ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی وزیراعظم کے اشتعال انگیز بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کی خواہش کو پاکستان سے جوڑنا جھوٹ ہے، پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے حقوق کی حفاظت کیلئے ہر ضروری اقدام کرے گا، انڈیاکسی غلط فہمی میں نہ رہے، امن کیلئے ہمارے عزم کو کبھی کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم آنے والے دنوں میں بھارتی اقدامات اور رویے پر کڑی نظر رکھیں گے۔ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ہندوستان نے سندھ طاس معاہدہ توڑاتواسے اعلان جنگ تصورکیاجائے گا، مذاکرات میں پانی کامسئلہ حل نہ ہوا تو جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ایک ایسے وقت جب علاقائی امن اور استحکام کیلئے بین الاقوامی کوششیں جا ری ہیں اور امریکا نے بیچ میں پڑ کر دونوں ملکوں میں جنگ بندی کروائی اور آگے بڑھنے کیلئے دونوں کو مذاکرات کی میز پر بٹھا دیا ہے، بھارتی وزیراعظم مودی کا خطاب غلط معلومات، ایک بار پھر بے بنیاد الزام تراشی، سیاسی موقع پرستی اور بین الاقوامی قانون کی بے توقیری کا مظہر ہے۔ جیسا کہ ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیاکہ مودی کا بیان اپنی ناکام جارحیت کا جواز پیش کرنے کیلئے گمراہ کن داستانیں گھڑنے کے رجحان کا عکاس ہے، نیز مودی کا یہ کہنا کہ جنگ بندی کی خواہش پاکستان نے کی، نہ صرف ایک اور صریح جھوٹ بلکہ ان کی مایوسی اور بدحواسی کو بھی دنیا کے سامنے واضح کر دیتا ہے۔ پہلگام کے فالس فلیگ ڈرامے کے بعد انڈیا کی جانب سے شروع کی جانے والی خطرناک مضمرات کی حامل جنگی حماقتوں کو اگرچہ ”سو سنار کی، ایک لوہار کی” کے مصداق پاکستان کی ضربتِ کاری سے عملاً بریک لگ گیا ہے، مگر ایک بزدل اور ہمہ وقت شرارتوں اور سازشوں کے عادی شخص کی طرح بھارت پاکستان کے ہاتھوں شدید چوٹ کھانے کے باوجود اپنی خفت مٹانے کیلئے ایک بار پھر گھسے پٹے الزامات کو دہرا نے میں مصروف ہے اور خود کو تسلی دینے کیلئے اپنی فتح کی جھوٹی کہانیاں سنا رہا ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارت نے پہلے ایک مشکوک حملہ کروا کر پاکستان پر الزام تراشی کا منظم سلسلہ شروع کیا، پھر اسے بنیاد بنا کر جارحیت کا ماحول پیدا کیا گیا، جس کے نتیجے میں جو کچھ ہوا وہ اب تاریخ کا حصہ بن چکا۔ اب بھارتی وزیراعظم کی طرف سے ایک بار پھر اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے معاملات کو دوبارہ جنگی حالات کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت ایک مکار، بزدل، جارحیت پسند، نا قابل بھروسا اور غیر ذمے دار ملک ہے۔ نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بھارت نے جنگ بندی کو دراصل وقتی طور پر جان چھڑانے اور دوبارہ مس ایڈونچر کی تیاری کیلئے ایک ڈھال کے طور پر استعمال کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بجا طور پر نریندر مودی جو اپنی ہی بھڑکائی ہوئی اس مختصر جنگ میں ”سرینڈر مودی” بن کر ابھرے ہیں، کے بیانات کو صریح جھوٹ قرار دیتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کے اس دعوے کو بھی جھوٹا قرار دیا کہ جنگ بندی کی بات پاکستان کی طرف سے کی گئی۔ درحقیقت پاکستان کے ہمہ جہت اور طاقتور حملے کے بعد یہ مطالبہ بھارت کی بے بسی کا مظہر تھا اور اسے پاکستان سے منسوب کرنا حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔ ترجمان نے اس امر کا اعلان بھی دوٹوک انداز میں کردیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے آبی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کا مکمل حق رکھتا ہے اور اس حوالے سے کسی بھی بھارتی اقدام کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا بیان بھی اس ضمن میں نہایت اہم ہے۔ انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر بھارت اور اقوام عالم پر واضح کیاکہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو توڑنے کی کوشش کی تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا اور اقدام جنگ یا اعلان جنگ کے بعد کیا ہوتا ہے، پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے پوری دنیا کو بتا دیا ہے اور بھارت کو بھی اس کا اچھی طرح پتا چل گیا ہے۔ اس کے باوجود اگر پانی جیسے حساس معاملے پر مذاکرات کے ذریعے کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو جنگ بندی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور معاملات ایک بار پھر بھارت پر تباہ کن حملوں کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بجا کہا ہے کہ مودی کا گمراہ کن خطاب دراصل ان کی سیاسی موقع پرستی، بدحواسی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارتی افواج نے آپریشن سیندور کے نام سے پاکستان پر رات کی تاریکی میں جو بزدلانہ اور احمقانہ حملہ کیا، اس کا جواب پاکستان نے تیسرے ہی روز دن کے اجالے میں پوری جرات کے ساتھ ایسا دیا کہ بھارت کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔ بھارت کی بزدلانہ کارروائی کا ذکر بہ مشکل دو دن چلا، مگر تیسرے دن جب پاکستان نے اپنی کارروائی شروع کی تو اگرچہ یہ کارروائی محض پون تین گھنٹے تک جاری رہی، لیکن اس کی گونج آج پانچ دن گزرنے کے باوجود پوری دنیا میں سنی جا رہی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے ٹھیک کہا تھا کہ ہم جب وار کریں گے تو اس کی گونج پوری دنیا سنے گی۔ پاکستان کے جوابی وار نے بھارت کے تمام اندازے، غلط فہمیاں اور سازشی منصوبے خاک میں ملا دیے۔ بھارت کا خیال تھا کہ وہ ایک ابھرتی ہوئی معاشی طاقت ہے اور اس کے ساتھ دنیا کے بڑے ممالک کے تعلقات ہیں۔ اس نے پاکستان کو ایک کمزور، تنہا اور معاشی بحران کا شکار ملک سمجھا، مگر دس مئی کے بعد اب پاکستان نہ اس سے پہلے والا پاکستان ہے اور نہ دس مئی کے بعد کا انڈیا اس سے پہلے والا انڈیا رہا ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے حملے کا فیصلہ غلط اندازے پر مبنی تھا۔ 2016 کے نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک اور 2019 کے ایئر اسٹرائیک جیسے ڈراموں کے بعد یہ تیسری بار تھا کہ بھارت نے ایک خطرناک حماقت کی، مگر اس بار پاکستان نے ان تمام مس ایڈونچرز سے سیکھ کر ایسا فیصلہ کن جواب دیا جو مودی حکومت کی امیدوں کے برعکس تھا۔ اس پس منظر میں بھارتی وزیراعظم کی جانب سے دوبارہ پاکستان مخالف بیانات، جھوٹے دعوے اور الزامات کا سلسلہ صرف ان کی ہٹ دھرمی اور خفت مٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ بھارت امن پسند اور ذمے دار ملک ہوتا تو جنگ بندی کے بعد کسی سنجیدہ مکالمے کی راہ ہموار کرتا، مگر مودی حکومت الزام تراشی اور دھمکیوں سے باز نہیں آ رہی، دنیا کو اب سمجھنا ہوگا کہ مودی کی موجودی میں خطے میں امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ عالمی برادری کو بھارت کو امن کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر اس بار جنگ کے اثرات محدود نہیں رہیں گے اور پورا خطہ ہی نہیں پوری دنیا اس سے شدید متاثر ہوگی۔