مذہب یا عقیدے سے قطع نظر دنیا بھر کے لوگوں کو فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے سیکڑوں بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔
طویل عرصے سے جاری پیچیدہ فلسطینی تنازع ، جس کی جڑیں گہری تاریخی شکایات، سیاسی جدوجہد اور علاقائی تنازعات میں ہیں، نے کئی دہائیوں سے عالمی توجہ مبذول کرائی ہے۔ ریاست، حکومت اور پاکستان کے عوام فلسطین کے مسئلے پر یک زبان ہیں اور فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے اور غیر متزلزل یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح سے لے کر وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی موجودہ قیادت تک پاکستان کے ہر سویلین اور فوجی رہنما نے فلسطین کے مقصد کے لیے مسلسل بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی قوم کا پختہ یقین ہے کہ آزادی کے لیے فلسطینی جدوجہد کو خاموش یا دبایا نہیں جا سکتا۔ پاکستانی فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کا موقف دنیا کو اچھی طرح معلوم ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنسوں جیسے فورموں میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بار بار فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
کچھ عناصر کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی فوج کو اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی حکومت، فوج اور عوام وسیع تر اتفاق رائے کے ساتھ اسرائیلی افواج کی طرف سے کیے جانے والے سنگین مظالم کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ فوجی کارروائی کا مطالبہ کرنے سے پہلے عوام کے لیے پاکستان کے اپنے موجودہ اندرونی حقائق کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ ملک اپنی سرحدوں کے اندر اور خاص طور پر دو صوبوں میں دہشت گردی کے خلاف ایک اہم جنگ میں مصروف ہے۔ 2024ء کے دوران اور 2025ء میں پاکستان کو دہشت گردی کی پریشان کن لہر کا سامنا کرنا پڑا، جو 2010ء کی دہائی کے اوائل کے چیلنجوں کی یاد دلاتی ہے۔ دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ فعال ہونے، علاقائی عدم استحکام اور اندرونی سیاسی حرکیات سمیت عوامل کے پیچیدہ امتزاج نے تشدد میں اس اضافے کو ہوا دی ہے۔ ہندوستان اور افغانستان پر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے مقصد سے یا تو براہ راست ملوث ہونے یا سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ ایسے غیرمستحکم ماحول میں جبکہ پاکستان فلسطین کے مقصد کا مضبوط حامی ہے تو ساتھ ہی اس کے اپنے داخلی سلامتی کے چیلنجوں کی شدت دوسروں کو براہ راست، عملی مدد فراہم کرنے کی اس کی صلاحیت کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہے جبکہ وہ خود پہلے ہی اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف طویل اور شدید جنگ میں مصروف ہے۔
یہ حقیقت ایک مضبوط پاکستان اور اس کی مضبوط فوج کی اہمیت کو مزید تقویت دیتی ہے۔ ایک طاقتور پاکستان عالمی امن کے لیے خطرہ نہیں ہے بلکہ یہ علاقائی استحکام کے لیے ایک ضروری قوت اور مظلوم ممالک کی حمایت میں ایک قابل اعتماد آواز ہے اور خاص طور پر مسلم دنیا کے اندر ایک مضبوط پاکستان کا ہونا انتہائی اہم ہے۔ جدید تناظر میں طاقت کی تعریف نہ صرف معاشی طاقت یا تکنیکی ترقی سے ہوتی ہے، بلکہ کسی ریاست کی اپنی خودمختاری کو برقرار رکھنے، داخلی سلامتی کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کو بیرونی جارحیت اور اندرونی بدامنی سے بچانے کی صلاحیت سے بھی ہوتی ہے۔ ہندوستان کی موجودہ صورتحال بھی بین الاقوامی برادری کے سامنے ہے۔ ہندوستان نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگانے کی کوشش میں اپنے خود ساختہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لیا ہے۔ چھوٹے چھوٹے واقعات کے لیے بھی پاکستان پر انگلی اٹھانا بھارت کے لیے معمول بن گیا ہے اور بھارت میں مچھر بھی مرے تو الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔ بھارت پاکستان کے لیے ایک مستقل سکیورٹی تھریٹ ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان ان مستقل سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے فوجیوں اور گولہ بارود کی نمایاں تعداد میں تعیناتی برقرار رکھنے پر مجبور ہے۔ یہ جاری تناو¿ بھی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو ضرورت مندوں کو عملی مدد فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایسے تناظر میں پاک فوج دفاع میں فرنٹ لائن پر کھڑی ہے۔ پاک فوج ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ صرف قومی سلامتی کے لیے بلکہ علاقائی توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی اہم ہے۔ ایک مضبوط اور قابل فوج جارحیت کو روکنے، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر تعمیری اور اصولی کردار ادا کرتا رہے اور خاص طور پر فلسطین جیسی جگہوں پر انصاف اور امن کی وکالت میں رول ادا کر سکے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان کو داخلی دہشت گردی کے عروج سے پیدا ہونے والے بے پناہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انتہا پسند گروہوں سے لے کر علیحدگی پسند تحریکوں تک، قوم نے شہریوں، سیکورٹی فورسز، تعلیمی اداروں اور عبادت گاہوں پر حملوں کو برداشت کیا ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے میں پاک فوج کی غیر متزلزل لچک اور لگن نے ملک کے اتحاد کے تحفظ اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
جاری اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کے باوجود پاکستان کی کامیابی بنیادی مسائل پر متحد رہنے کی صلاحیت میں مضمر ہے۔ بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی اجتماعی طور پر مذمت کرتے ہوئے قوم کشمیر اور فلسطین کی حمایت میں ثابت قدم ہے۔ یہ اتحاد اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ متفقہ قرارداد میں بھی جھلکتا ہے۔ یہ قرارداد، جسے حکومت اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، غزہ میں نسل کشی کی مذمت کرتی ہے اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی درخواست پر پاکستان کی جانب سے حمایت کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
پاکستان کی اپنی داخلی صورتحال کے تناظر میں یہ متفقہ قرارداد فلسطینیوں کی حمایت کے ایک اہم اشارے کے طور پر کھڑی ہے جبکہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے دنیا کے تمام ممالک پر دباو ڈالا ہوا ہے کہ وہ فلسطین کو کوئی زبانی یا عملی حمایت پیش کرنے سے باز رہیں، مگر پاکستان اپنے اندرونی چیلنجوں کے باوجود فلسطینی کاز کے لیے اپنے عزم پر ڈٹا ہوا ہے۔ حکومت، فوج اور پاکستان کے عوام فلسطین کے ساتھ ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ وہ فلسطین پر خاموش نہیں رہیں گے۔ پاکستان تمام بین الاقوامی فورمز پر بے گناہ فلسطینیوں کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرتا رہتا ہے اور ان کی حالت زار کے ساتھ حقیقی لگن اور خلوص کا مظاہرہ کرتا ہے۔
یہ واضح ہے کہ فلسطین کے لیے پاکستان کی حمایت مخلصانہ اور ثابت قدم ہے۔ اگرچہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، لیکن بہت سے عرب ممالک کے اسرائیلی ریاست کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے عرب اور مسلم ممالک فلسطین کی موجودہ صورتحال پر خاموش ہیں، لیکن پاکستان فلسطین کی حمایت کے لیے اپنی وکالت کبھی نہیں چھوڑے گا۔ پاکستانی قوم فلسطین کے مسئلے پر حکومت اور پاک فوج کے پختہ اور اٹل موقف کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم ریاست مخالف عناصر کے ایک چھوٹے سے گروہ کی طرف سے پھیلائے گئے بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈے کو سختی سے مسترد کرتی ہے جو سچائی اور حقیقت کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔ پاکستان ایک قابل فوج کے ساتھ ایک مضبوط ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے، جو دنیا بھر میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف موثر طریقے سے آواز اٹھانے کے لیے خود کو تیار کررہا ہے۔ ایک طاقتور پاکستان اور ایک مضبوط فوج نہ صرف اس کی عالمی حیثیت کو مضبوط کریں گے بلکہ ملک کو مختلف چیلنجوں سے نمٹنے میں دنیا، خاص طور پر مسلم دنیا، کی مدد کے لیے بہتر طریقے سے لیس کریں گے۔
