پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعہ کی فوری طور پر اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دے دیا۔
ترجمان حکومت پنجاب کے مطابق ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کے اندر امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، قرآن پاک کی بے حرمتی، اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا جس کی تحقیقات جاری ہیں، ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے دیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس اور انتظامیہ کی بر وقت کارروائی کی وجہ سے مساجد سے یہ اعلان بھی کروایا گیا کہ انتظامیہ اس پر کارروائی کر رہی ہے لیکن قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے اشتعال بڑھ چکا تھا اور پانچ سے چھ ہزار کا مجمع مختلف ٹولیوں کی صورت میں جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں اکٹھا ہوا اور انہوں نے ایک اقلیت کی آبادیوں پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی جس کو پولیس نے کئی جگہوں پر ناکام بنایا۔
کئی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، جس کو بر وقت کارروائی کر کے روکا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کیا گیا، امن کمیٹی اور تمام جماعتوں کے ارکان نے اس واقعے کی مذمت کی اور اس کے ساتھ ساتھ یقین دہانی کرائی کہ کوئی بھی جماعت کسی بھی منیارٹی کی پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہے۔
لوگ مختلف ٹولیوں میں مختلف جگہوں پر عیسائی آبادیوں پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرتے رہے اور پولیس ان کو بچاتی رہی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس اور ڈسٹرکٹ ایڈ منسٹریشن کے تمام حضرات نے اہم کردار ادا کیا، اس کی وجہ سے الحمد للہ کسی بھی جانی نقصان کی خبر نہیں آئی، پولیس نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا، تمام ویڈیو فوٹیجز موجود ہیں، سائنٹفک طریقے کے ساتھ ان کی تفتیش جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر لیا ہے، پولیس کی بھاری نفری مختلف جگہوں پر موجود ہے،اور اپنا کام کر رہی ہے۔
پولیس اور انتظامیہ اور امن کمیٹی کے تحرک کی وجہ سے الحمد اللہ امن و امان کا پورے صوبے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
حکومت پنجاب اور اس کے تمام ادارے متحرک ہیں اور انشاءاللہ تعالیٰ حالات کو قابو میں رکھے ہوئے ہیں۔