Alquran o Hadith

القرآن

القرآن

آرائشِ دنیا کے خواستگار

اور جو لوگ صبح وشام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اُس کی خوشنودی کے طالب ہیں اُن کے ساتھ خود کو لگائے رکھو اور تمھاری نگاہیں اُن سے (گزر کر دوسری طرف) نہ دوڑیں کہ تم زندگانی دنیا کی آرائش کے خواستگار ہوجاؤ اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کاکام حد سے بڑھ گیا ہے، اس کا کہنا نہ ماننا۔
(سورہئ کہف: ۸۲)

الحدیث

محبوب بننے کا گُر

حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک ایسا عمل بتائیں جس سے اللہ تعالیٰ مجھ سے محبت کریں اور لوگ بھی محبت کرنے لگیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”آخرت کی فکر اور دنیا سے بے رغبتی اور زہد اختیار کرو تو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کریں گے اور اہل دنیا کے مال ومتاع سے بے رغبتی اختیار کرو تو لوگ تم سے محبت کرنے لگیں گے۔“ (رواہ ابن ماجہ)

رخشی اور چڑیا

السلام علیکم ورحم اللہ وبرکاتہ!

حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃو السلام پہلے بشر اور پہلے نبی تھے۔
مشیت ِالٰہی سے زمین پر اتارے گئے تو جب تک اپنی اہلیہ محترمہ اور ہماری اماں سیدہ حوا سلام اللہ علیہا سے ملاقات نہ ہوگئی، برسوں تک آپ کا سامنا صرف جانوروں ہی سے رہا۔ درند، چرند، پرند وحشرات سے۔ گویا اِس زمین پر انسان کا پہلا تعلق ملائکہ کے بعد حیوانوں سے بنا۔ اِس لیے کہا جاسکتا ہے کہ انسان نے جب پہلی کہانی اپنے بچوں کو سنائی ہوگی تو اس میں جانوروں کے علامتی کردار ضرور ہوں گے۔

اور شاید یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم ہی سے ادب میں جانوروں کو علامتی انداز میں پیش کیا جاتا رہا ہے۔ خصوصا مسلمان اہلِ قلم نے قرآن کریم میں جانوروں سے متعلق سچے قصص سے متاثر ہوکر ادب میں جانوروں کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا۔

جانوروں کے کرداروں کے ذریعے ایک ادیب دراصل اپنے اردگر زندگی بسر کرتے انسانوں ہی کی کہانیاں پیش کرتا ہے لیکن براہِ راست نصیحت کرنے کی بجائے بے زبان جانوروں کو واسطہ بناتا ہے اور یوں بڑے بڑے اخلاقی اسباق ایسے دلنشین انداز میں بیان کرتا جاتاہے کہ پڑھنے سننے والے کے دل میں ہمیشہ کے لیے اتر جاتے ہیں۔ اِس طرز سے نہ صرف کہانی میں دلچسپی بڑھتی ہے، غیرمحسوس انداز میں قاری کی تربیت ہوتی ہے، بلکہ بے زبان جانوروں کے بولتے کرداروں پر مشتمل یہ دلچسپ کہانیاں تادیر حافظوں میں محفوظبھی رہتی ہیں۔

مثلا جناب فرید الدین عطار کی ایک شاندار کہانی منطق الطیر ہم نے بچپن میں پڑھی تھی جسے کبھی بھلا نہ پائے۔ اِس کہانی میں تمام پرندے ایک بار فیصلہ کرتے ہیں کہ انھیں بادشاہ کی ضرورت ہے۔ ہدہد اصرار کرتا ہے کہ پرندوں کا ایک بادشاہ پہلے ہی موجود ہے جس کا نام سیمرخ ہے،جسے ڈھونڈنے کے لیے لمبے سفر اور اڑان کی ضرورت ہے، اور بس پھر ایک نہایت طویل، پراسرار اور پرخطر سفر شروع ہوتا ہے، جس کی روداد نہایت دلچسپ اور جس کا انجام نہایت غیر متوقع ہے!

