زرداری،ترین،شریف فیملی ملز مالکان،چینی بحران میں300ارب کمائے، رپورٹ

اسلام آباد:چینی بحران کے معاملے پر پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں شوگر ملز مالکان کی فہرست پیش کردی گئی،سب سے زیادہ شوگر ملز صدر مملکت آصف علی زرداری دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین جبکہ تیسرے نمبر پر شریف فیملی کی ہیں۔

اجلاس میں حکمرانوں کو شوگر مافیا کا حصہ قراردینے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیااور ان ارکان نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر عامر ڈوگر سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا،آڈیٹرجنرل نے انکشاف کیا کہ شوگر ملز مالکان نے چینی بحران میں 300ارب روپے کمائے ہیں ۔

منگل کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ سیکرٹری صنعت و پیداوار،سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی اور آڈیٹر جنرل سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں سیکرٹری صنعت و پیداوار نے ملک میں چینی کے بحران کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں اور شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت شوگر انڈسٹری کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایڈوائزری بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک اور ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کرشنگ سیزن 15 نومبر سے 15 مارچ تک ہوتا ہے اورچینی کے موجودہ اسٹاک اور متوقع پیداوار کا ڈیٹا صوبائی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔

اجلاس میں گزشتہ دس سالوں میں چینی کی برآمد کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ دس سالوں میں 5.09 ملین ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں 3.927 ملین ٹن چینی برآمد کی گئی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ2016 /17ء میں چینی کی برآمد پر دس روپے سات پیسے فی کلو سبسڈی دی گئی،سیکرٹری صنعت نے کمیٹی کو بتایا کہ24ـ2023ء میں 68 لاکھ ٹن چینی کی پیداوار تھی جبکہ گزشتہ برس چینی کا مجموعی دستیاب اسٹاک 76 لاکھ ٹن تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس 8 لاکھ ٹن چینی سرپلس تھی جس پر ای سی سی نے 7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی اور 7 لاکھ 50 ہزار ٹن برآمد کی گئی بعد ازاں ضروریات کے حساب سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ کاشتکاروں کے واجبات ادا نہ کرنے والی ملز کو برآمد کا کوٹہ نہیں دیا گیا تھااور اس وقت نومبر تک کا چینی کا اسٹاک موجود ہے جس کے بعد چینی درآمد کرنی پڑے گی۔انہوں نے بتایا کہ نومبر میں ہمارا تخمینہ تھا کہ چینی سرپلس ہو گی تاہم گنے کی پیداوار کم ہونے اور کرشنگ میں تاخیر سے مسائل پیدا ہوئے۔

انہوں نے بتایاکہ اس وقت چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے ہے،اگست میں ایکس مل قیمت 167 جبکہ ستمبر میں 169 ہو جائے گی،اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس وقت چینی کی قیمت کیا ہے جس پر سیکرٹری نیشنل فوڈ نے بتایا کہ اس وقت چینی کی اوسط قیمت فروخت فی کلو 173 روہے تک ہے، اس موقع پر کمیٹی ارکان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں چینی اس وقت ہر جگہ 210 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ صرف 42 شوگر ملز کی خاطر عوام کو ذلیل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ ہم نے شوگر ملز مالکان کی فہرست مانگی تھی،رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ ایک سابق شوگر کین کمشنر نے انکشاف کیا تھا کہ چینی کے نام پر 287 ارب کا عوام سے دھوکا کیا گیا ہے اور اس کی حکومت نے تردید نہیں کی تاہم اس کمشنر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بتایا جائے کہ برآمد کی اجازت دی گئی تو چینی کی قیمت کیا تھی اور اب کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ چینی مافیا ہی حکومت چلارہا ہے اور عوام کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔

اجلاس کے دوران کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام فراہم نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا جس پر سیکرٹری فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ ہمارے پاس شوگر ملز کے نام ہیں مگر ان کے مالکان کے نہیں ہیں جس پر کمیٹی ارکان نے کہاکہ ہم اس معاملے کو ایسے نہیں جانے دینگے شوگر ملز مالکان کے نام دیں۔

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی،رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے پوچھا کہ کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی،رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ ملک کے صدر اور وزیراعظم عوام کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ فساد کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ ہے۔انہوں نے کہاکہ شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے،اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ حکومت شوگر ملز مالکان کے نام فراہم کرنے سے گریزاںہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی کو شوگر ملزکی نہیں بلکہ ملز مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات دیں،اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر تے ہوئے کہاکہ اگر شوگر ملز مالکان کے نام نہ آئے تو تحریک استحقاق لائیں گے۔بعدازاں وزارت صنعت و پیداوار نے شوگر ملز مالکان کے ڈائریکٹرز کی فہرست پیش کر دی۔

چینی برآمد اور درآمد کرنے والی شوگر ملز کی فہرست بھی پیش کردی گئی،فہرست کے مطابق گزشتہ برس 40 کروڑ ڈالر مالیت کی 7لاکھ 49 ہزار ٹن چینی21 ممالک کو برآمد کی گئی،سب سے زیادہ 4 لاکھ 94 ہزار ٹن چینی افغانستان کو برآمد کی گئی اورسب سے زیادہ چینی جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے برآمد کی اس موقع پر کمیٹی ارکان نے کہاکہ117 روپے کلو والی چینی برآمد کر کے 170 روپے والی درآمد کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ یہ ڈاکے اس وقت کیوں پڑتے ہیں جب ملز مالکان کی حکومت آتی ہے اس موقع پر رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہاکہ ملک میں سب سے زیادہ شوگر ملز زرداری خاندان جبکہ دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف فیملی کی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سارے شوگر ملز مالکان حکومتوں کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ2017ء میں شوگر مافیا کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ دس روپے فی کلو سبسڈی بھی دی گئی اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ اچھا یہ بھی بتائیں کہ آپ کی پارٹی کس کے پیسے سے بنی ہے۔

