عبیدالرحمن
انسانی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب ہر سہارا، ہر امید اور ہر راستہ دھندلا پڑ جاتا ہے۔ ایسے میں ایک قوت باقی رہتی ہے جو انسان کو مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر امید کی روشنی دکھاتی ہے اور وہ ہے دعا۔ دعا محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ دل کی وہ پکار ہے جو آسمانوں کو چیرتی ہوئی عرشِ الٰہی تک پہنچتی ہے۔
دعا مومن کا ہتھیار:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دعا مومن کا ہتھیار ہے‘‘۔(مسند احمد)یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دعا کسی بھی مومن کے لیے سب سے طاقتور ذریعہ ہے چاہے وہ مصیبت میں ہو، شکرگزاری میں، یا کسی فیصلے کے دہانے پر۔ دعا انسان کو اندر سے مضبوط، پرامید اور ربِ کائنات سے جڑا رکھتی ہے۔
قرآن میں دعا کی اہمیت: اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:’’تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا‘‘۔(سورہ غافر، 60)یہ وعدہ کسی انسان کا نہیں، بلکہ خود اللہ کا ہے۔ دعا مانگنے میں تاخیر ہو سکتی ہے، لیکن قبولیت میں کوئی شک نہیں، کیونکہ اللہ بہتر وقت، بہتر صورت اور بہتر طریقے سے عطا ء فرماتا ہے۔
دعا کی روحانی تاثیر:دعا انسان کو احساسِ بندگی دلاتی ہے۔ یہ ہمیں عاجزی، انکساری اور حقیقت پسندی کی طرف لے جاتی ہے۔ جب انسان ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ اپنے رب کے سامنے اپنی بے بسی کا اعتراف کرتا ہے اور یہی اعتراف اسے روحانی بلندی عطاء کرتا ہے۔
دعا کی معاشرتی اور نفسیاتی طاقت :دعا صرف روحانی تقویت کا ذریعہ نہیں بلکہ نفسیاتی سکون کا بھی سرچشمہ ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دعا اور ذکر جیسے اعمال انسان کے ذہنی دباؤ، اضطراب اور بے چینی کو کم کرتے ہیں۔ کسی پریشان شخص سے کہا جائے کہ ’’اللہ سے مانگو‘‘تو وہ صرف زبان سے نہیں بلکہ دل سے سکون محسوس کرتا ہے۔
دعا میں اخلاص اور یقین:دعا میں سب سے اہم عنصر یقین ہے۔ جب ہم پورے یقین اور خلوص سے دعا کرتے ہیں تو ہمیں شک نہیں ہوتا کہ اللہ سن رہا ہے اور وہ ضرور جواب دے گا۔ جیسے ایک بچہ اپنی ماں سے مانگتا ہے، ویسے ہی ایک مومن اپنے رب سے مانگتا ہے ،بے جھجھک، بے خوف اور مکمل بھروسے کے ساتھ۔
قبولیت کے اوقات اور آداب:سلام نے دعا کے کچھ خاص اوقات اور آداب بھی بتائے ہیں: تہجد کا وقت، اذان کے بعد، روزے کی افطاری کے وقت، جمعہ کے دن اور بارش کے دوران۔ دعا کرتے وقت ہاتھ اٹھانا، عاجزی اپنانا، درود شریف پڑھنا اور اللہ کے اسماء الحسنیٰ سے پکارنا، ان سب سے دعا کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے۔
دعا زندگی کا سہارا:دعا ہر انسان کے لیے ایک ایسا سہارا ہے جو نہ صرف اسے مایوسی سے بچاتا ہے بلکہ اس کے ایمان، شخصیت، اور رویے کو بھی نکھارتا ہے۔ جب دنیا کے در بند ہوں، تب بھی اللہ کا در ہمیشہ کھلا ہوتا ہے۔ آیئے! ہم اپنی زندگیوں کو دعا سے جوڑیں اور دل سے خدا تک کے اس سفر کو اپنی سب سے بڑی طاقت بنائیں۔