Mouth

مسکراہٹ کے پھول

موٹا دوست:
ایک صاحب نے اپنے بے حد موٹے دوست سے کہا: ’’یار تم جیسے موٹے آدمی عام طور پر بڑے خوش مزاج ہوتے ہیںکیا وجہ ہے کہ انھیں بُرا کہو تو ہنس کر

ٹال دیتے ہیں؟‘‘

موٹے دوست نے جواب دیا: ’’بھائی وجہ یہ ہے کہ ہمارے لیے لڑنا اور بھاگنا دونوں مشکل ہیں۔‘‘
مکھیاں:

ایک شخص انگور بیچ رہا تھا لیکن آواز لگا رہا تھا:
’’ آلو لے لو، آلو لے لو۔‘‘

کسی نے کہا:’’ جناب یہ تو انگور ہیں۔‘‘
اس پر اُس شخص نے کہا:’’خاموش رہو، ورنہ مکھیاں آجائیںگی۔‘‘
چوٹ:

جج ملزم سے:’’تم نے اپنے پڑوسی کے دل کو چوٹ پہنچائی ہے جس پر یہ عدالت تمھیں تین ماہ کی سزا سناتی ہے۔‘‘
ملزم:’’پھر تو آپ کو چھےماہ کی سزا ہونی چاہیے۔‘‘

جج:’’وہ کیسے؟‘‘

ملزم:ــ’’وہ ایسے کہ جتنی چوٹ میں نے اپنے پڑوسی کے دل کو پہنچائی ہے اُس سے دُوگنی آپ نے میرے دل کو پہنچائی ہے۔‘‘
اُلٹا اثر:

اسلامیات کے پیریڈ میں استاد صاحب نے بچوں کو بتایاکہ اُلٹے ہاتھ سے کھانے سے شیطان کھانے میں شامل ہوجاتا ہے۔
سائنس کے پیریڈ میں استاد صاحب نے بچوں کو بتایاکہ زیادہ میٹھا کھانے سے شوگر ہوجاتی ہے۔

ایک بچے نے گھر آکر امی سے کہا کہ اُسے حلوہ پکا کر دیں۔ماں نے حلوہ پکا کر دیا تو بچے نے اُلٹے ہاتھ سے کھانا شروع کردیا۔
ماں: ’’بیٹا اُلٹے ہاتھ سے کیوں کھارہے ہو، سیدھے ہاتھ سے کھائو۔‘‘

بچی: ’’امی!آج میں شیطان کو شوگر کے مرض میں مبتلا کر کے ہی دَم لوں گا۔‘‘
ذہانت شرط ہے:

ایک شخص نے گھڑیوں کی دکان پر پہنچ کر کہا:
’’مجھے وہ گھڑیاں دکھائیں جو اشتہار کے مطابق اپ قیمتِ خرید سے بھی کم قیمت پر بیچتے ہیں۔‘‘

دکان دار نے ایسی تمام گھڑیاں دِکھا دیں۔

گاہک نے سوال کیا: ’’ اگر آپ واقعی گھڑیاں کم قیمت پر بیچتے ہیں تو منافع کس طرح ملتا ہے؟‘‘
دکان دار نے کہا:’’ ہم اپنا منافع اُ ن گھڑیوں کی مرمت کر کے حاصل کرلیتے ہیں۔‘‘

گوگل:
ٹریفک سارجنٹ نے موٹر سائیکل پر تعاقب کرتے ہوئے ایک کار کو روکا جو سڑک پر اِدھر اُدھر لہراتی ہوئی جارہی تھی۔
’’یہ کیا ہو رہا ہے برخوردار؟‘‘

سارجنٹ نے نو عمر لڑکے سے پوچھا۔
لڑکے نے جواب دیا:

’’جناب گاڑی چلانا سیکھ رہا ہوں۔‘‘
سارجنٹ نے غصے میں کہا:

’’ کیا بغیر انسٹریکٹر کے ڈرائیونگ سیکھ رہے ہو۔‘‘
لڑکے نے کہا: ’’ جناب! گوگل کےذریعے سیکھ رہا ہوں۔‘‘

ٔٔتجربہ:
ایک خاتون نے آدمی کو ٹکر ماردی۔زخمی راہگیر نیچے پڑا کراہ رہا تھا اور خاتون اُسے مسلسل یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ غلطی سراسر اُس کی ہے۔
خاتون:’’ تم بڑی بے احتیاطی سے سڑک پر چل رہے تھے، میں ایک تجربہ کار ڈرائیور ہو ں اور پچھلے بارہ سال سے کار چلا رہی ہوں۔‘‘
زخمی راہ گیر:’’میڈم! میں بھی پچھلے بیالیس سال سے پیدل چل رہا ہوں۔‘‘