وفاقی حکومت نے جعلی ویزوں کے دھندے میں ملوث مافیا کے خلاف موثر کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز چودھری سالک حسین کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں جعلی دستاویزات پر بیرون ممالک جانے والے مسافروں کے خلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی امیگریشن روکنے کے لیے جنوری سے اسلام آباد میں اے آئی بیسڈ ایپ کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے، اے آئی ایپ کے ذریعے پہلے سے ہی علم ہو جائے گا کہ کون سفر کے قابل ہے اور کون نہیں۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ غلط طریقوں سے لوگ باہر جا کر ملک کی ساکھ متاثر کر رہے ہیں، امیگریشن ریفارمز کا مقصد عوام کو سہولت فراہم کرنا اور عالمی ساکھ بہتر بنانا ہے۔
ملک میں بیرون ملک سے آمد و رفت اور نقل و حمل کا نظام شروع سے ہی مختلف حوالوں سے انتہائی قابل اصلاح اور لائق توجہ رہاہے، بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اس سلسلے میں کوئی معقول نظام رہا ہی نہیں ہے، جس کی بنا پر پاکستان غیر قانونی اور غیر دستاویزی آمد رو فت اور نقل و حمل کے ایک بہت بڑے اڈے کی شکل اختیار کر چکا ہے، جس کے باعث دہشت گردی، نقض امن، اندرونی سلامتی کو خطرات سے لیکر معاش و سماج تک متعدد شعبوں میں لا تعداد سنگین مسائل نے ملک کے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ حادثہ ایک دم نہیں ہوتا، اسباب و عوامل اندر ہی اندر اپنا کام کرتے اور اثرات پھیلاتے چلے جاتے ہیں، یہ سلسلہ جب انتہا کو پہنچ جاتا ہے تو پھر غیر معمولی صورتحال اپنا آپ دکھانا شروع کر دیتی ہے، جسے حادثے کا نام دیا جاتا ہے۔ دیگر بہت سے مسائل کی طرح ملک کے اندر نظام کی گرفت ڈھیلی اور کمزور ہونے اور نظم و نسق میں رخنوں کے نتیجے میں ریاست میں اندر ہی اندر طرح طرح کے مسائل کی نمو کا جو سلسلہ شروع ہوا، حتمی نتیجے میں وہ ملک و قوم کیلئے سنگین بحران کی شکل میں ظاہر ہوئے، اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ اس سلسلے میں ”اسٹیٹس کو” اور جوں توں کی روش برقرار رکھی گئی، معاملے کی نازکی، حساسیت، سنگینی اور گمبھیرتا کے تقاضوں کو نہ سمجھا گیا تو اس بات کی مزید گنجائش نہیں رہی ہے کہ ملک بے ترتیبی اور بے نظمی کے نتائج کا بوجھ اپنے وجود پر مزید برداشت کرسکے۔ بدقسمتی سے پاکستان سے غیر قانونی طور پر اور جعلی ویزوں کے ذریعے بیرون ملک روانگی کاپورا ایک سسٹم کام کر رہا ہے جس کے پیچھے انسانی اسمگلنگ میں ملوث کئی مافیاز سرگرم ہیں اور بدیہی طور پر بہت سے سر کاری افسران اور اہلکار بھی اس سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں۔اس کے نتیجے میں دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ جعلی ویزوں پر سفر کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں اور ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ ملکی سرحدوں اور معتاد و متعین گزرگاہوں پر آمد و روفت اور تجارتی نقل و حمل کے خود کار اور شفاف نظام نہ ہونے کی بنا پر ملک غیر قانونی طور پر گھس آنے والوں کا بھی اڈا بن چکا ہے۔ اس طریقے سے یہاں آنے والوں کو کوئی ڈیٹا نہیں ہوتا۔ اس صورتحال میں ایک طرف اسمگلنگ، چوربازاری، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ معیشت پر دباؤ کا سبب بن رہی ہیں، تو ساتھ ہی امن و امان کے مسائل بھی بے قابو ہوتے جا رہے ہیں۔