اجلاس کے دوران رکن کمیٹی عامر ڈوگر کے ریمارکس پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ارکان کا احتجاج کیا،اجلاس میں پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کے ارکان الجھ پڑے،اس موقع پر رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہاکہ سندھ کی ساری شوگر ملز آصف زرداری کی ہیں جس پر رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ عامر ڈوگر اپنے الزامات کو ثابت کریں۔

رکن کمیٹی سینیٹر بلال نے کہاکہ عامر ڈوگر اپنے الفاظ واپس لیں،رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ شوگر سیکٹر میں حکومتی مداخلت ختم ہونی چاہیئے،رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہاکہ کون نہیں جانتا کہ سب سے زیادہ شوگر ملز کس کی ہیں،رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہاکہ چینی برآمد یا درآمد کرنے کی سمری ہر وزارت میں گئی ہو گی کیا کسی نے یہ اعتراض نہیں لگایا کہ درآمد پر ٹیکس چھوٹ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے نہیں دی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ ان شوگر ملز مالکان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی جنہوں نے یقین دہانی کروانے کے باوجود چینی کی قیمت بڑھائی جس پر سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ چینی کی ایکس مل قیمت شوگر ایڈوائزری بورڈ نے مقرر کی ہے۔

اس موقع پر آڈیٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ چینی کی قیمتوں میں حالیہ ردو بدل سے شوگر ملز مالکان نے تین سو ارب روپے کمائے ہیں جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ صرف 42 خاندانوں نے 3 سو ارب روپے کمائے ہیں۔

رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہاکہ بھارت میں اس وقت پاکستانی 143 روپے کے حساب سے چینی دستیاب ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کیوں کسی کو بھی شوگر مل لگانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔سیکرٹری فوڈ سیکورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں کو کم کرنے کا مقصد سستی چینی فراہم کرنا تھا۔

انہوں نے کہاکہ اگر درآمدی چینی پر 80 روپے کے ٹیکس ہونگے تو مہنگی ملے گی اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جب تمام صوبوں نے کہا کہ چینی کا وافر اسٹاک موجود ہے تو کیوں درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کمیٹی میںجولائی 2024ء سے جون 2025ء کے درمیان چینی برآمد کرنے والی شوگر ملز کی فہرست سامنے آگئی۔دستاویز کے مطابق مجموعی طور پر 67شوگر ملز نے 40کروڑ ڈالر مالیت کی چینی برآمد کی، جس میں سب سے زیادہ 7کروڑ 30لاکھ 90ہزار کلو چینی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے برآمد کی۔

تاندلیاں والا شوگر ملز نے 4کروڑ 14لاکھ 12ہزار 200کلو اور حمزہ شوگر ملز نے 3کروڑ 24لاکھ 86ہزار کلو چینی برآمد کی۔ تھل انڈسٹریز کارپوریشن لمیٹڈ نے دو کروڑ 91لاکھ 7ہزار کلو اور المعیز انڈسٹریز نے 2کروڑ 94لاکھ 52ہزار کلو چینی برآمد کی۔

جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سب سے زیادہ 73ہزار90میٹرک ٹن چینی 11ارب 10کروڑ روپے میں برآمد کی۔ تاندلیانوالہ شوگر ملز نے 41ہزار412میٹرک ٹن چینی 5ارب 98کروڑ روپے میں برآمد کی اور حمزہ شوگر ملز نے 32ہزار486میٹرک ٹن چینی 5ارب 3کروڑ روپے میں برآمد کی۔تھل انڈسٹریز کارپوریشن نے 29ہزار107میٹرک ٹن چینی 4ہزار553ملین روپے میں برآمد کی۔

المعیز انڈسٹریز نے 29ہزار453میٹرک ٹن چینی 4ہزار322ملین روپے میں برآمد کی۔جے کے شوگر ملز نے29ہزار969میٹرک ٹن چینی 4ہزار89ملین روپے، مدینہ شوگر ملز نے18ہزار869میٹرک ٹن چینی 2ہزار787ملین روپے، فتیما شوگر ملز نے 17ہزار365میٹرک ٹن چینی 2ہزار684ملین روپے، ڈھرکی شوگر ملز نے16ہزار533میٹرک ٹن چینی 2ہزار447ملین روپے اور رمضان شوگر ملز نے 16ہزار116میٹرک ٹن چینی 2ہزار413ملین روپے میں برآمد کی۔

انڈس شوگر ملز نے14ہزار47 میٹرک ٹن چینی2ہزار103ملین روپے، اشرف شوگر ملز نے11ہزار317میٹرک ٹن چینی ایک ہزار669ملین روپے، شکر گنج لمیٹڈ نے7ہزار867میٹرک ٹن چینی ایک ہزار128ملین روپے، یونی کول لمیٹڈ نے6ہزار857میٹرک ٹن چینی ایک ہزار19ملین روپے اور حبیب شوگر ملز نے 6ہزار253میٹرک ٹن چینی 960ملین روپے میں برآمد کی۔

وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادوں کی ملکیت رمضان شوگر ملز نے2ارب 41کروڑ روپے کی چینی برآمد کی جبکہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو اور جے کے شوگر ملز نے 15ارب روپے سے زائد کی چینی برآمد کی۔