قومی مکالمہ کانفرنس کے ساتھ ہی شام پر اسرائیلی حملے (ابوصوفیہ چترالی)

اسرائیلی فوج نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب شام میں جنوبی دمشق، درعا اور قنیطرہ کے دیہی علاقوں پر کئی فضائی حملے کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے درعا اور قنیطرہ کے درمیان سرحدی علاقے میں بھی داخل ہو گئی ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ دمشق کے جنوب میں واقع الکسوہ اور درعا کے قریب ازرع شہر کے علاقے تھے۔

اسرائیلی فورسز قنیطرہ کے دیہی علاقے عین البیضا میں بھی داخل ہوئی ہیں۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ اسرائیلی بمباری نے درعا کے مغربی علاقے تل الحارہ میں وزارت دفاع کے ایک فوجی مقام کو نشانہ بنایا۔ شام کے جنوبی علاقوں میں صہیونی فورسز کی پیش قدمی اور حملے جاری ہیں۔ خبررساں ایجنسی روئٹرز نے اپنے نمائندوں اور مقامی باشندوں کے حوالے سے بتایا کہ منگل کی رات دمشق میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور اسرائیلی طیارے کم بلندی پر پرواز کر رہے تھے۔ الجزیرہ کے نمائندے منتصر ابونبت نے درعا سے اطلاع دی کہ اسرائیلی فوج نے درعا کے مختلف مقامات پر کئی فضائی حملے کیے، خاص طور پر شمالی درعا کے ازرع علاقے اور تل الحارہ کے اسٹرٹیجک پہاڑی علاقے پر۔
یہ علاقے درعا کے مغربی دیہی علاقے میں واقع ہیں اور تل الحارہ بلند ترین پہاڑیوں میں سے ایک ہے۔ نمائندے نے یہ بھی بتایا کہ یہ حملے درعا کے مغربی دیہی علاقوں اور قنیطرہ کے صوبے میں اسرائیلی جاسوسی طیاروں کی مسلسل پروازوں کے ساتھ ہوئے۔ نمائندے نے وضاحت کی کہ یہ پیشرفت درعا کے مغربی دیہی علاقے میں اسرائیلی فوج کی دراندازی کے ساتھ ساتھ کئے گئے اور بتایا کہ اس دراندازی میں فوجی گاڑیاں، بلڈورز اور فور وہیل ڈرائیو گاڑیاں شامل ہیں، جن کی تعداد تقریباً 20 ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی فورسز نے اس علاقے میں ایک فوجی بیس پر پہنچ کر اس کی تلاشی لی اور اس کے علاوہ کچھ دیہات کے اطراف میں بھی چھاپے مارے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے قنیطرہ کے دیہی علاقے میں بھی داخل ہوکر اسلحے کی تلاش کے لیے کارروائیاں کیں۔ اسی دوران الجزیرہ کے نمائندے ادہم ابو الحسام نے دمشق سے بتایا کہ الاسوہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی آواز جنوبی دمشق کے علاقوں میں سنائی دی۔ یہ حملے اس فوجی یونٹ کی جگہ پر کیے گئے تھے جو پہلے شام کے حکومت کے فوجی دستے کا حصہ تھا، تاہم ان حملوں میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ان حملوں کو دمشق میں نئی حکومت کے لیے اسرائیل کی جانب سے ایک پیغام سمجھا جارہا ہے۔ خاص طور پر اس پس منظر میں جب کل کے قومی مذاکراتی اجلاس کے اختتام پر اسرائیل کے خلاف شدید بیانات دیے گئے تھے اور شام کے جنوبی علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی گئی تھی۔
اسرائیلی بیانیہ: دوسری جانب، صہیونی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے جنوب شام میں فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں، جن میں اسلحہ رکھنے والی فوجی چھاو¿نیاں اور تنصیبات شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی شام میں فوجی وسائل اور فورسز کی موجودگی اسرائیل کے لیے ایک خطرہ ہے اور تل ابیب اپنے شہریوں کے خلاف کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے اسرائیلی چینل 14 نے کہا کہ فوج نے ان فوجی اڈوں پر حملے کیے جو سابق شامی فوج کے زیر استعمال تھے اور دمشق میں جنگی آلات کو تباہ کیا۔ اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے کہا کہ اسرائیل یہ نہیں ہونے دے گا کہ جنوبی شام جنوبی لبنان کی طرح بن جائے۔ فوج کی کارروائیوں کو اس نے اس لیے ضروری قرار دیا تاکہ شامی حکومتی فورسز اور دہشت گرد تنظیموں کی کوششوں کو روکا جا سکے جو جنوبی شام کے سیکورٹی علاقے میں اپنے قدم جما رہی ہیں۔ یسرائیل کاتز نے ان حملوں کو جنوبی شام میں اسلحے کی تنصیبات کو ختم کرنے کی نئی پالیسی کا حصہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ یہ دجالی کارروائیاں شام میں قومی مکالمے کے اختتام پر ہوئیں۔ کانفرنس کے بعد متفقہ طور پر اسرائیل سے شام کی اراضی سے انخلا کا مطالبہ کیا گیا اور ملک کی سرحدوں کی وحدت پر زور دے کر اس کی تقسیم کو مسترد کیا گیا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کی رکن ہدیٰ الاتاسی کے پڑھے گئے بیان میں شرکاءنے ’اسرائیل کے شام کی اراضی میں دراندازی کی مذمت کی، اسرائیلی وزیرِاعظم کے اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباو ڈالے تاکہ وہ اپنی جارحیت اور سرحدی خلاف ورزیوں کو روکے۔‘ کانفرنس جو دمشق کے قصرالشعب میں جاری ہے، جس میں صدر احمدالشرع کی موجودگی میں اسرائیل کے شام کی اراضی میں دراندازی کی مذمت کرتے ہوئے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیل نے اپنی فوج کو قنیطرہ میں اقوام متحدہ کی نگرانی والے غیر مسلح علاقے میں منتقل کر دیا ہے اور اس نے کئی مقامات پر جن میں جبل الشیخ بھی شامل ہے، اپنی فوجی پوزیشنز قائم کی ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے بشار الاسد کے 8 دسمبر 2024ء کو سقوط کے بعد چند گھنٹوں میں شام پر فضائی کئی حملے کیے اور فوجی مقامات کو تباہ کر دیا۔ صہیونی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اتوار کو کہا تھا کہ اسرائیل جنوب شام میں ’تحریر الشام‘ یا کسی دوسری فورس کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا اور اس نے مطالبہ کیا کہ یہ علاقہ غیر مسلح ہونا چاہیے۔
اسرائیل کے خلاف مظاہرے: اسرائیلی جارحیت اور نیتن یاہو کے جنوبی علاقے کے بارے میں بیان کی مذمت کرتے ہوئے کل سینکڑوں شامیوں نے احتجاج کیا اور شامی اراضی کی وحدت پر زور دیا۔ منگل کی رات دمشق کے میدان امویین میں درجنوں افراد نے مظاہرہ کیا، جس میں انہوں نے تقسیم کی کوششوں کی مذمت کی اور جنوبی شام کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا عہد کیا۔ اسی طرح حمص کے یونیورسٹی کیمپس میں بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور شام کے جنوبی حصے میں تقسیم کی کوششوں کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ حماہ کے دیہی علاقے سلمیہ اور مصیاف میں علیحدہ علیحدہ مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے ایسے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا: ’حوران سے مصیاف تک، اسرائیل سے ہم نہیں ڈرتے‘۔ ’ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صہیونی ریاست کو 1974ء کے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرنے پر مجبور کرے‘ اور ’شام، صرف شامیوں کا ہے‘۔ مظاہرے مسلسل دوسرے دن بھی جنوبی شام میں جاری رہے، جہاں شہریوں اور اسکول کے طلبا نے نیتن یاہو کے بیانات کے خلاف متعدد مظاہرے کیے۔
مقامی نیوز نیٹ ورک ’السویداء 24‘ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ سویدا شہر کے مرکز میں سینکڑوں افراد نے اسرائیلی بیانات کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے جیسے: ’ہم اپنی سرزمین سونے کے بدلے نہیں بیچیں گے‘۔  ساتھ ہی ملک کی وحدت کی حمایت کرتے ہوئے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے نعرے بھی لگائے۔ الجزیرہ کے نمائندے نے بتایا کہ قنیطرہ کے جنوبی دیہی علاقے کے اسکول کے طلبا نے بلدیہ الرفید میں نیتن یاہو کے بیانات کے خلاف احتجاج کیا۔ اسی طرح خان ارنبہ گاوں میں نکالے گئے ایک مظاہرے میں شریک افراد نے بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا: ’نیتن یاہو، خواب دیکھو، خوابوں پر کوئی ٹیکس نہیں۔ سوریہ آزاد ہے‘ اور’ گولان عربی ہے، گولان ہمارا ہے‘۔ درعا کے مغربی دیہی علاقے میں، مساکن جلین گاو¿ں اور تسیل قصبے کے باشندوں نے علیحدہ علیحدہ مظاہرے کیے، جن میں انہوں نے شام کی سرزمین کی وحدت کے حق میں نعرے لگائے اور شامی پرچم اٹھایا۔

اس کے علاوہ درعا شہر کے 18 مارچ اسکوائر میں درجنوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، جہاں داخلی سیکورٹی کے اہلکار مظاہروں کو محفوظ بنانے کے لیے تعینات تھے۔ درعا، قنیطرہ اور السویدا کے عوام نے نیتن یاہو کے بیانات کے خلاف مظاہرے اور احتجاجی اجتماعات منعقد کرنے کی اپیل کی تھی۔ اسی سلسلے میں السویدا میں بڑی فوجی تنظیمیں ایک ہنگامی اور وسیع اجلاس کے انعقاد کی تیاری کررہی ہیں، تاکہ جنوبی شام میں صہیونی عزائم کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا جا سکے۔