تابعین اور تبع تابعین کا رمضان (مولانا محمد وقاص رفیع)

امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ رمضان شریف میں اکسٹھ ( 61) قرآن شریف ختم کیا کرتے تھے۔ ایک دن کا اور ایک رات کا اور ایک تمام رمضان شریف میں تراویح کا۔ (المستطرف:ص23) آپؒ کے شاگرد امام ابویوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام صاحبؒ ہر دن و رات میں ایک قرآن ختم فرماتے، جب رمضان کا مہینہ ہوتا تو عیدالفطر و لیلة الفطر کو ملا کر 62 قرآنِ مجید ختم فرماتے۔
(اخبار ابی حنیفہ)۔امام خارجہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک رکعت میں قرآن کریم ختم کرنا چار بز رگوں کے سلسلہ میں ہے۔ عثمان بن عفانؓ، تمیم داریؓ،سعید بن جبیرؒ اور امام ابو حنیفہؒ۔ نیز امام یحییٰ بن نضیر کے سلسلہ میں بھی ہے۔ (مغانی الاخیار) جب رمضان آجاتا تو امام مالک بن انس رحمہ اللہ اہل علم کی مجالس ترک کردیتے اور حدیث کا پڑھنا پڑھانا موقوف فرما دیتے اور تلاوتِ قرآن کی جانب متوجہ ہوجاتے تھے۔ (لطائف) امام مالک اور سفیان ثوری رحمہما اللہ رمضان المبارک میں اپنی دیگر دینی مصروفیات کو ترک کرکے سارا وقت تلاوتِ کلام میں گزارتے تھے اور فرماتے کہ یہ مہینہ قرآنِ مجید کا ہے۔ (المستطرف: ص 23) امام شافعی رحمة اللہ علیہ کا معمول تھا کہ وہ رمضان المبارک میں دن رات کی نمازوں میں ساٹھ (60) قرآن شریف پڑھتے تھے، یعنی روزانہ دو (2) ختم کرتے تھے۔ (الفتاویٰ الحدیثیہ، نداءالریان)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ دن رات میں سو رکعت نفل نماز پڑھتے تھے، جب کوڑے لگنے سے کمزور ہوئے تو بھی رات دن میں ڈیڑھ سو رکعت نفل نماز پڑھتے تھے۔ حالانکہ عمر اس وقت اَسی برس کے قریب تھی، ہر سات دن میں ایک ختم فرماتے، ہر سات راتوں میں ایک قرآن مجید ختم فرماتے، عشاءکی نماز کے بعد تھوڑی دیر سوتے۔ پھرصبح تک نماز دعا میں مشغول رہتے۔ امام احمد رحمہ اللہ نے پانچ حج کےے جس میں تین پیدل تھے اور دو حج سوار ہوکر۔ (صفة الصفوة) امام بخاری رحمہ اللہ رمضان کی پہلی رات میں اپنے ساتھیوں کو جمع کرتے، اُن کی امامت فرماتے۔ ہر رکعت میں بیس آیتوں کی تلاوت فرماتے اور اسی ترتیب پر قرآنِ مجید ختم فرماتے۔ ہر دن سحری تک قرآ ن کریم کا ایک تہائی حصہ تلاوت فرماتے۔ اِس طرح تین رات میں قرآنِ مجید ختم فرماتے اوررمضان المبارک کے ہر دن میں ایک قرآنِ کریم ختم کرتے اور یہ ختم افطار کے موقع پر ہوتا اور ہر مرتبہ ختم قرآن کرتے ہوئے دعا کا اہتمام کرتے۔ (فتح الباری1/481)
امام ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے تیس (30) سال سے ہر روز ایک قرآنِ کریم پڑھنے کا معمول بنا رکھا ہے۔ (شرح نووی علیٰ مسلم) امام زُہیر بن محمد رحمہ اللہ رمضان المبارک کے ایک دن، رات میں تین قرآنِ کریم ختم فرماتے، یعنی مکمل رمضان میں 90 مرتبہ قرآنِ کریم ختم فرماتے۔ (صفة الصفوة) امام ابوالعباس بن عطاءرحمہ اللہ روزانہ ایک قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے اور رمضان المبارک کے ایک دن رات میں تین قرآنِ مجید ختم فرماتے۔ (صفة الصفوة، البدایہ النہایہ) امام ابوبکر بن عباس رحمہ اللہ کی وفات کا وقت جب قریب ہوا تو اُن کی بہن رونے لگی، آپؒ نے اُس کی جانب دیکھ کر فرمایا کیوں روتی ہے؟ دیکھئے گھر کے اُس حصے کوجس میں تمہارے بھائی نے اٹھارہ ہزار قرآنِ مجید ختم کےے ہیں۔ ایک مرتبہ آپؒنے اپنے بیٹے کو تسلی دی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے باپ کو ضائع نہیں کرے گا، جس نے چالیس سال سے ہر رات میں قرآنِ مجید ختم کیا ہے۔ آپؒ نے چالیس سال تک اپنی پشت کو زمین سے نہیں لگایا، 60 سال تک روزانہ ایک قرآنِ مجید ختم کرتے، 80 رمضان المبارک کے روزے رکھے، 96سال کی عمر میں وفات ہوئی۔ (صفة الصفوة، البدایہ والنہایہ)
حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ ایک مرتبہ رمضان المبارک میں بھوک کے فضائل بیان کررہے تھے تو کسی نے کہا کہ حضرت! بھوک کے بھی کوئی فضائل ہیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ ہاں! اگر فرعون کو بھوک ملتی تو وہ کبھی بھی خدائی کا دعویٰ نہ کرتا، اس نے خدائی کا دعویٰ کیا ہی اس لےے تھا کہ اس کا پیٹ بھرا ہوا تھا۔ جب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو بندہ اپنی اوقات بھول جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہم عاجز مسکینوں کو ہماری اوقات یاد دلانے کے لےے ہم پر رمضان کے روزوں کو فرض کیا۔ تاکہ ذرا بھوک بھی لگے اور پیاس بھی۔ اس سے ہم کو ان غربا کی پریشانی کا احساس ہوگا۔ جن کے پاس دو وقت کھانے کو مشکل سے ہوتا ہے کہ وہ کس طرح گزارا کرتے ہوں گے؟
خلیفہ ولید بن عبد الملک اپنے ظلم و ستم اور فسق وفجور کے باوجود قرآنِ مجید کی بڑی کثرت سے تلاوت کرتا تھا، تین دن میں ایک قرآنِ مجید ختم کرتا اورماہِ رمضان میں سترہ قرآنِ مجید ختم کرتا۔ (مرآة الجنان) خلیفہ مامون الرشید خلفائے بنی عباسی ایک ممتاز مقام کا حامل شخص تھا، اُس میں کئی خوبیاں جمع تھیں۔ لیکن خلقِ قرآن کے فتنہ سے متاثر ہوا اور کئی علماءپر اُس نے مظالم بھی ڈھائے، اُس کے بارے میں منقول ہے کہ بعض مرتبہ وہ ماہِ رمضان میں 33 قرآنِ مجید ختم کرتا تھا۔ (تاریخ الخلفا)