Mouth

منہ

سروہارا امباکر

اپنے منہ کے اندر دیکھیں تو بہت سی ایسی چیزیں ہیں جنھیں ہم جانتے ہیں: زَبان، دانت، مسوڑھے، عقب میں تاریک سوراخ جس کے اوپر ایک چھوٹا سا فلیپ لٹک رہا ہے (جسے انگریزی میں (uvula) اور اردو میں ”کوّا“ کہتے ہیں) لیکن پسِ پردہ اور بھی بہت کچھ، اوربہت اہم چیزیں ہے، جن کا آپ نے تذکرہ شاید نہ سنا ہو، مثلاً:geniohyoid، palatoglossus، vallecula اورlevator veli palatiniجیسی چیزیں۔

سر کے ہر حصے کی طرح ہی منہ بھی پیچیدگی اور اسرار کا ایک جہان ہے۔

ٹانسلز کی مثال ہی لے لیں۔ ہم اُن سے واقف ہیں لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ کرتے کیا ہیں؟درحقیقت کسی کو بھی یہ ٹھیک سے معلوم نہیں۔

یہ گلے میں پچھلی طرف گوشت کے ٹیلے ہیں۔ اسی طرح adenoid ہیں جو سانس کی نالی میں ہیں۔ یہ دونوں امیون سسٹم کا حصہ ہیں لیکن بہت زیادہ کارآمد نہیں۔ بلوغت کے بعد ایڈینوائیڈ سکڑ کر تقریباً غائب ہو جاتے ہیں۔ انھیں اور ٹانسلز کو نکالا جا سکتا ہے اور جسم پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔
٭

نگلنا ایک ایسا کام ہے جو ہم بہت بار کرتے ہیں۔ دن میں دو ہزار مرتبہ یا اوسطاً ہر تیس سیکنڈ کے بعد۔ جب آپ نگلتے ہیں تو ایسا نہیں کہ کشش ثقل کی مدد سے خوراک معدے میں جا گرتی ہے، بلکہ مسلز اسے کھینچ کر لے جاتے ہیں۔ یعنی اگر آپ سر کے بل الٹے ہو کر کھانا چاہیں تب بھی کھانا آپ کے معدے ہی میں جائے گا۔ (اگرچہ اس طریقے سے کھانا بہت آرام دہ نہ ہوگا)۔
نگلنا اُس سے زیادہ ہوشیار کام ہے جتنا آپ شاید تصور کرتے ہیں۔

ہونٹ سے معدے تک پچاس مسلز حرکت میں آتے ہیں۔ اور انھیں ایک دوسرے سے تال میل میں کام کرنا ہے تا کہ خوراک ٹھیک سمت میں جائے یا پھر سانس کی نالی میں نہ پھنس جائے۔
چونکہ ہم دو پیروں پر چلنے والی مخلوق ہیں، اس لیے ہمارے لیے یہ عمل زیادہ پیچیدہ ہے۔ ہماری گردن زیادہ لمبی اور سیدھی ہے اور سر کے بالکل نیچے درمیانی پوزیشن میں ہے۔ ہمارے سر کی یہ پوزیشن ہمارے بولنے میں مددگار ہے لیکن اسی ڈیزائن کی وجہ سے ایک خطرہ سانس کی نالی میں خوراک چلے جانے کا بھی ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ تمام ممالیہ جانداروں میں واحد انسان ہی ہے جس میں ہوا اور کھانا ایک ہی سرنگ میں جاتے ہے۔
گلے میں ایک چھوٹی سی چیز (epiglottis) ہے۔یہ دراصل ایک دروازہ ہے جو ہمارے اور ایک”سانحے“ کے بیچ میں ہے۔

جب ہم سانس لیتے ہیں تو یہ کھل جاتا ہے اور جب ہم نگلتے ہیں تو یہ بند ہو جاتا ہے۔ہوا ایک سمت اور کھانا ایک اور سمت۔
کبھی کبھار یہ غلطی کر سکتا ہے اور اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا۔(جاری ہے)

٭٭٭

ننھے معاذ کی ڈائری

آج صبح میں مسجد سے عربی کا سبق لے کر گھر پہنچا تو امی جان چولھے کے پاس بیٹھی رو رہی تھیں۔
میں نے پوچھا: ”امی! کیا ہوا؟“

وہ آنکھیں صاف کرتے ہوئے بولیں: ”بس بیٹا یہ سوچ کر رونا آگیا کہ جب آپ کے ابو گھر پر ہوتے تھے تو صبح صبح دکان سے دودھ، دہی کے ساتھ انڈے ضرور لاتے تھے اور مجھے تاکید کرتے تھے کہ محمد معاذ کے لیے انڈا ضرور بنانا اور ناشتہ کیے بغیر اسکول نہ جانے دینا۔ اب کتنے دن گزر گئے ہیں میرا بیٹا اچار کے ساتھ روٹی کھا کر اسکول جا رہا ہے۔“
میں نے کہا: ”امی جی! آپ پریشان نہ ہوں، مجھے انڈے سے زیادہ اچار پسند ہے۔ آپ دیکھیں میں پہلے کی نسبت موٹا ہو رہا ہوں۔“

امی جان کو تسلی دینے کے بعد میں نے اچار سے روٹی کھائی اور بستہ اٹھا اسکول کی طرف دوڑ لگادی۔
آج میرے والد صاحب کو بے گناہ گرفتار ہوئے دس دن گزر گئے ہیں۔ آپ سب چچاؤں اور پھوپیوں سے دعا کی درخواست ہے کہ ان کے لیے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ انھیں جلد رہائی نصیب فرمائے، تا کہمیں انڈے پراٹھے کھا سکوں۔

(محمد معاذ۔ کلاس 3، گورنمنٹ ہائی اسکول، چک نمبر 7ج ب نلکہ کوہالہ)