اب جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں کے دباؤ سے ملک کی چولیں ہلتی محسوس ہو رہی ہیں، وفاق پاکستان کی جانب سے اس طرف متوجہ ہونا بہت اہمیت اور معنویت رکھتا ہے،یہ دہرانے کی ضرورت نہیں کہ اس طرف بہت پہلے توجہ دینی چاہیے تھی، اگر ابتدا سے ہی اس حوالے سے سختی برتی جاتی اور نظم و نسق کی کمزوریاں دور کردی جاتیں تو آج نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ دیر سے سہی، یہ قدم اٹھا لیا گیا ہے، جو امیگریشن اور سرحدی انتظام کو دستاویزی اور رولز کے مطابق بنانے کے تناظر میں بلاشبہ قابل تحسین ہے اور اس کی افادیت اور اہمیت پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔ آج کے جدید ریاستی نظام میں کسی بھی ریاست میںشناختی دستاویزات اور رولز اور قاعدوں کے بغیر رہنے کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اس عمل سے نہ صرف ملک پر معاشی اور سماجی حوالوں سے مختلف مسائل کا دباؤ بڑھ جاتا ہے، وہاں سسٹم میں نہ آنے کی وجہ سے وہ خود بھی حقوق سے محروم رہ جاتے ہیں، لہٰذا اس فیصلے پر سختی سے عمل درآمد ناگزیر ہے۔غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی کا فیصلہ بھی اہم ہے، اس پر عمل در آمد انسانی حقوق کے احترام کے ماحول میں انجام پانا چاہیے، تاہم اس سے زیادہ اہم معاملہ سرحدی گزرگاہوں پر آمد و رفت اور نقل و حمل کے نظم و نسق کو موثر، فعال، شفاف اور خود کار بنانے کا ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے اور اپیکس کمیٹیوں کے اجلاسوں میںاس کی بار ہا نشاندہی ہوچکی ہے کہ بہت سے غیر قانونی معاملات میں سرکاری عملہ ملوث ہوتا ہے، ایسی کالی بھیڑوں کیخلاف بھی سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سرحدوں پر نگرانی سخت کرنے کے ساتھ آمد و رفت اور نقل و حمل کو مکمل دستاویزی بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے بھی استفادہ کیا جائے اور ہر طرح سے اپنے نظم و نسق کو بہتر کر دیا جائے تاکہ کون ملک میں آرہا ہے، کون جا رہا ہے اور کیا آرہا ہے، کیا جا رہا ہے کا ریکارڈ ہر وقت ریاستی فورسز کی نگاہوں میں ہو۔
پروفیسر حافظ عبد الواحد سجاد کی رحلت
روزنامہ اسلام کے معروف اور مقبول کالم نگار، مولانا پروفیسر حافظ عبد الواحد سجاد طویل علالت کے بعد جمعے کی صبح وفات پا گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم کافی عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا اور زیر علاج تھے۔ پروفیسر حافظ عبد الواحد سجاد روزنامہ اسلام کے ابتدائی دنوں سے بحیثیت کالم نگار وابستہ تھے اور ان کی تحریریں شوق و دلچسپی سے پڑھی جاتی تھیں۔ کالم نگاری میں وہ اپنا ایک منفرد اسلوب رکھتے تھے اور ان کے ہر کالم کا عنوان کسی شعر کے مصرعے پر مبنی ہوتا تھا۔انہوں نے روزنامہ اسلام کے ادارتی صفحے پر دو ہزار سے زاید کالم تحریر کیے۔ ان کا کالم تحقیقی مواد پر مشتمل ہوتا تھا۔ وہ دینی و عصری تعلیم سے آراستہ تھے اور انہوں نے طویل عرصے تک متعدد نیم سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں تدریس کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ وہ تحریک اشاعت اسلام کے بھی روح ورواں تھے۔ ان کی رحلت روزنامہ اسلام کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ ادارہ اسلام پروفیسر حافظ عبد الواحد سجاد کی رحلت پر ان کے خاندان کے غم میں شریک اور مرحوم کی کامل مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہے۔

