بلامبالغہ گزشتہ چند روز جنوبی ایشیا کے افق پر ”عزم عالی شان” اور ایک ”مرکز یقین” کی تجدید نو کے نشان بن کر ابھرے ہیں۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی بزدلانہ جارحیت، جس میں اس نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نہ صرف پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی بلکہ معصوم شہریوں کے خون سے بھی اپنے ناپاک ہاتھ رنگے، اقوامِ عالم کے سامنے سبز ہلالی پرچم کی آب و تاب ظاہر کرنے کا سبب بن گئی۔ شہدا کے مقدس لہو سے بنیان مرصوص کا وہ عزم نمودار ہوا جس نے اکھنڈ بھارت کے سو سالہ خواب کو بکھیر کر رکھ دیا۔ سازش پر مشتمل جارحیت کے جواب میں، افواجِ پاکستان نے جس صبر، حکمت اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا، اس نے بفضلہ تعالیٰ دشمن کے تکبر اور برتری کے باطل تصور کو خاک میں ملا دیا۔
اس جنگ کا تجزیہ کرنے والے ماہرین کے مطابق بھارت نے، اپنی نام نہاد فضائی برتری کے زعم میں، بالاکوٹ طرز کے ایک اور حملے کی مذموم کوشش کی، جس میں اس کا مقصد مغربی محاذ پر تقریباً 180طیاروں کے وسیع بیڑے کے ذریعے پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا تھا لیکن شاید وہ یہ بھول گئے تھے کہ اب فضائیں بدل چکی ہیں۔ پاکستان نے نہ صرف اپنی فضائی حدود کی ناقابلِ تسخیر حصار بندی کی تھی بلکہ اپنے اتحادی چین کے ساتھ مل کر ایک ایسا فضائی دفاعی نظام تیار کر لیا تھا، جس کی طاقت کا اندازہ بھارتی فضائیہ کو اس وقت ہوا جب ان کے طیارے 300کلو میٹر کی دوری سے ہی پسپا ہونے پر مجبور ہو گئے۔
پاکستان کی حالیہ فتح فضائی جنگوں کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اس جنگ کو نصاب کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ دفاعی مبصرین کے مطابق بھارتی فضائیہ کے غرور کا بت اس وقت پاش پاش ہوا جب ان کے جدید ترین رافیل طیارے، جن پر وہ اپنی برتری کا خواب دیکھ رہے تھے، پاکستانی فضاؤں میں داخل ہوتے ہی زمین بوس کر دیے گئے۔ رافیل، جس کی مالیت 250ملین ڈالر تھی، اپنی تمام تر الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتوں (”SPECTRA”) کے باوجود، چین کے تیار کردہ PLـ15 میزائل کا نشانہ بن گیا۔ یہ میزائل، جوکہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے اپنے ہدف کو خاموشی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، بھارتی ریڈار کی آنکھوں سے اوجھل رہا۔ یہ واقعہ صرف ایک تکنیکی شکست نہیں تھی، بلکہ یہ ایک واضح جیو پولیٹیکل پیغام بھی تھا۔ یہ پیغام مغرب کے دفاعی حلقوں میں بھی گونجا، جہاں فرانس کے دفاعی سودوں پر سوالات اٹھنے لگے۔ چین، جو اس تمام صورتحال کو خاموشی سے دیکھ رہا تھا، نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ جدید جنگی تکنیک میں اس کی پیشرفت کسی سے کم نہیں ہے۔
پاک فضائیہ کی اس شاندار کامیابی کا سہرا صرف جدید ہتھیاروں کو نہیں جاتا، بلکہ اس میں ہمارے تربیت یافتہ اور باہمت پائلٹوں کا بھی کلیدی کردار ہے۔ جیسا کہ ائیر وائس مارشل اور نگزیب احمد نے بجا طور پر کہا کہ رافیل ایک بہترین جنگی طیارہ ہے، لیکن اصل اہمیت پائلٹ کی تربیت کی ہوتی ہے۔ پاکستانی پائلٹوں نے، جنہیں افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کا وسیع تجربہ حاصل ہے، اپنی مہارت اور جنگی جرات کا لوہا منوایا۔ JFـ17تھنڈر طیارے، جنہیں ائیر وائس مارشل نے پاکستان کا فخر قرار دیا، نے بھی اپنی چستی اور مؤثر ہتھیاروں کے نظام کے ذریعے دشمن پر برتری حاصل کی۔ JFـ17 تھنڈر نے ایواکس کی مدد سے رافیل کو روکا اور اسے اپنا راستہ بدلنے پر مجبور کر دیا۔ ماہرین کے مطابق جدید جنگوں کا رخ تبدیل کرنے والی اس فتح میں کمانڈ، کنٹرول، کمیونیکیشن، کمپیوٹرز، انٹیلی جنس، سرویلنس، اور ریکی نظام کا بھی اہم کردار رہا۔ چینی سیٹلائٹ اور پاکستانی AWACSکی مدد سے سینسر فیوژن کی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے، پاکستانی فضائیہ نے دشمن کے طیاروں کو نہ صرف بروقت شناخت کیا بلکہ انہیں کامیابی سے نشانہ بھی بنایا۔ بھارتی فضائیہ، جو اپنی ریڈار کی برتری پر نازاں تھی، اس جدید نظام کے سامنے بے بس نظر آئی۔ امریکی جریدے ”نیشنل انٹریسٹ” نے بھی اس صورتحال کا غیر جانبدارانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے پاکستانی فضائیہ کی برتری، پائلٹوں کی بہتر تربیت اور بھارتی فضائیہ کی کمزوریوں کو تسلیم کیا ہے۔ جریدے نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بھارتی خارجہ پالیسی نے اسے عالمی حمایت سے محروم کر رکھا ہے۔ مجموعی طور پر، پاک فضائیہ کی یہ شاندار فتح نہ صرف پاکستان کے دفاعی استحکام کی علامت ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی واضح پیغام ہے کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری قوم متحد اور تیار ہے۔
دراصل یہ ایک جامع منصوبہ بندی کی بنیاد پر ترتیب شدہ دفاعی حکمت عملی تھی جس میں تمام افواج پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا۔ پاک بحریہ نے بھی اس جنگ میں کسی سے پیچھے نہیں رہی۔ وائس ایڈمرل رب نواز کے مطابق پاکستان نیوی نے نہ صرف اپنی تمام بندرگاہوں کو آپریشنل رکھا بلکہ اپنی سمندری حدود کی بھی موثر نگرانی کی، جس کے نتیجے میں بھارتی بحریہ کے جہاز ہماری سمندری حدود سے 400 ناٹیکل میل دور رہنے پر مجبور ہوئے۔ پاک بحریہ نے ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے اپنی مکمل تیاری کا ثبوت دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے آپریشن ”بنیان مرصوص” کی تفصیلات بتاتے ہوئے جس حوصلے اور اعتماد کا اظہار کیا، وہ پوری قوم کے لیے تشکر، طمانیت اور سکون کا باعث ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ افواجِ پاکستان نے قوم سے کیا ہوا وعدہ نبھایا ہے اور آئندہ بھی وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی باور کرایا کہ پاکستان اپنی وسیع تر ٹیکنالوجی میں سے کچھ کا تحمل کے ساتھ استعمال کر رہا ہے اور مستقبل میں بھی اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کی قدرت رکھتا ہے۔ یہ فتح صرف ایک عسکری کامیابی نہیں ہے، بلکہ یہ پاکستان کے قومی عزم، اتحاد اور اللہ تعالیٰ کی نصرت کا مظہر ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی گفتگو میں بندگی کے اظہار کے طورپر بارہا اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل وکر م کا ذکر کیا اور افواج کا ساتھ دینے پر پوری قوم کا شکریہ ادا کیا۔ ”بنیان مرصوص” اور ”والمغیرات صبحا” جیسی اسلامی اصطلاحات کا استعمال دراصل یہ ثابت کرتا ہے کہ فوج دینی جذبے سے سرشار ہے اور یہ افواجِ پاکستان کے ایمانی جذبے اور قومی وقار کی علامت ہے۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد، جوکہ افواجِ پاکستان کا نصب العین ہے، اس فتح میں ایک اہم محرک کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہی اس تاریخی فتح کا اصل پیغام ہے۔ یہ فتح آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعلِ راہ ثابت ہوگی اور ہمارے قومی وقار کو مزید بلند کرے گی۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے، آمین۔