دوسری قسط
احرام کی پابندیاں:
جب کسی مرد نے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیا تو اس پردرج ذیل احرام کی پابندیاں لگ جائیں گی:
(1) پہلی پابندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں کسی قسم کا سِلا ہوا کپڑانہیں پہنیں گے ،البتہ چادر تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئے تو اس کی جگہ دوسری استعمال کریں، اس لیے اپنے ساتھ ایک دو چادریں زاید لے جائیں ، البتہ خواتین ہر قسم کا سِلا ہوا کپڑا پہن سکتی ہیں۔عورت کو سر کے بال چھپانا ضروری ہیں، احرام کے وقت دوپٹہ کی جگہ رومال بندھوایا جاتاہے تاکہ کپڑا چہر ے کو نہ لگے،اس رومال کے اتارنے اور کھولنے سے احرام نہیںٹوٹتا ،اس لیے خواتین وضو کرتے وقت رومال کو کھول کر بالو ں پر مسح کریں (2)دوسری پابندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں اپنا چہرہ اور سر نہیں ڈھانپیں گے ،رات کو سوتے وقت بھی سر اور چہرہ کھلا رہے گا ۔جبکہ خاتون صرف چہرے پر کپڑا نہ لگنے دے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ خواتین کو پردہ نہیں کرنا چاہیے ، خواتین پردہ کریں بلکہ انہیں حج میں پردہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے اس لیے کہ حرم کے اندر جس طرح نیکی کا اجر وثواب بڑھ جاتا ہے اسی طرح وہاں گناہ کرنے کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے۔
بے پردگی کی وجہ سے خواتین مردوں کی بد نگاہی کا سبب بنتی ہیں ،اس طرح خواتین خود بھی گناہ میں مبتلا ہوتی ہیں اور دوسروں کیلئے بھی گناہ کا سبب بنتی ہیں ، اس لیے خواتین کو وہاں پردے کا خوب اہتمام کرنا چاہیے لیکن پردہ اس طرح کریں کہ کپڑا چہرے کو نہ چھوئے ۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ سر کے اوپر کوئی چَھجّانما چیز رکھ کر اس کے اوپر کپڑے کو چہرے کے سامنے اس طرح لٹکائیں کہ وہ کپڑا چہرے سے دور رہے اور پردہ بھی ہو جائے، دھوپ سے بچنے کے لیے جو ٹوپیاں (P-Cap) وغیرہ بازار میں ملتی ہیں وہ بھی استعمال کی جا سکتی ہیں(3) تیسری پابندی یہ ہے کہ احرام کی حالت میں مردوعورت بدن کے کسی حصے کے بال کاٹیں گے ، مونڈیں گے اور نہ ہی توڑیں گے ، مرد وضو کرتے وقت چہرے پرآہستہ ہاتھ پھیریں،احرام کے حالت میں وضو یاغسل کرتے وقت بدن اور سر کو زور سے نہ رگڑیں،اگر رگڑنے کی وجہ سے بال ٹوٹ گئے تو صدقہ دینا ہو گا ، اگریہ تین بال سے زیادہ ہوں تو صدقہ میں پونے دو سیر گیہوؤں دینے ہوں گے اور اگر تین بال یا اس سے کم ہوں تو پھر کوئی معمولی صدقہ بھی کافی ہے ۔اگر کسی شخص کے بال خود بخودگر جاتے ہوںتو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے ،اگروہ احتیاطاً کچھ دے دے تو بہتر ہے۔
(4)چوتھی پابندی یہ ہے کہ حالت احرام میں مرد وعورت ناخن نہیں کاٹیںگے (5)پانچویں پابندی یہ ہے کہ حالت احرام میں مرد وعورت دونوں کے لیے ہر قسم کی خوشبولگانا منع ہے، البتہ نیت کرنے اور تلبیہ پڑھنے سے پہلے ہلکی سی خوشبو بدن اور کپڑوں پر لگا سکتے ہیں، بلکہ اس وقت خوشبو لگانا مستحب ہے لیکن اس کا نشان اور دھبہ باقی نہ رہے حتیٰ کہ خوشبو دار میوے کو سونگھنا بھی مکروہ ہے (6)چھٹی پابندی یہ ہے کہ حالت احرام میں مرد حضرات دستانے اور موزے استعمال نہیں کریں گے،اس طرح ایسا بند جوتا بھی نہیں پہنیں گے کہ جس میں پائوں کے اوپر کی درمیانی ہڈی اور دائیں اور بائیںطرف کا حصہ چھپ جائے ،اس لیے یا تو کھلا جوتا یا ہوائی چپل پہنیں ،البتہ خواتین دستانے موزے اور بند جوتا پہن سکتی ہیں (7) اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ ہے تو احرام کی حالت میں بیوی کے ساتھ شہوت کی باتیں کرنا حرام ہے ۔مندرجہ بالا تمام پابندیاں احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لینے کے بعد فوراً لگ جائیں گی ۔
طواف اور اس کا طریقہ (فرض)
عمرہ میں سب سے پہلا کام طواف ہے ،طواف کے لیے وضو ضروری ہے اس لیے مسجد حرام میں باوضو آئیں ،طواف شروع کرنے کیلئے آپ بیت اللہ کے اس کونے کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہے ، وہاں اس طرح کھڑے ہوں کہ حجر اسود کا کونا آپ کے دائیں طرف اورآپ کا چہرہ بیت اللہ کی طرف رہے۔ نیت کریں کہ میں عمرہ کے طواف کے سات چکر اللہ تعالیٰ کے لیے لگاتا ہوں ، اللہ تعالیٰ اس کو آسان فرمائے اور قبول فرمائے، نیت کرنے کے بعد اب آپ اپنا سیدھا مونڈھا کھول لیں اور احرام کی چادر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے پر ڈال لیں ۔اس کو’’ اضطباع ‘‘کہتے ہیں ،اس طواف کے ساتوں چکروں میں یہ مونڈھا کھلا رکھنا سنت ہے ،جب سات چکر پورے ہوجائیں تو پھر چادر کو دونوں مونڈھوں پر ڈال لیں ۔
حجر اسود کا استقبال
نیت اور اضطباع کرنے کے بعد اب آپ حجر اسود کے سامنے آجائیں، اس وقت آپ کا سینہ بالکل حجر اسود کے سامنے ہو گا ،یہاں کھڑے ہو کر پہلے آپ حجر اسود کا استقبال کریں ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں جس طرح نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت اٹھاتے ہیں۔ تکبیر یہ کہیں : بِِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُط لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالصَّلٰو ۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طتکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں ،یہ حجر اسود کا استقبال ہو گیا ۔
