بھارت کو دس مئی کا سبق نہیں بھولنا چاہیے!

ترجمان پاک فوج نے بھارتی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے گمراہ کن، اشتعال انگیز اور جنگجویانہ بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارتی حکام کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو جارحیت کے لئے من گھڑت بہانے تراشنے کی نئی کوشش قرار دیا ہے۔ پاکستان نے متنبہ کیا ہے کہ بھارتی بیانات جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں، بھارت دہائیوں سے خود کو مظلوم ظاہر کر کے خطے میں دہشت گردی اور تشدد کو ہوا دیتا رہا ہے، دنیا اب بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کے اصل چہرے اور خطے کے عدم استحکام کے مرکز کے طور پر تسلیم کر چکی ہے۔

بھارت دنیا میں سب سے زیادہ امن دشمن، شریر طبع، موذی، ضرر رساں اور گھمنڈی پڑوسی ہے۔ دنیا میں شاید ہی کسی ملک کا ایسا موذی اور خطرناک پڑوسی ہو جو اپنے خطے کے ممالک کیلئے مسلسل خطرہ بنے، جیسا بھارت خطے میں اپنے تمام پڑوسی ملکوں کیلئے ہے۔ بات صرف پاکستان تک محدود نہیں اور صرف مذہب کے اختلاف تک بھی نہیں ہے۔ بھارت نے اپنے کسی بھی پڑوسی کو چین و سکون سے نہیں رہنے دیا، چاہے وہ پڑوسی ملک ہندومت پر یقین رکھنے والا ہو یا کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ بنگلادیش، نیپال، بھوٹان، مالدیپ، کوئی بھی پڑوسی ملک بھارت کی شرارتوں، جارحانہ پالیسیوں اور امن دشمن کردار سے محفوظ نہیں ہے۔ پاکستان کے ساتھ تو بھارت کی کٹاچھنی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ پاکستان روز اول سے بھارت کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتا رہا ہے اور اس کے دماغ اور اعصاب پر سوار چلا آرہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے پہلے دن سے ہی بھارت پاکستان کے درپے رہا اور اسے ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اکھنڈ بھارت کے خمار میں مست بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان ٹک نہیں سکے گا، جلد ہی ٹوٹ کر بھارت میں ضم ہو جائے گا، مگر پاکستان نے اپنے کمزور اور نزار وجود کے باوجود بھارت کے اس خواب کو ناکام بنایا اور اسے بار بار اپنی حدود میں محدود رکھا۔ بھارت نے یہ دیکھا تو اپنی سازشیں اور دسیسہ کاریوں میں شدت اور تنوع پیدا کیا۔ جاسوسی، تخریب کاری، سبوتاژ، حملے، جھڑپیں اور باقاعدہ جنگیں، ہر حربہ استعمال کیا، حتیٰ کہ پاکستان کو مٹانے کیلئے ایٹمی ہتھیار بھی بنایا، مگر پاکستان ایک لمحے کیلئے بھی ڈرا یا جھکا نہیں۔

