یہ کمپیٹیشن اور مقابلے کا دور ہے۔ یہ مقابلے بازی کی فضا ایک اعتبار سے اچھی اور مستحسن بھی ہے کہ اس سے کاموں میں بہتری آتی ہے۔ اپنے مد مقابل سے آگے بڑھنے کے لیے ادارے اور افراد انتھک جدو جہد اور سر توڑ کوششیں کرتے ہیں، تاکہ ایک دوسرے پر سبقت لے جا سکیں۔ اس رجحان کی بدولت مارکیٹ میں تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ ملتا ہے، معیاری کام کی جستجو بڑھتی ہے اور ناظرین و قارئین کو بہتر سے بہتر مواد دیکھنے اور پڑھنے کو ملتا ہے۔
اب رمضان ٹرانسمیشن کو ہی دیکھ لیں۔ پرنٹ میڈیا پر تمام اخبارات، الیکٹرانک میڈیا پر ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر مختلف اداروں اور افراد نے بھرپور ٹرانسمیشنز پیش کیں۔ ہر کوئی بہتر سے بہترین انداز میں پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف رہا تاکہ وہ اپنے مد مقابل پر بازی لے جا سکے۔ یہ رجحان بظاہر مثبت ہے، لیکن جب معیار پر سمجھوتہ کیا جائے اور صرف ریٹنگ اور مقبولیت کے لیے غیر سنجیدہ مواد نشر کیا جائے تو یہ رجحان نقصان دہ بھی بن سکتا ہے۔ہم نے گزشتہ ہفتے پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر جاری رمضان ٹرانسمیشنز کا غیر جانب دار ہوکر باریک بینی سے جائزہ لیا۔ اخبارات اور رسائل و جرائد میں روزنامہ اسلام کراچی نے سب سے بہترین انداز میں فضائلِ رمضان، احکامِ رمضان اور دیگر موضوعات پر قارئین کو عمدہ رہنمائی فراہم کی۔ یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ کچھ اخبارات اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے تحقیقی اور مستند مواد شائع کر رہے ہیں، تاکہ قارئین کو دینی اور شرعی معلومات تک رسائی ملے۔
الیکٹرانک میڈیا میں اکثر ٹی وی چینلز پر جاری رمضان نشریات فحاشی، عریانی، بے حیائی اور مرد و زن کی مخلوط محافل سے مرقع بنی رہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان چینلز کا مقصد دین کے پیغام کو عام کرنا نہیں بلکہ رمضان کی برکتوں کو تجارتی مواقع میں تبدیل کرنا ہے۔ متنازع اور فصول موضوعات چھیڑ کر ناظرین کو پریشان اور ہیجان میں مبتلا کیا گیا۔ آزاد خان جیسے نام نہاد مولویوں اور مسخروں کو پرائم ٹائم میں چینل پر بٹھا کر عجیب و غریب قسم کے وظائف کا کام سونپا گیا۔ مذہب کے نام پر سنسنی خیزی پیدا کرنا ایک افسوسناک رجحان ہے، جو نہ صرف دین کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ عوام کو بھی الجھن میں ڈال دیتا ہے، البتہ نیوز ون چینل پر جاری رمضان نشریات بہترین اور سنجیدہ رہی۔ اس میں شرکت کرنے والی شخصیات نے بھی بہترین اور حکمت سے بھرپور گفتگو کی۔ ایسے پلیٹ فارمز کی ضرورت ہے جہاں دین کی حقیقی روح کے مطابق عوام کی رہنمائی کی جائے اور انہیں مستند علم فراہم کیا جائے، نہ کہ ان کے جذبات سے کھیل کر محض ریٹنگ بٹوری جائے۔ڈیجیٹل میڈیا پر بھی رمضان ٹرانسمیشنز کا سلسلہ زور و شور سے جاری رہا۔ JTR میڈیا ہاو¿س، بنوریہ میڈیا اور درس قرآن ڈاٹ کام کی رمضان ٹرانسمیشن ہر اعتبار سے شاندار رہی۔ سوشل میڈیا آج کے دور میں ایک مو¿ثر ذریعہ بن چکا ہے جہاں نوجوان طبقہ زیادہ وقت گزارتا ہے، اس لیے ایسے پلیٹ فارمز کی کامیابی خوش آئند ہے جو عوام کو صحیح سمت میں رہنمائی فراہم کر رہے ہیں۔
درس قرآن ڈاٹ کام نے پاکستان بھر کے علاوہ پوری دنیا سے منتخب، جید اور اپنے علاقوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے 60 کے قریب علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اپنی ٹرانسمیشن میں مدعو کیے۔ انہوں نے ملک و قوم کی بہترین رہنمائی کی اور علمی و تحقیقی مواد پیش کیا۔ ان علمائے کرام کی گفتگو نہ صرف معلوماتی تھی بلکہ عملی طور پر زندگی میں بہتری لانے کا باعث بھی بنی۔ یہ ایک غیر معمولی کاوش تھی جو کئی پہلوو¿ں سے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منفرد رہی۔
پورے رمضان المبارک میں علمائے کرام عوام کی صحیح دینی تربیت کرتے اور درست سمت میں شرعی رہنمائی فراہم کرتے رہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ درس قرآن ڈاٹ کام سوشل میڈیا پر سب سے قدیم اور سب سے ریلائبل برانڈ ہے اور اس مرتبہ بھی درس قرآن ڈاٹ کام سب پر بازی لے گیا ہے۔ یہ سب اخلاص، نیک نیتی، انتھک محنت اور مستقل مزاجی کا ثمرہ ہے۔ ایسے ادارے جو غیر تجارتی بنیادوں پر کام کرتے ہیں اور عوام کی رہنمائی کو اولین ترجیح دیتے ہیں، یقینا داد و تحسین کے مستحق ہیں۔ درس قرآن ڈاٹ کام کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔ ویلڈن درس قرآن ڈاٹ کام! تم نقشِ اول بھی ہو اور نقشِ آخر بھی! ہمیں امید ہے کہ آئندہ بھی یہ پلیٹ فارم اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے عوام کو دینی اور سماجی اعتبار سے مضبوط اور مستند رہنمائی فراہم کرتا رہے گا۔
