القرآن
استہزاء منافقوں کی عادت
منافق اِس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نہ نازل ہوجائے جو انھیں منافقوں کے قلبی خیالات کے بارے میں مطلع کردے، کہہ دیجیے! تم مذاق کیے جاؤ، جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے ضرور ظاہر کرے گا، اگر تم ان سے پوچھو تو وہ جواب دیں گے کہ ہم تو یونہی بات چیت اور دل لگی کررہے تھے، کہہ دیجیے! کیا اللہ سے اور اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم مذاق کرتے ہو۔(التوبہ۔ ۶۴-۶۵)
الحدیث
استہزائیہ سوال
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ کچھ لوگ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے استہزا کے طور پر سوال کرتے تھے۔ ایک پوچھتا میرا والد کون ہے؟ دوسرا سوال کرتا میری اونٹنی گم ہوگئی ہے وہ کہاں ملے گی؟ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ نے یہ آیت اتاری (جس کا مفہوم یہ ہے): ’’اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمھیں برا لگے۔‘‘ (بخاری)