قطر،ترکیہ کی درخواست،پاک افغان مذاکرات پھر شروع

استنبول:استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے اہم مذاکرات کا ایک بار پھر آغاز ہوگیا ہے۔یہ پیش رفت ایک دن بعد ہوئی جب پاکستانی وفد کی طرف سے کہا گیا تھا کہ مذاکرات میں کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ”رائٹرز” کے مطابق یہ خبر چار ذرائع سے سامنے آئی ہے۔ ترکی اور قطر کی درخواست پر دونوں ممالک نے مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کیا ہے تاکہ سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ نہ بڑھے۔

رائٹرز کی خبر کے مطابق ایک پاکستانی سیکورٹی اہلکار نے بتایاکہ پاکستان مذاکرات میں اپنا مرکزی مطالبہ پیش کرے گا کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال ہونے سے روکے اور ان کے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

عالی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے وفد کے قریب ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان زیادہ تر مسائل کامیابی اور امن کے ساتھ حل ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے چند مطالبات پر اتفاق کے لیے کچھ اضافی وقت درکار ہے کیونکہ یہ نکات قدرے مشکل ہیں۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اور قطر میں افغانستان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک اور دور ہونا چاہئے، عام طور پر اس طرح کے مذاکرات میں ایک ہی بیٹھک یا ایک ہی دور میں حتمی معاہدے نہیں ہوتے ہیں۔