آپریشن بنیان مرصوص۔ پاکستان کا منہ توڑ جواب

پاکستان نے مودی سرکار کے جنگی جنون کا کافی و شافی علاج کرتے ہوئے بھارت کو پاکستان کے خلاف بلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دے دیا ہے اور پاکستان کے شاہینوں نے ہندوستان کے ایک درجن سے زائد عسکری و اسلحہ مراکز کو تباہ کرکے بھارتی سورماؤں کو دن میں تارے دکھادیے ہیں جس کے بعد پہلے تو مودی سرکار کی جانب سے پاکستان سے مزید نہ الجھنے کی التجائیں کی گئیں اور اب تازہ اطلاع یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو ”خوشخبری” دی ہے کہ دونوں ممالک جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحق ڈار نے بھی جنگ بندی پر اتفاق کی تصدیق کی ہے۔

ایک ایسے موقع پر جنگ بندی کا اعلان جبکہ پاکستان دشمن کو اس کی سرزمین پر بھر پور جواب دے چکا ہے اور مودی سرکار پاکستان کی جانب سے لگنے والے زخم سہلارہی ہے اور ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگوں کے ملک بھارت میں سوگ اور خوف و ہراس کی کیفیت طاری ہے،بجائے خود اس بات کا اظہار ہے کہ یہ جنگ پاکستان جیت چکا ہے اور بھارت کو یقینی طور پر اس شکست کے صدمے سے نکلنے میں بڑا وقت لگے گا اور بہت ممکن ہے کہ پاکستان کے خلاف یہ ناکام مہم جوئی بھارت کی مودی سرکار کی آخری مہم جوئی ثابت ہو کیونکہ ان چند دنوں کے اندر جس طرح بھارت کے جنگی جنونی وزیر اعظم نریندر مودی کی مٹی پلید ہوئی ہے، جس انداز سے پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے بھارت کی تمام غلط فہمیاں دور کر دی ہیں اور جس طرح بھارت کے اربوں ڈالرز کے وہ ہتھیار جن پر اسے بڑا ناز تھا، پاکستان کے مقابلے میں کھلونوں کی مانند ثابت ہوئے ہیں، اس سے بھارت کوہمیشہ ہمیشہ کے لیے ایک سبق ملا ہے۔ مودی سرکار کے غرور کا سر نیچا ہوا ہے اورپاکستان اور اس کی مسلح افواج کی عزت و قار میںا ضافہ ہوا ہے اور ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے جس کی پیشہ وارانہ قابلیت اور شجاعت کا کوئی جواب نہیں ہے۔

عسکری ماہرین کے مطابق موجودہ جنگ میں بھارت کو اسی وقت شکست ہوگئی تھی جب پاکستان نے ابتدائی حملے کے دوران اس کا رافیل طیارہ مار گرایا تھا۔ 2019ء کی مہم جوئی میں بھی جب پاکستان کی فضائیہ نے بروقت اور بھر پور جوابی کارروائی میں بھارت کا ایف 16 طیارہ مار گرایا تھا تو اس وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بھارت کو رافیل کی کمی محسوس ہوئی ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب فرانس کے ساتھ رافیل طیاروں کے سودے میں اربوں روپے کے گھپلے کے الزام میں مودی سرکار تنقید کی زد میں تھی، ایف سولہ کی ناکامی کو بنیاد بناکر مودی سرکار نے فرانس کے ساتھ رافیل کی ڈیل مکمل کی اور دنیا کے مہنگے ترین جہازوں میں سے ایک رافیل بڑی تعداد میں خرید لیے۔ اس کے بعد سے ایسا لگتا تھا جیسے مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف مہم جوئی کا جنون طاری ہوگیا ہو۔