یہ ایک بہت ہی خوبصورت علامتی و تمثیلی کہانی تھی جو دنیا بھر کی زبانوں میں ترجمہ ہوئی۔

ایک اور مسلمان ادیب اخوان الصفا کی ہزار سال قبل لکھی گئی جانوروں کا مقدمہ بھی ایک ایسی ہی بہترین کہانی ہے جس کے بنیادی خیالجنگل کے بادشاہ کی عدالت میں انسا ن کے خلاف جانوروں کا مقدمہپر آج ہزار سال بعد بھی لکھاری کہانیاں لکھ رہے ہیں۔

جانوروں کی تمثیلی اور سبق آموز کہانیوں کے ہزاروں برس کے اس سفر میں مولانا رومی اور شیخ سعدی رحمہما اللہ تعالی کے نام سے لے کر رڈیارڈ کپلنگ تک ادبا کی ایک طویل فہرست ہے، جنھوں نے اپنی کہانیوں کے ذریعے یہ سلسلہ برقرار رکھا۔
کپلنگ کی بات آئی ہے تو اس کی مشہور زمانہ کتاب جنگل بک (jungle Book) کی مقبولیت کی مثال دی جاسکتی ہے جو اگرچہ میں لکھی گئی لیکن آج بھی بھیڑیوں کا ایک انسان کے بچے موگلی کو پالنا اور شیر خان کی یہ کہانی بچے ہی نہیں بڑے بھی بہت شوق سے پڑھتے ہیں۔

عصرحاضر میں بھی ہمارے اردو مصنفین خصوصا بچوں کے لیے لکھنے والے ادیب جانوروں اور پرندوں کیکرداروں کو علامت بنا کر بہترین کہانیاں تخلیق کررہے ہیں۔ ان میں جناب عتیق احمد صدیقی کی مشہور جنگل کہانیوں کے بعد اب اپنی تازہ ترین کتابرخشی اور جادوئی چڑیا کے ساتھ جناب ندیم اختر بھی شامل ہوگئے ہیں۔

لیہ سے تعلق رکھنے والے ندیم بھائی بچوں کے ادب کا ماشا اللہ ایک مقبول اور معتبر نام ہیں۔ آپ نے ادبِ اطفال کی صرف بحیثیت لکھاری ہی خدمت نہیں کی بلکہ لکھنے کے ساتھ ادبِ اطفال کے لیے آپ کی خدمات کے اور بھی کئی بہت اچھے حوالے ہیں۔ آپ ایک سہ ماہی اخبار نوائے ادیب کے مدیر بھی ہیں، مزید برآں حال ہی میں آپ نے بچوں کے ادب کی ترقی کے لیے ایک تحریک بھی شروع کی ہے، جس کا ایک بہت شاندار پروگرام جولائی میں لاہور کے پاک ٹی ہاوس میں منعقد ہوچکا ہے، جبکہ بہت جلد ملتان، اسلام آباد اور کراچی کا بھی ارادہ ہے۔ اس تحریک کا بلاشبہ یہ حق ہے کہ اس پر علیحدہ سے ایک دستک لکھی جائے، سو ان شااللہ تعالی لکھی جائے گی۔
خیر بات ہورہی تھی ندیم بھائی کی تازہ کتابرخشی اور جادوئی چڑیا کی جس پر ہم سے تبصرے کے لیے انھوں نے فرمائش کی، اور اوپر تبصرہ تو آپ نے پڑھ لیا، مختصر یہ ہے کہ کتاب میں بیس کہانیاں ہیں جو سبھی اچھی ہیں، مگر ان میں جانوروں کے کرداروں والی آٹھ کہانیاں ہمیں زیادہ دلچسپ اور نئی محسوس ہوئیں۔ اِن کرداروں میں چڑیاں بھی ہیں، خرگوش بھی۔ بکریاں بھی ہیں اور مگرمچھ بھی۔خاص طور پر محافظ، منڈیر کالا، رخشی اور جادوئی چڑیا بہترین کہانیاں تھیں،سو یہ تبصرہ دراصل انہی آٹھ کہانیوں پر لکھا گیا۔

اچھا یوں تو ندیم اختر بھائی کی بچوں کے لییسات کتابیں ہیں، اس وقت مگر چار ہی دستیاب ہیں اور ان چاروں کی کل قیمت 1900 روپے ہے، بچوں کا اسلام کے قارئین کے لیے مگر خصوصی رعایت 1250روپے ہے، سو گھر بیٹھے اگر آپ یہ سیٹ منگوانا چاہیں تو اس نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں:(03351620824)
سیٹکے علاوہ اگر چاہیں تو صرف یہ ایک کتاب بھی منگوا سکتے ہیں۔

جناب ندیم اختر کے لییڈھیروں نیک تمنائیں کہ اسی طرح ادب اطفال کو اپنی بہترین صلاحیتوں سے نکھارتے رہیں، آمین!
والسلام مدیر مسؤل