بھارت ایک بھیڑیا کی طرح ہے جو کمزور میمنے کو شکار کرنے کے بہانے تلاش کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح بھارت اپنے دیگر پڑوسیوں کی طرح پاکستان کو بھی زیر کرنے اور اس پر حملہ کرنے کے بہانے تراشتا رہتا ہے، مگر ماضی میں بھارت نے جب بھی ایسی جارحانہ مہم جوئی کا راستہ اپنایا، پاکستان نے اس کے دانت کھٹے کردیے۔ زیادہ دور کی بات نہیں، رواں سال مئی میں بھارت نے ایسا ہی ایک بہانہ بنا کر پاکستان پر حملہ کیا، مگر پاکستان نے صرف چند گھنٹوں میں ہی بھارت کو عبرت ناک شکست دی اور پوری دنیا نے اس کی رسوائی کا تماشا دیکھا، لیکن وہ بھارت ہی کیا، جسے عقل آئے اور اپنی فطرت سے باز آئے، چنانچہ دس مئی کی شکست،خفت اور عالمگیر رسوائی کے بعد بھی بھارت ایک بار پھر پاکستان میں کسی احمقانہ مہم جوئی کیلئے بہانے اور جواز تلاش کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیر دفاع اور آرمی چیف نے سرکریک کے متنازعہ مسئلے کے حوالے سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے اور دھمکیاں دیں، جو اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ بھارت ایک بار پھر پہلگام کی طرح کسی مس ایڈونچر کے لئے جواز تراشنے کی کوشش کر رہا ہے مگر پاکستان نے پہلے بھی بھارت کو عبرت ناک شکست دی ہے اور اب بھی ایسا کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت نے کبھی بھی خطے کے امن کو ترجیح نہیں دی۔ وہ مسلسل اشتعال، تنازعات اور عدم استحکام کے بیج بوتا رہا ہے، جبکہ پاکستان نے اس کے برعکس بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ بھارت سے کہیں زیادہ ذمے دار، برد بار، متحمل اور امن پسند ہے اور ساتھ ہی بھارت کی ہر مہم جوئی کا پاکستان نے بھرپور کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور اب بھی اس کے لئے تیار ہے۔ بھارت یہ سمجھنے کی غلطی نہ کرے کہ پاکستان اس بار بھی محض دفاع تک محدود رہے گا، پاکستان کی مسلح افواج اور عوام میں ایک مضبوط عزم موجود ہے اور وہ بھارت کو عبرت کا نمونہ بنانے کیلئے بے تاب ہیں۔

بھارت پر اس وقت بی جے پی کی حکومت ہے، جس کی قیادت نریندر مودی کر رہے ہیں۔ یہ حکومت ہندو نسل پرست، شدت پسند اور پاکستان دشمن سوچ میں مبتلا ہے۔ ان کی پالیسی اور رویّہ عقل و دانش سے عاری ہے اور وہ خطے میں اپنے مفادات کیلئے کسی بھی حد سے گزرنے سے گریز نہیں کرتے۔ یہ رویہ پورے خطے کے امن اور استحکام کیلئے شدید خطرہ ہے۔ پاکستان کی تمام تر تیاری، دفاعی صلاحیت اور عوامی یکجہتی اس بات کی ضمانت ہے کہ بھارت کے کسی بھی اشتعال انگیز اقدام کا جواب بھرپور اور فیصلہ کن ہوگا۔ بھارت یہ نہ سمجھے کہ وہ پاکستان پر غلبہ حاصل کر سکتا ہے یا کسی بھی قسم کی دہشت یا ایٹمی ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کر سکتا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے بجا کہا ہے کہ اگر کوئی تصادم ہوا، تو اس کا دائرہ خطرناک المیے کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور اس کی تمام ذمے داری بھارت کی عقل سے عاری سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ پر عائد ہوگی۔ بھارت کو یاد رکھنا ہوگا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع میں مضبوط ہے بلکہ وہ خطے میں کسی بھی قسم کے دہشت گردانہ اور جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس تمام صورت حال سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت دنیا کے سب سے زیادہ موذی اور جارح پڑوسی ممالک میں سے ایک ہے۔ اس کی سیاست، خارجہ پالیسی اور عسکری حکمت عملی خطے کے امن کے لئے خطرہ ہیں۔ تاہم بھارت کو یہ یاد رکھنا ہوگا کہ پاکستان کی قوت، عزم اور یکجہتی اسے ہر ممکن خطرے سے محفوظ رکھنے کے لئے کافی ہے۔ بھارت کی شرارت، جارحیت اور خطے میں امن دشمن کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ترجمان پاک فوج کی یہ بات محض دھمکی نہیں کہ پاکستان کی طرف سے کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا جواب سخت، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا، وقت آنے پر پاکستان ایک بار پھر اسے ثابت بھی کرے گا مگر اس بار اس کا بوجھ بھارت کیلئے بہت کمر توڑ ثابت ہوسکتا ہے۔ خطے میں امن و استحکام کے لئے بھارت کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا ہوگی، ورنہ اس کے کسی بھی اشتعال انگیز قدم کا نتیجہ تباہی کی صورت میں سامنے آئے گا اور اس کی تمام ذمے داری بھارتی قیادت پر ہوگی، دنیا کو بھی بھارت کے رویے اور جارحانہ بیانات کے سنگین مضمرات کا بروقت احساس کرنا ہوگا۔