9مئی کیس،اعجاز، بھچر، چٹھہ نااہل،57ملزمان کے وارنٹ جاری

اسلام آباد/پشاور/سرگودھا:الیکشن کمیشن نے سینیٹر اعجازچودھری،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراحمد خان بھچر اوررکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ کو نااہل قراردیتے ہوئے تینوں نشستیں خالی قراردیدی ہیں اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔

الیکشن کمیشن کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے اعجاز چودھری کو دس سال کی سزا سنائی ہے،سینیٹر اعجاز چودھری کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔الیکشن کمیشن نے این اے 66 وزیر آباد سے احمد چٹھہ کو نااہل قراردیا ہے جبکہ پی پی 87 میانوالی سے احمد خان بھچرکو بھی نااہل قراردیا گیا ہے ۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلوں کے بعد دونوں کونااہل قراردیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے تینوں نشستیں خالی قرار دیدی ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق اعجاز چودھری آرٹیکل63ون ایچ کے تحت رکن سینیٹ رہنے کے اہل نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایم این اے محمد احمد چٹھہ اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے احمد چٹھہ اور احمد خان بھچرکو مجرم قرار دیتے ہوئے10سال کی سزا سنائی ہے۔

دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے سینئر سول جج اسلام اباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے اداروں کو ان کی گرفتاری سے روک دیا اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ آج متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔

کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔دو رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کی جانب سے دائر ایک ضمنی درخواست کی سماعت کی تو اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل بشیر خان وزیر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے پشاور ہائیکورٹ سے متعدد کیسوں میں حفاظتی ضمانت حاصل کی ہے۔

تاہم ایک کیس میں سینئر سول جج اسلام آباد نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں اور 19 جولائی کو وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے درخواست گزار کو گرفتار کرکے 21 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کو اس ضمن میں کوئی حکم نہیں ملا چونکہ وہ وزیراعلیٰ ہیں اور پشاور ہائیکورٹ نے متعدد کیسز میں انہیں حفاظتی ضمانت دی ہے اور وہ ان کیسز میں پیش بھی ہو رہے ہیں تاہم سینئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے مذکورہ وارنٹ سے متعلق انہیں علم نہیں تھا اور نہ ہی انہیں پیشی کی تاریخ معلوم تھی اس لیے وہ عدالت نہیں جا سکے مگر وہ اب متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت سینئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے وزیراعلیٰ کے وارنٹ گرفتاری کے احکامات کو معطل کر دیں۔

دریں اثناء پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خلاف کارروائی کرنے سے روک دیا۔اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے پر نوٹس بھیجنے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، درخواست پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس خورشید اقبال نے سماعت کی۔

عمر ایوب کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن نے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے خلاف نوٹس بھیجا ہے، اثاثوں سے متعلق 120 دن کے اندر جواب دینا لازمی ہوتا ہے ، ہم نے جواب دیا ہے، الیکشن کمیشن پھر بھی مطمئن نہیں ہوا ہے۔

وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ اثاثہ جات کی معلومات جمع کرنے کے 120 دن گزر جانے کے بعد الیکشن کمیشن کسی کو اثاثوں سے متعلق شکایات ہونے کی صورت میں نوٹس جاری نہیں کرسکتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس طرح کا کیس ایبٹ آباد میں بھی زیر سماعت ہے، اس پر وکیل نے بتایا کہ وہ کیس مکمل طور پر اس سے مختلف ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو وہاں بھیج دیں یا پھر اس کیس کو یہاں منگوا لیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جو عدالت مناسب سمجھے، درخواست ہے کہ اس کیس کو ختم کریں، اس کیس کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کو 31 دسمبر 2024ء کو اثاثوں کی رپورٹ جمع کرائی ہے۔عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روک دیا۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما عمرایوب، احمد خان بھچر سمیت دیگر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے پر تشدد واقعات کے مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کے مقدمہ میں 57 نامزد ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔عدالت کے بار بار طلب کرنے پر عمر ایوب پیش نہ ہوئے جنہیں اشتہاری ملزم قرار دینے کی کارروائی بھی شروع کر دی گئی۔