کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب کوئی طیارہ مکمل طور پر تباہ ہو جاتا ہے تو بھی اس کا بلیک باکس اکثر کیسے محفوظ ملتا ہے؟ آخر اس میں ایسی کیا خاص بات ہوتی ہے؟
یہ حیرت انگیز چیز آخر کس مٹی سے بنی ہوتی ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ بلیک باکس دراصل کیا ہوتا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
یہ صرف ایک آلہ نہیں بلکہ دو اہم ریکارڈنگ ڈیوائسز پر مشتمل ہوتا ہے:
-
کاکپٹ وائس ریکارڈر – کیا یہ پائلٹ اور کنٹرولر کے درمیان ہونے والی گفتگو محفوظ کرتا ہے؟
-
فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر – کیا یہ طیارے کی تمام تکنیکی معلومات محفوظ رکھتا ہے؟
لیکن سوال یہ ہے:
کیا عام ڈیوائسز اتنے خطرناک حالات میں زندہ رہ سکتی ہیں؟
تو پھر بلیک باکس کو اتنا مضبوط کیسے بنایا جاتا ہے؟
کیا اس کی تیاری میں ٹائٹینیم یا اسٹینلیس اسٹیل جیسی دھاتیں استعمال ہوتی ہیں؟
کیا یہ واقعی 1100 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو ایک گھنٹے تک برداشت کر سکتا ہے؟
کیا آپ یقین کریں گے کہ یہ 3400 جی (g-force) تک کے جھٹکے سہہ سکتا ہے؟
اور اگر طیارہ سمندر میں گر جائے تو کیا یہ 20,000 فٹ گہرائی میں دباؤ برداشت کر لیتا ہے؟
مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ:
کیا بلیک باکس میں ایک ایسی ٹیکنالوجی بھی ہوتی ہے جو پانی کے اندر 37.5 kHz پر آواز خارج کرتی ہے؟
کیا یہ سگنل 30 دن تک دیا جا سکتا ہے تاکہ ریسکیو ٹیمیں اسے تلاش کر سکیں؟
تو اب آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ بلیک باکس کو “ناقابلِ شکست” کیوں کہا جاتا ہے!