ملاوٹ اور گراںفروشی (سہیل احمد اعظمی)

ملاوٹ کا عنصر ہمارے معاشرے میں پھیلتا جارہا ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں بھی ہم اس سے باز نہیں آتے بلکہ اس کے تدارک کرنے والے ادارے ڈی ایچ او ،ڈی ایف او ،ڈرگ کنٹرول اتھارٹی ،ایف آئی اے ،اینٹی کرپشن اور دیگر اداروں کو مکمل ناکامی کا سامنا ہے۔جس ملک میں ادویات میں ملاوٹ ہو ،دو نمبر ادویات کی خرید وفروخت کھلم کھلا جاری ہو وہاں شرح اموات اور بیماریوں میں اضافہ واضح امر ہے۔

چند دنوں میں کروڑ پتی بننے کی دوڑ نے ہمیں اندھا کردیا ہے۔ہم خدا اور رسول سب کو بھول کر مکروہ دھندے میں ملوث ہیں کیونکہ یہاں کو ئی سخت قانون یا سزا نہیں ہے۔اس لئے رہائی یاجرمانے کے بعددوبارہ زور شور سے ملاوٹ کا کام شروع کردیاجاتا ہے۔
دودھ ،گھی ،تیل ،مشروبات ،جوس ،ادویات ،مرچ حتی کہ ہم نمک جیسی سستی شے میں بھی ملاوٹ سے باز نہیں آتے۔ چائنا میں ملاوٹ کرنے والوں کےلئے موت کی سزا ہے۔ ایسی ہی سخت سزائیں یورپی ممالک میں بھی ہےں جس کے باعث وہاں لوگوں کی صحت اچھی ہونے کے ساتھ ساتھ شرح اموات کم اور اوسط عمر ہماری نسبت بہت زیادہ ہے۔ہمارا ملک چائے استعمال کرنے والے ملکوں کی فہرست میں قابل ذکر ہے لیکن چائے میں بھی ملاوٹ ہے۔جانوروں کا خون چنے کاچھلکا اور کپڑے رنگنے والے زہریلا کیمکل استعمال ہوتاہے ملاوٹ کا اہم جزو ہیں۔ان اشیاءسے تیار ہونے والی چائے کا رنگ نمایا ں ہوتا ہے اور نرخ بھی جس کے باعث لوگ اپنی موت اپنے ہاتھوں سے خرید کر اپنے جگر ،گردوں، پتے ،گلے ،مثانوں ،دل کے امراض کی بیماریوں میں اضافہ اس کی بڑی وجہ ہے۔ اس مکروہ کاروبار کا مرکز پشاور ہے۔اب ڈیرہ میں بھی اس کی فروخت کھلم کھلا شروع ہے۔
گرمی کے ایام میں مشروبات کی فروخت میں بہت اضافہ ہوجاتا ہے۔ شہر میں برانڈڈ کمپنیوں کی خالی بوتلوں کو ری سائیکل کرکے دوبارہ بازاروں میں فروخت کرنے کے علاوہ انتہائی گھٹیا جوس لاہور سے پیک کروا کر سستے داموں فروخت ہورہا ہے جو انتہائی مضر صحت ہے۔اسی طرح ملک بھی میں آم ، مالٹے ، سنگترہ ، لیچی ، سیب کے نام پر دیگر کئی جوس فروخت ہورہے ہیں لیکن ان میں جوس کی مقدارشاید ہی ہو ،جبکہ کیمیکل ،رنگ ،شکرین وغیر ہ کا استعال عام ہوتاہے۔ اکثر بڑی کمپنیوں کے جوس بھی مصنوعی ہوتے ہیں۔ ہمارا معدہ ان جوسز کی تباہ کاریوں کا متحمل ہی نہیں ہے لیکن آج شادی بیاہ رسومات وغیر ہ میں ان کا استعمال عام ہے جس کے باعث معدے میں السر اور دیگر قسم کی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
ادویات میں ملاوٹ اور دو نمبر ادویات کی تیاری کا دھند ا پاکستان میں عروج پرہے۔آپ اینٹی بائیوٹک لیتے رہیں لیکن آپ کا انفیکشن ختم ہی نہیں ہوگا۔بڑی بڑی کمپنیوں کی دو نمبر ادویات کے علاوہ ملکی کمپنیوں کی ادویات مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں جس سے ڈاکٹر ،ڈسٹری بیوٹر ،دکاندار مریضوں کی کھال ادھیڑ لیتے ہیںلیکن مرض کی شدت میں کوئی کمی نہیں آتی۔ڈاکٹرز اور ڈسٹری بیوٹر ملے ہوئے ہیں اور بلا ضرورت ادویات لکھ دیتے ہیں۔
