شمالی غزہ سے10لاکھ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی شروع،بمباری،فائرنگ،49شہید

غزہ/تل ابیب/لندن/واشنگٹن:غزہ میں اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری اور فائرنگ سے خوراک کے متلاشی افراد سمیت مزید49 فلسطینی شہید ہوگئے۔عرب میڈیاکی رپورٹس کے مطابق غزہ میں شہیدہونے والوں میں17 افراد امداد کے منتظر تھے اور امریکی اسرائیلی امدادی مرکز کے باہر جمع تھے، مئی سے اب تک 1 ہزار 760 فلسطینی خوراک کے حصول میں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

دوسری طرف ایک اور بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے، بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 251 ہو گئی۔المواصی پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے ڈرون حملہ کیا جس سے دو افراد شہید اور15 زخمی ہو گئے جبکہغزہ میں اسرائیلی فوج نے الاہلی ہسپتال پر حملہ کر کے 7 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

اسرائیل کی بربریت سے شہدا کی مجموعی تعداد 61 ہزار 827 ہوگئی،1 لاکھ 55 ہزار 275 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ادویات کی کمی سے 200 سے زائد مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

اس دورن اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔حکومت کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے، تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر مظاہرہ کیا اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

غزہ پر قبضے کی پالیسی مسترد اور فوری جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے احتجاج کیا تو پورا شہر اب جنگ نہیں،امن چاہئے کے نعروں سے گونج اٹھا، مظاہرین نے نیتن یاہو کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے خون ریزی بند کرو کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غزہ پر فوجی کارروائی نہیں بلکہ سیاسی حل چاہئے، مظاہرین نے طویل ریلی نکالی اور جنگ بندی اور مذاکرات پر زور دیا، یرغمالیوں کے اہل خانہ بھی مظاہرے میں شریک ہوئے۔ ادھر غزہ میں مسلسل ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف برطانیہ میں بھی احتجاج کیا گیا اور سینکڑوں افراد نے معصوم فلسطینیوں کے حق میں اپنی آواز بلند کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق انگلینڈ میں رائل ائیر فورس بیس کے باہر سینکڑوں افراد نے حکومت سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا۔فن لینڈ میں فلسطین کے حامیوں نے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والی کمپنی کے شیشوں کو سرخ رنگ سے رنگ دیا۔

اس کے علاوہ سوئیڈن میں بھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کی یاد میں مارچ کیا گیا اور مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ نے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو وزیٹر ویزے جاری کرنے کا عمل عارضی طور پر روک دیا۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہاکہ یہ فیصلہ محکمہ کی جانب سے ویزا پالیسی کے مکمل اور جامع جائزے کے آغاز کے ساتھ کیا گیا، حالیہ دنوں میں کچھ افراد کو طبی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عارضی ویزے ضرور جاری کیے گئے تاہم اس کی درست تعداد فراہم نہیں کی گئی۔

محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی سفری دستاویزات رکھنے والے افراد کو اب تک 3,800 سے زائد B1/B2 وزیٹر ویزے جاری کیے گئے ہیں۔کونسل آن امریکن۔اسلامک ریلیشنز نے ویزوں کی معطلی کو غیرانسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ کے شہری بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

فلسطین چلڈرنز ریلیف فنڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام ان کے لیے ایک تباہ کن رکاوٹ ہے کیونکہ وہ گزشتہ تین دہائیوں سے زخمی اور شدید بیمار بچوں کو امریکا لا کر ان کا علاج کراتے رہے ہیں۔امریکی وزارتِ خارجہ کی پالیسی میں یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب دائیں بازو کی انتہا پسند کارکن لارا لومر نے ایکس پر متواتر پوسٹس میں ویزا پروگرام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ اس لعنت کو ختم کریں۔

ایکس پر اپنی اگلی پوسٹس میں لومر نے اس تبدیلی کا کریڈٹ خود کو دیا اور وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عارضی طور پر ویزے روک دیے۔ابھی تک امریکی حکومت نے فلسطینی مہاجرین کو باقاعدہ پناہ دینے کے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا تاہم اسرائیل اور جنوبی سوڈان کے درمیان ایک ممکنہ معاہدے پر بات چیت جاری ہے جس کے تحت کچھ فلسطینیوں کو جنوبی سوڈان میں عارضی طور پر آباد کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے فلسطینیوں کو جبراًجنگی مقامات سے نکال کر جنوبی غزہ میں دھکیلنے کا اعلان کیا ہے۔یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب اسرائیل نے گزشتہ دنوں غزہ پر قبضے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ پر قبضہ کرنے کے لیے کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل شمالی غزہ سے 10 لاکھ سے زائد فلسطینی شہریوں کو جبراً جنوبی غزہ میں دھکیل رہا ہے۔اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شمالی غزہ کے شہریوں کو جنوب میں منتقل کرکے خیمے اور دیگر سامان اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کے ذریعے فراہم کیا جائے گا۔

ادھر اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیلی منصوبے یا شہریوں کو امدادی سامان فراہم کرنے کے مبینہ کردار پر ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ادھر فرانسیسی حکام نے ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر کو فلسطین کے حق میں نعرہ لگانے پر ڈیوٹی سے معطل کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرولر نے اسرائیلی پائلٹس سے رابطے کے دوران فری فلسطین کہا جس پر حکام نے انہیں معطل کردیا۔رپورٹ کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی ایئرلائن ایل آل کا طیارہ پیرس کے شارل ڈی گال ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔

ائیرلائن کے ترجمان نے ڈیوٹی کے دوران ٹریفک کنٹرولر کے جملے کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غیر پیشہ ورانہ اور نامناسب رویہ ہے۔ایئرلائن کے مطابق وہ دنیا بھر میں اسرائیلی پرچم کے ساتھ اپنی پروازیں جاری رکھے گی اور مسافروں و عملے کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

فرانسیسی وزیر ٹرانسپورٹ فیلیپ تباروت نے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ حقائق درست ثابت ہوئے تو یہ ریڈیو کمیونیکیشن کے ضوابط کی خلاف ورزی ہوگی جو صرف پروازوں کی حفاظت اور نظم و ضبط تک محدود ہونے چاہئیں۔