حج بیت اللہ قدم بقدم

تحریر: مولاناحافظ فضل الرحیم اشرفی

چھٹی قسط
حج بیت اللہ کااحرام
8 ذی الحجہ کو بعد نماز فجر یہ ارادہ کیجئے کہ ’’اب میں حج کا احرام باندھ رہا ہوں‘‘۔ ’’نیت‘‘ دل کے ارادے کا نام ہے، البتہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا بھی مستحب ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُالْحَجَّ فَیَسِّرْہٗ لِی وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْاے اﷲ! میں حج کا ارادہ کرتا ہوں ،آپ ا سے میرے لیے آسان فرما دیجئے اور میری طرف سے قبول کر لیجئے۔نیت کرنے کے بعد آپ تلبیہ پڑھیں: لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْک لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ َ وَالنِّعْمَۃَلَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْْکَ لَکَ، احرام باندھتے وقت ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے ا ور تین مرتبہ پڑھنا سنت اور افضل ہے ،مرد اونچی آواز سے پڑھیں اور خواتین آہستہ آواز سے،تلبیہ پڑھنے کے بعد درود شریف اور یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ اِنِّیًْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّار، آپ کے حج کا احرام شروع ہو گیا اور آپ پروُہی پابندیاں لگ گئیں جو عمرے کا احرام باندھتے وقت لگی تھیں۔ ہو سکے تو مسجد حرام میںجا کر احرام باندھنا افضل صورت ہے لیکن اگر آپ وہاں نہ جا سکیں تو اپنی قیام گاہ پر احرام باندھ لیں ، نفلی طواف کا موقع مل جائے تو طواف کر کے قیام گاہ پر آجائیں اور نفلیں پڑھ کر احرام کی چادریں باندھ کر نیت کریں۔
معذور خواتین کیا کریں : اگر خواتین معذوری کی حالت میں ہوں تب بھی ان کے لیے 8ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنا ضروری ہے ،البتہ ایسی خواتین نہ تو مسجد حرام میں جائیں اور نہ ہی نفلیں پڑھیں ، بلکہ اپنی قیام گاہ پرقبلہ رخ بیٹھ کر حج کے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیں ۔ احرام باندھنے سے پہلے ان کے لیے غسل کرنا بہتر ہے ، یہ غسل طہارت کے لیے نہیں بلکہ نظافت اور صفائی کے لیے ہے۔
حج کا پہلا دن ، یوم الترویہ
8ذی الحجہ کو منیٰ میں آج پانچ نمازیں ادا کرنا سنت ہیں، یعنی آٹھ ذی الحجہ کی ظہر ،عصر ، مغرب ،عشاء اور نویں تاریخ کی فجر ،بعض اوقات 8 تاریخ کی بجائے 7 تاریخ کو ہی منیٰ لے جاتے ہیں ایسی صورت میں 7 تاریخ کو ہی منیٰ روانہ ہونے سے پہلے احرام باندھ لیں۔
حج کا دوسرا دن ، یوم عرفہ
نویں تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد سورج چڑھے منیٰ سے ’’عرفات‘‘کے لیے روانہ ہوں گے ’’عرفات‘‘پہنچتے پہنچتے دوپہر ہو جائے گی ۔’’وقوف عرفات‘‘ جو کہ فرض ہے ا س کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے۔یا د رکھیے!نویں تاریخ کو عرفات کے میدان میں حاضری حج کا سب سے بڑا رکن ہے ، میدان عرفات میں حاضر نہ ہوا تو اس کا حج نہیں ہو گا ۔و قوف کی نیت سے غسل کر لیں : اگر آسانی سے ممکن ہو تو وقوف عرفہ کی نیت سے آپ غسل کر لیں، غسل کرنا سنت ہے ۔ اس میں بہت زیادہ وقت صرف نہ کریں ۔
عرفات میں ظہر اور عصراکٹھی نمازیں
’’میدان عرفات‘‘ میں جو ’’مسجد نمرہ‘‘ہے اس کے امام صاحب آج نویں تاریخ کو ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر ہی کے وقت میں ایک ساتھ پڑھائیں گے،جو حجاج کرام مسجد نمرہ میں امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھیں،ان کو یہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر پڑھنی ہیں۔لیکن اگر کوئی شخص مسجد نمرہ کے امام صاحب کے پیچھے نماز نہیں پڑھتا بلکہ وہ اپنی نماز اپنے خیمے میں اکیلا یا علیحدہ جماعت کے ساتھ پڑھتا ہے تو اس صورت میں وہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر نہیں پڑھے گا بلکہ ظہر کو ظہر کے وقت میں اور عصر کو عصر کے وقت میں پڑھنا چاہیے ۔
وقوف عرفہ کا وقت ، اعمال
تیسری بات یہ ہے کہ ’’وقوف عرفہ ‘‘جو فرض ہے ، اس کا وقت نویں تاریخ کو زوال کے بعد شروع ہوتا ہے ،توبہ استغفار کریں ،اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کریں،دعائیں مانگیں ، درود شریف اور تلبیہ پڑھیں اور یہ عمل مسلسل جاری رہنا چاہیے ۔عصر کا وقت ہونے پر عصر کی نماز باجماعت پڑھیں اور پھر کھڑے ہو جائیں عصر اورمغرب کے درمیان کا وقت ’’عرفات ‘‘ کے میدان کا انتہائی قیمتی وقت ہے ،اس وقت اللہ تعالیٰ کی رحمتیں موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہیں ، الحاح وزاری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگیں ، اگر زیادہ دیر کھڑے نہ ہو سکیں تو جتنی دیر کھڑا ہو نا ممکن ہو، کھڑے ہو کر اور پھر بیٹھ کر دعائیں کریں ، یہ عمل مسلسل مغرب تک جاری رہنا چاہیے ۔
میدان عرفات سے نکلنے کا وقت
چوتھی بات یہ ہے کہ عرفات کے میدان میں غروب آفتاب تک ٹھہرنا ضروری ہے ،کوئی شخص بھی عرفات کے میدان سے سورج غروب ہونے سے پہلے باہر نہ نکلے ۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی شخص کا اونٹ بھی گم ہو جائے تو وہ اس کی تلاش کے لیے بھی غروب آفتاب سے پہلے میدان عرفات سے باہر نہ جائے اور اگر کوئی شخص باہر نکل گیا اورغروب آفتاب سے پہلے اندر واپس نہیں آیا تو اس پر ایک دم (یعنی ایک جانور ذبح کرنا) واجب ہو گا ۔
آج مغرب کی نماز کہاں پڑھیں گے ؟
پانچویں بات یہ ہے کہ اگرچہ عرفات کے میدان میں سورج غروب ہو گیا اور مغرب کا وقت ہو گیالیکن آپ آج مغرب کی نماز عرفات میں نہیں پڑھیں گے ،اﷲ کا حکم یہ ہے کہ آج مغرب کی نماز مزدلفہ پہنچ کر عشاء کے وقت میں عشاء کی نماز کے ساتھ ملا کر پڑھیں۔
حدود عرفات میں وقوف فرض
چھٹی بات یہ ہے کہ عرفات کی حدود میں وقوف کرنا فرض ہے،بعض حجاج جو انفرادی طور پر حج کرتے ہیں،اسی طرح بعض معلم اپنی کسی ضرورت ، مجبوری یا نادانی کی وجہ سے بعض حاجیوں کے خیمے حدود عرفات سے باہر لگا دیتے ہیں ، حالانکہ عرفات کی حدود کے اندر وقوف کرنا فرض ہے۔ اگر کوئی حاجی بالکل بھی عرفات کے میدان کے اندر نہیں آیا تو اس کا حج نہیں ہوا۔
مزدلفہ کیلئے روانگی: غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوں گے ،وہاں پرپہنچ کرپہلا کام آپ کو یہ کرنا ہے کہ اگر عشاء کا وقت ہو گیا ہو تو مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں ملا کر پڑھیں ، چاہے تنہاء نماز ادا کریں یا جماعت سے پڑھیں ،یہا ں بہرصورت ملا کر پڑھنا واجب ہے ۔
مغرب ، عشا کو ملا کر پڑھنے کا طریقہ
پہلے اذان دیں ،پھر تکبیر کہیں اور پہلے مغرب کے فرض جماعت سے پڑھیں ،پھر عشاء کے فرض جماعت سے پڑھیں پھر مغر ب کی سنتیں پڑھیں اس کے بعد عشاء کی سنتیں پڑھیں اور پھر وتر پڑھیں ، صرف ایک اذان دیں اور ایک تکبیر کہیں ۔
مزدلفہ کاوقوف (واجب)
نماز پڑھنے کے بعداپنی ضروریات سے فارغ ہو کر کچھ دیر آرام کریں،پھر آخری شب میں بیدار ہو جائیں ،آج کی رات سونے کی نہیں ،بلکہ اللہ تعالیٰ سے مانگنے اور رونے کی ہے ۔ جب صبح صادق ہو جائے اور یہ یقین ہو جائے کہ صبح صادق ہو چکی ہے تو اوّل وقت میں فجر کی اذان دیں اور جماعت سے فجر کی نماز ادا کریں۔
مزدلفہ میں قبولیت دعا کا وقت
فجر کی نماز کے بعد بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ استغفار کریں اور دعا مانگیں ،درود شریف اور تلبیہ پڑھیں۔یہ وقوف مزدلفہ کہلاتا ہے جو واجب ہے اور اس کا وقت صبح صاد ق سے شروع ہوکر طلوع آفتاب تک رہتا ہے۔
مزدلفہ سے کنکریاں چننا:مزدلفہ میں ایک کام مستحب ہے وہ یہ کہ مزدلفہ سے ستر کنکریاں چن لیں، کنکریاں چنے کے دانے کے برابر کھجور کی گٹھلی جیسی ہوں،زیادہ بڑی نہ ہوں۔ جاری ہے