورٹ ای فائلنگ سسٹم، عمدہ پیش رفت

دورِحاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے کی بابت جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال جاری ہے، وہیں پر حصولِ انصاف کے سب سے اہم شعبہ یعنی عدلیہ میں بھی آئی ٹی کے تعاون سے اصلاحات لائی جارہی ہیں۔ چند سالوں سے عدالتوں میں کیس مینجمنٹ سسٹم اپنایا جا چکا ہے۔ ضلعی عدالتوں، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں دائر مقدمات کی تلاش، فیصلہ جات کی کاپیاں، کازلسٹ، ججز کے روسٹرز وغیرہ کی معلومات اب آپ کے ہاتھ میں موجود موبائل فون پر متعلقہ عدالتوں کے مینجمنٹ سسٹم کے پروگرامز کی بدولت باآسانی دستیاب ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ کے خودکار نظام کی بدولت ایس ایم ایس اور ای میل الرٹ کے ذریعے فریقین کو مقدمات کے متعلق بروقت معلومات دستیاب ہوتی ہیں۔ عدالتی کارروائیوں میں ڈیجیٹلائزیشن اور کارکردگی میں بہتری کی جانب انتہائی اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتوں کا آغاز بھی اسی سلسلہ کی اک کڑی ہے۔ رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ میں کیس دائر کرنے کیلئے ای فائلنگ سسٹم متعارف کروا گیا ہے۔ یہ اقدامات نظامِ انصاف میں تاخیر کم کرنے، عدالتی کارروائیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور قانونی، سرکاری اداروں اور فریقین کیلئے انصاف تک رسائی آسان اور بہتر بنانے کے عزم کو واضح کرتا ہے، وہیں پر شہریوں کے سپریم کورٹ پر اعتماد میں اضافے کا باعث بنے گا۔

ای فائلنگ سسٹم روایتی کاغذی نظام کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک دستاویزات کو دائر کرنے کے قابل بنائے گا جس کی بدولت مقدمات، درخواستیں، فیصلہ جات اور حکم ناموں کی ڈیجیٹل کاپیاں سپریم کورٹ کے کیس مینجمنٹ سسٹم میں اپ لوڈ کی جائیں گی اور خودکار طریقہ کار کے تحت وکلا، مدعیان، مدعا علیہان کو ای میل کے ذریعے مہیاکردی جائیں گی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود کیس سرچ کے ذریعے بھی ان دستاویزات تک آن لائن رسائی حاصل ہوسکے گی۔ ان اقدامات سے کاغذی خط و کتابت کم ہوگی اور یقینی طور پر قیمتی وقت اور فریقین کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔ وکلاء اور متعلقہ فریقین کو ہدایات دی جاچکی ہیں کہ مقدمات اور درخواستوں کی (ہارڈ) کاپیوں کے ساتھ ساتھ (سافٹ) اسکین شدہ کاپیاں بھی سپریم کورٹ کی پرنسپل سیٹ اور لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور رجسٹریوں میں میں یوایس بی یا efiling@scp.gov.pk پر ای میل کی جائیں۔ ہر کیس اور درخواست پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ/ مدعی شخص کو ایک سرٹیفکیٹ دینا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کیس یا درخواست کی اسکین شدہ/سافٹ کاپی یا تو ای میل کے ذریعے بھیجی گئی ہے یایو ایس بی کے ذریعے فراہم کی گئی ہے جو اصل دستاویزات کے عین مطابق ہے۔

ڈیجیٹل دستاویزات کی بغیر کسی رکاوٹ کے ترسیل کو یقینی بنانے اور اس تبدیلی کے نظام کو وسیع تر اپنانے کے لیے سپریم کورٹ نے وکلاء کی کلیدی تنظیموں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل سے کہا ہے کہ وہ کیس مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹریشن تمام ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے ای میل ایڈریس اور موبائل نمبر فراہم کریںاور ان تنظیموں کو مطلع کردیا گیا ہے کہ سافٹ اور ہارڈ کاپیاں فراہم نہ کرنے والی درخواستوں اور مقدمات کا اندراج قبول نہیں کیا جائے گا۔ مزیدبرآں اٹارنی جنرل برائے پاکستان، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، تمام ایڈووکیٹ جنرلز، پراسیکیوٹرز جنرل اور صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سرکاری ای میل ایڈریس اور موبائل نمبر کے ساتھ ای فائلنگ کے معاملات پر رابطہ کاری کے لیے مجاز فوکل افراد کو نامزد کریں۔ یہ اقدام سرکاری محکموں، وزارتوں اور ریاستی اداروں کو قانونی چارہ جوئی کا جواب دینے کے قابل بنائے گا جہاں انہیں ایک ضروری فریق کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ وکلاء اور عہدیدران کے ای میل اور موبائل نمبر سپریم کورٹ کی ای میلecourt@scp.gov.pk پر بھیجنا ہوں گی۔ سپریم کورٹ کے ای فائلنگ نظام کو مؤثر اور فعال بنانے کی بابت یہ ترغیب بھی دی جارہی ہے کہ ای فائلنگ کے ذریعے اندراج ہونے والے مقدمات کو آؤٹ آف ٹرن سماعت کے لیے ترجیح دی جائے گی اور ایسے مقدمات کو ترجیح بنیادوں پر پندرہ دنوں کے اندر سماعت کے لیے تاریخ طے کی جائے گی۔

تقریباً دو صدیوں سے رائج روایتی عدالتی نظام کار میں تبدیلیاں بہ یک جنبش کبھی نہیں ہوسکتیں۔ وکلائ، تنظیمیں، عدالتی عملہ، ججز، دیگر سرکاری محکمے اور خاص طور پر قانون کی تعلیم دینے والے اداروں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق مکمل آگاہی، ٹریننگ اور پریکٹس درکار ہوگی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ، وکلاء تنظیمیں اور سرکاری ادارے ای فائلنگ سسٹم کو مزید بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے اور وہ وقت دُور نہیں جب سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور ماتحت ضلعی عدالتوں میں اندراجِ مقدمات صرف اور صرف آن لائن دستاویزات کے ذریعے ہی ہوا کرے گا اور کیس مینجمنٹ سسٹم کے خودکار طریقہ کار کے تحت مقدمات کی شنوائی کیلئے تاریخیں بھی فکس ہوا کریں گی۔ یہ تدریجی عمل ہے اور یقینی طور پر کچھ وقت لگے گا جب انصاف کی فراہمی کیلئے بنایا گیا عدالتی نظام مکمل طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوگا۔