پہلگام کے مشکوک واقعے کو بنیاد بناکر بھارت نے پاکستان کے خلاف مہم جوئی کی باتیں شروع کردیں تو دنیا کے بہت سے ممالک نے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ پاکستان کے خلاف جارحیت سے باز رہے۔ پاکستان نے نہایت فراخدلی کے ساتھ بھارت کو پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی اور بار ہا پیغام دیا کہ وہ بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی سے گریز کرے اور پاکستان پر حملہ کرنے کی غلطی سے باز رہے مگر مودی سرکار جانے کس غلط فہمی میں تھی کہ اس نے دوست ممالک کی نصیحت پر کان دھرے نہ پاکستان کی مخلصانہ پیشکش کو در خور اعتنا جانا۔ بھارتی میڈیا نے جس کو خود وہاں کے سنجیدہ حلقے اب ”گودی میڈیا” کہتے ہیں، پاکستان کے خلاف ایک عجیب خون آشامی کی فضا قائم کردی اور عقل و شعور کی کوئی آواز اٹھنے ہی نہیں دی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان چند دنوں میں خود بھارتی میڈیا کے ذریعے بھارتی سماج کا جو چہرہ دنیا کے سامنے آیا، وہ موجودہ مہذب دنیا کے لیے نہایت خوفناک تھا اور اس سے یہ بات عیاں ہوگئی کہ کس طرح ایک انتہا پسند گروہ نے ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی پر محیط ایک ملک کو جذباتیت، انتہا پسندی اور جنگی جنون کی دلدل میں پھنسایا ہوا ہے۔ ایک ایسا ملک جوکہ ایٹمی قوت بھی ہے، کی قیادت ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کی ذہنی صلاحیت تو ایک طرف ذہنی صحت ہی محل نظر ہے۔ یہ وہ حقیقی خطرہ ہے جو برصغیر پاک و ہند کے پونے دو ارب انسانوں کو درپیش ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عالمی قوتیں اس خطرے کا ادراک کرتیں اور مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف مہم جوئی کے خیال سے ہی باز رکھتیں، لیکن شاید وہ بھی مودی سرکار کے جھوٹے دعوؤں اور بھڑک بازیوں کے فریب میں آگئی تھیں اور ان کا خیال تھا کہ بھارت پاکستان کو نیچا دکھانے میں کامیاب ہو گا جس کے بعد ان کے لیے بھی پاکستان کا بازو مروڑنا آسان ہوجائے گا۔ اگر پاکستان مودی سرکار کی ترکتازیوں کا موثر جواب نہ دیتا تو شاید ان کا نفسیاتی عارضہ مزید بڑھ جاتا اور جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کو شدید خطرات لا حق ہوجاتے۔ پاکستان نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بھر پور عزم کے ساتھ اپنی دفاعی طاقت کو بروئے کار لاکر بھارت اور اس کے عالمی سرپرستوں کو دکھا دیا کہ پاکستان کوئی ترنوالہ نہیں ہے جس کو بھارت یا کوئی بھی دشمن قوت ہڑپ کرسکے۔

حقیقت یہ ہے کہ امریکا نے بیچ میں پڑ کر بھارت کو بچایا ہے، حالانکہ یہ وہی امریکا ہے جو دو دن پہلے تک دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کے لیے بھی تیار نہیں تھا اور بھارتی میڈیا سرخیاں لگا رہا تھا کہ امریکا نے بھارت کو پاکستان کے خلاف کارروائی کے لیے فری ہینڈ دیا ہے۔ پاکستان شروع دن سے یہ اصولی موقف دوہراتا رہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم پر بلا جواز جارحیت مسلط نہ کرنے دی جائے، مگر خود امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بیان دیا کہ بھارت پاکستان کے اندر محدودکارروائی کرے گا جس پر پاکستان کو جواب نہیں دینا چاہیے۔ اس سے بالکل واضح ہے کہ بھارت نے امریکی اشیر باد سے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور جب پاکستان نے امریکا کے دباؤ کے باوجود جواب دینے کا اپنا حق استعمال کرکے دکھایا تو پھر امریکا نے بھی معقولیت کی راہ پکڑی اور بھارت کو جنگ بندی پر آمادہ کرا لیا حالانکہ مار کھانے کے بعد جنگ بندی کی بات کرنا اعتراف شکست سے ہی عبارت ہوتا ہے۔

بھارت کو ایک بار پھر دھول چٹانے پر پاکستان کو اپنی مسلح افواج پر فخر ہے اور پاکستان نے ایک بار پھر دنیا پر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بھارت سمیت کسی بھی علاقائی یا عالمی سورما سے دبنے والا نہیں ہے۔