تحریر: مولاناحافظ فضل الرحیم اشرفی
پانچویں قسط
حج بیت اللہ کااحرام
8 ذی الحجہ کو بعد نماز فجر یہ ارادہ کیجئے کہ ’’اب میں حج کا احرام باندھ رہا ہوں‘‘۔ ’’نیت‘‘ دل کے ارادے کا نام ہے، البتہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا بھی مستحب ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُالْحَجَّ فَیَسِّرْہٗ لِی وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْاے اﷲ! میں حج کا ارادہ کرتا ہوں ،آپ ا سے میرے لیے آسان فرما دیجئے اور میری طرف سے قبول کر لیجئے۔نیت کرنے کے بعد آپ تلبیہ پڑھیں: لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْک لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ َ وَالنِّعْمَۃَلَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْْکَ لَکَ، احرام باندھتے وقت ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے ا ور تین مرتبہ پڑھنا سنت اور افضل ہے ،مرد اونچی آواز سے پڑھیں اور خواتین آہستہ آواز سے،تلبیہ پڑھنے کے بعد درود شریف اور یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ اِنِّیًْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّار، آپ کے حج کا احرام شروع ہو گیا اور آپ پروُہی پابندیاں لگ گئیں جو عمرے کا احرام باندھتے وقت لگی تھیں۔ ہو سکے تو مسجد حرام میںجا کر احرام باندھنا افضل صورت ہے لیکن اگر آپ وہاں نہ جا سکیں تو اپنی قیام گاہ پر احرام باندھ لیں ، نفلی طواف کا موقع مل جائے تو طواف کر کے قیام گاہ پر آجائیں اور نفلیں پڑھ کر احرام کی چادریں باندھ کر نیت کریں۔
معذور خواتین کیا کریں : اگر خواتین معذوری کی حالت میں ہوں تب بھی ان کے لیے 8ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنا ضروری ہے ،البتہ ایسی خواتین نہ تو مسجد حرام میں جائیں اور نہ ہی نفلیں پڑھیں ، بلکہ اپنی قیام گاہ پرقبلہ رخ بیٹھ کر حج کے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیں ۔ احرام باندھنے سے پہلے ان کے لیے غسل کرنا بہتر ہے ، یہ غسل طہارت کے لیے نہیں بلکہ نظافت اور صفائی کے لیے ہے۔
حج کا پہلا دن ، یوم الترویہ
8ذی الحجہ کو منیٰ میں آج پانچ نمازیں ادا کرنا سنت ہیں، یعنی آٹھ ذی الحجہ کی ظہر ،عصر ، مغرب ،عشاء اور نویں تاریخ کی فجر ،بعض اوقات 8 تاریخ کی بجائے 7 تاریخ کو ہی منیٰ لے جاتے ہیں ایسی صورت میں 7 تاریخ کو ہی منیٰ روانہ ہونے سے پہلے احرام باندھ لیں۔
حج کا دوسرا دن ، یوم عرفہ
نویں تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد سورج چڑھے منیٰ سے ’’عرفات‘‘کے لیے روانہ ہوں گے ’’عرفات‘‘پہنچتے پہنچتے دوپہر ہو جائے گی ۔’’وقوف عرفات‘‘ جو کہ فرض ہے ا س کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے۔یا د رکھیے!نویں تاریخ کو عرفات کے میدان میں حاضری حج کا سب سے بڑا رکن ہے ، میدان عرفات میں حاضر نہ ہوا تو اس کا حج نہیں ہو گا ۔و قوف کی نیت سے غسل کر لیں : اگر آسانی سے ممکن ہو تو وقوف عرفہ کی نیت سے آپ غسل کر لیں، غسل کرنا سنت ہے ۔ اس میں بہت زیادہ وقت صرف نہ کریں ۔
عرفات میں ظہر اور عصراکٹھی نمازیں
’’میدان عرفات‘‘ میں جو ’’مسجد نمرہ‘‘ہے اس کے امام صاحب آج نویں تاریخ کو ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر ہی کے وقت میں ایک ساتھ پڑھائیں گے،جو حجاج کرام مسجد نمرہ میں امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھیں،ان کو یہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر پڑھنی ہیں۔لیکن اگر کوئی شخص مسجد نمرہ کے امام صاحب کے پیچھے نماز نہیں پڑھتا بلکہ وہ اپنی نماز اپنے خیمے میں اکیلا یا علیحدہ جماعت کے ساتھ پڑھتا ہے تو اس صورت میں وہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر نہیں پڑھے گا بلکہ ظہر کو ظہر کے وقت میں اور عصر کو عصر کے وقت میں پڑھنا چاہیے ۔
وقوف عرفہ کا وقت ، اعمال
تیسری بات یہ ہے کہ ’’وقوف عرفہ ‘‘جو فرض ہے ، اس کا وقت نویں تاریخ کو زوال کے بعد شروع ہوتا ہے ،توبہ استغفار کریں ،اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کریں،دعائیں مانگیں ، درود شریف اور تلبیہ پڑھیں اور یہ عمل مسلسل جاری رہنا چاہیے ۔عصر کا وقت ہونے پر عصر کی نماز باجماعت پڑھیں اور پھر کھڑے ہو جائیں عصر اورمغرب کے درمیان کا وقت ’’عرفات ‘‘ کے میدان کا انتہائی قیمتی وقت ہے ،اس وقت اللہ تعالیٰ کی رحمتیں موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہیں ، الحاح وزاری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگیں ، اگر زیادہ دیر کھڑے نہ ہو سکیں تو جتنی دیر کھڑا ہو نا ممکن ہو، کھڑے ہو کر اور پھر بیٹھ کر دعائیں کریں ، یہ عمل مسلسل مغرب تک جاری رہنا چاہیے ۔ جاری ہے
