تبدیلی صرف نعروں سے نہیں آتی، بوسیدہ نظام ختم کرنا ہوگا،حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بوسیدہ نظام کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا، تبدیلی صرف نعروں سے نہیں آئے گی، ہم ایک ایسی ریاست بنانا چاہتے ہیں جو امن کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھے اور تعلیم کو اپنا محور بنائے۔ اگر ہمیں موقع ملا تو پورے ملک میں ایک نصاب اور ایک زبان کے تحت تعلیمی اصلاحات نافذ کریں گے، تاکہ قوم میں اتحاد اور مساوات قائم ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ودودیہ ہال سیدو شریف میں ”بنو قابل پروگرام”کے تحت ملاکنڈ ڈویژن کے 1200 نوجوانوں کے گریجویشن کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں سے 55 لاکھ خیبرپختونخوا میں ہیں۔

تعلیم کو آؤٹ سورس کرنا، نئے اسکولوں کی تعمیر سے گریز اور موجودہ اداروں کی زبوں حالی حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا تعلیمی بجٹ 363 ارب روپے ہونے کے باوجود سرکاری تعلیمی ادارے تباہ حالی کا شکار ہیں، اور اب انہیں آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے جو تعلیم کی نجکاری کی واضح شکل ہے۔حافظ نعیم نے کہا کہ تعلیم خیرات نہیں بلکہ قوم کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے چھین کر حاصل کریں گے۔

ریاست ٹیکس تو لیتی ہے لیکن نہ روزگار دیتی ہے اور نہ تحفظ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں صرف اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے پر متفق ہوتی ہیں، جبکہ عوام غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت 44 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ”بنو قابل پروگرام”نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے، جس کے تحت آئندہ دو سالوں میں 10 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کی جائے گی، چاہے حکومت ساتھ دے یا نہ دے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اب صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ گھریلو خواتین کو بھی ہنر سکھا کر بااختیار بنایا جائے گا، تاکہ وہ باعزت روزگار حاصل کر سکیں اور معیشت میں فعال کردار ادا کر سکیں۔