السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شمارہ ۱۰۵۹ میں کامک جاسوسی کہانی ’’انسپکٹر لومڑ‘‘ شائع ہوئی، جس کے آختتام پر قارئین کو سراغ رسانی کرنے پر اکسایا گیا تھا۔ بس جی، اس شمارے کا شائع ہونا تھا کہ وہ ہوا، جس کا ہمیں بالکل بھی اندازہ نہ تھا۔ اتوار کی صبح سے ہمارے سراغ رساں قارئین نے اپنی سراغ رسانی کے وہ جوہر دکھانے شروع کیے کہ ہمیں تو غش آنا شروع ہو گئے۔ واٹس ایپ پر جوابات کا تانتا بندھ گیا۔ پیغام آنے والی گھنٹی بلا مبالغہ اس تواتر کے ساتھ بجتی رہی کہ ہمیں بالآخر اس ناہنجار گھنٹی کا گلا گھونٹنا پڑا۔
اگلے ایک ہفتے تک یہ سلسلۂ ’’سراغ رسانی‘‘ جاری رہا اور گویا ایک تاریخ رقم ہو گئی۔ ہمیں نہیں لگتا کہ کبھی بھی کسی بچوں کے رسالے میں پوچھی گئی کسی پہیلی کے اتنے جوابات آئے ہوں گے۔ ہم انھیں گن تو سکتے ہی نہیں کہ بےشمار پیغامات ہیں۔ اندازہ کیجیے کہ انگشتِ مدیر واٹس ایپ کو اسکرول کرتی ہے تو کرتی ہی چلی جاتی ہے، اور پیغامات کی قطار ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔
قارئین کے اس انتہائی حیران کن اور دل خوش کن ردعمل کی خوشی اپنی جگہ، مگر کیا کیجیے کہ خوشی پر جلد ہی یہ فکر غالب آگئی کہ آخر اس سرگرمی کو ہم منظم و مرتب کیسے کریں گے…؟
پیغام بھیجنے والے قارئین اس بات کی توقع رکھتے ہیں، اور بالکل ٹھیک توقع رکھتے ہیں، کہ انھیں جواب دیا جائے مگر ہزاروں قارئین کو کیسے جواب دیا جائے؟ خیال آیا کہ اگر پہلے قارئین کی اِس قدر دلچسپی کا اندازہ ہو جاتا، تو ایک عدد ’’واٹس ایپ آٹو پیغام‘‘ لکھ کر واٹس ایپ کے حوالے کر دیتے جو پھر ہر پیغام کنندہ کو خودبخود چلا جاتا اور وہ مطمئن ہو جاتا (خیر دو دن بعد ہم نے ایسا کیا بھی)۔
جواب دینے کے خیال سے زیادہ پریشانی نتیجہ مرتب کرنے کی تھی! ڈاک سے آئے جوابات اور واٹس ایپ سے آئے درست جوابات کو علیحدہ جمع کرنا، پھر قرعہ اندازی کرنا، اور پھر ہزاروں جوابات میں سے بس تین خوش نصیب قارئین کو انعامی کتب بھیجنا۔
اور یہ بھی کوئی ایک بار کی بات تو نہ تھی۔ ہمارے ہاں چونکہ پیشگی شمارے چھپتے ہیں، سو قارئین کے اِس حیران کن ردعمل کے آنے سے پہلے ہی اگلی تین کامک کہانیاں ہمارے ہاتھ سے نکل کر شائع ہو چکی تھیں، جن کے اختتام پر بھی ایسا ہی انعامی سوال تھا…!
’’خیر، کوئی بات نہیں۔‘‘ ہم نے سوچا۔ ’’جب اوکھلی میں سر دیا تو موسلوں سے کیا ڈرنا۔‘‘یہ سوچ کر ناچیز خادم ’بچوں کا اسلام‘ نے کمر ہمت کس لی اور اپنے قارئین کی خدمت میں جٹ گیا۔
تو قارئین! آج جب ہم یہ سطور سپرد قلم کر رہے ہیں، قرعہ اندازی کا پہلا پہاڑ سر کیا جا چکا ہے۔ آج ہم حسبِ وعدہ اُن تین انتہائی خوش نصیب قارئین کے نام لکھ رہے ہیں، جنھوں نے بلامبالغہ درست جواب دینے والے ہزاروں قارئین کو پچھاڑ کر یہ انعام پایا:
۱۔ طیب، شاہ رکن عالم، ملتان
۲۔ محمد انس، شاہدرہ، لاہور
۳۔ قاسم اعوان، اعوان چوک، گوجرانوالہ
تینوں ’’بچوں‘‘ کو بہت بہت مبارک ہو، آمین!
درست جواب بھی پڑھ لیجیے: چور الٹے ہاتھ سے کام کرنے والا بھالو تھا!
قارئین یہ بھی نوٹ کر لیں کہ اب شمارہ ۱۱۶۱ والی کامک کہانی کا درست جواب اور جیتنے والے قارئین کا نام شمارہ ۱۱۶۵ میں، اور شمارہ ۱۱۶۵ میں شائع ہونے والی کامک کہانی کا درست جواب اور جیتنے والے قارئین کے نام شمارہ ۱۱۶۷ میں دیے جائیں گے۔
آخر میں بندہ ناچیز کے لیے بہت دعاؤں کی درخواست ہے کہ پریشانیوں کی صورت تبدیل ہوئی ہے ختم نہیں ہوئیں۔ ہمارے ساتھ ساتھ تمام مظلوم مسلمانوں، خواہ وہ جہاں بھی ہوں، ان سب کے لیے بھی بہت دعا کیجیے گا۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کو شیطان و نفس کی سراغ رسانی کرنے والا بنائے، اور بدلے میں دونوں جہانوں میں بلامقابلہ اپنے ہمیشہ باقی رہنے والے خصوصی ’’انعامات‘‘ سے نوازے، آمین!