حکومت اور وزارت صحت ،ڈرگ انسپکٹر ،ڈسٹری بیوٹر ،ڈاکٹر سب کی ملی بھگت سے غریب مریض کو دونوں ہاتھوں سے ذبح کیا جارہاہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہمارے پڑوسی ملک انڈیا میں یہی ادویات انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہیں جو ہماری مارکیٹ میں بھی دھڑا دھڑا سمگل ہوکر فروخت ہورہی ہیں۔آج ہم کولیسٹرول فری کوکنگ آئل،گھی وغیرہ لوگوں کو مہیا کررہے ہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ یہ واقعی کولیسٹرول فری ہے۔کوئی ادارہ ایسا نہیں جو ان کا معیار پرکھے۔ایسی ناقص اشیائے خوردنی کے باعث بیماریوں میں اضافہ ،اسپتالوں میں رش بڑھتا جارہا ہے۔کینسر ،امراض قلب ،شوگر جیسی بیماریوں میں اضافہ اس کی بڑی وجہ ہے۔
حکومت نے پٹرول،ڈیزل ،مٹی کے تیل کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ کرکے معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، اوپر سے ان اشیاءمیں بھی ملاوٹ کی جارہی ہے۔ پٹرول پمپوں پر پیمانوں میں گڑ بڑ کی شکایات عام ہیں جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان جیسے پسماندہ شہر میں پڑول ڈیزل کی قیمتیں ملک بھر کے نرخ سے زائد وصول کی جارہی ہیں لیکن کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ ملاوٹ اور گرانی کے ان حرام کاموں میں تاجر حضرات ،ڈاکٹرز ،میڈیسن کمپنیاں ،ملیں ،صنعت کار ،ایف آئی اے، اینٹی کرپشن ،ڈرگ انسپکٹرز،محکمہ صحت ،محکمہ فوڈ،انتظامیہ ،عوامی نمائندے سب برابر کے شریک ہیں۔

سابقہ حکومت نے آخری ایام میں حلال فوڈ اینڈ فوڈ سیفٹی ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے ایک ادارہ قائم کرکے دیگر اداروں کے اختیارات کو ختم دیا ہے۔یہ ادارہ بہتر انداز میں کام کررہا ہے۔ قوم شعیب علیہ السلام کی تباہی وبربادی کا سبب بھی ناپ تول میں کمی، ملاوٹ، دھوکا دہی ہی بنی تھی۔ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرمان ہے کہ جو ملاوٹ کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں۔ پھر بھی ہم باز نہیں آتے۔ تاجر برادری سے گزارش ہے کہ وہ ایسی ملاوٹ شدہ اشیاءکی فروخت اور گرانفروشی سے اجتناب کرکے اپنی دنیا وآخرت کو سنواریں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے امانتدار تاجر کے بارے میں فرمایا کہ اس کا حشر قیامت میں انبیائ،شہدا اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔اب تاجر فیصلہ کرلیں کہ وہ انبیائ،شہدا ءاور صالحین کے ساتھ اپنا حشر کروانا چاہتے ہیں یا ان ملاوٹ کرنے والے لوگوں میں جس کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں !