اُلٹی ہوگئیں مودی سرکار کی سب تدبیریں

امریکی نائب صدر کی بھارت یاترہ کے دوران پہلگام واقعہ کے چند لمحات گزرتے ساتھ مودی سرکار نے روایتی ڈرامہ بازیوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے فی الفور پاکستان پر الزامات تھوپ دیے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ جب بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے خود ساختہ ”سانحہ” برپا کیا ہو۔ بھارتی فالس فلیگ آپریشن کی تاریخ بہت پُرانی ہے۔

جنوری 1971میں انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغواء ہوا تو بھارت نے فوراً پاکستان پر الزام لگا کر اس کی مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔ ا مریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں سکھوں کا قتل عام ہوا، چند عرصے بعد یہ واقعہ بھارتی فورسز کی کارستانی ثابت ہوا، جس کا مقصد کلنٹن دورے کے دوران پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ سال 2001بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا۔ اس واقعے کو بھارت نے سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔ سال 2007سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کے نتیجے میں پاکستانیوں کی اکثریت سمیت 60سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا یا گیالیکن بعد میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔ دسمبر 2015میں مودی کے اچانک پاکستان دورے کے بعد جنوری 2016میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کیا گیا۔ جبکہ تحقیقات سے یہ واقعہ پاکستان اور بھارت کے سفارتی روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش ثابت ہوا۔ 2019پلوامہ میں دھماکے میں 40بھارتی اہلکار مارے گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آنے والے تھے بعد ازاں تحقیقات نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی جھوٹا ثابت کیا۔

پہلگام فالس فلیگ واقعے پر بھارتی پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر نے مودی سرکار کا جھوٹ بے نقاب کردیا۔ پہلگام پولیس اسٹیشن، واقعے کی جگہ سے 6کلو میٹر دور ہے، ایف آئی آر کے مطابق پہلگام حملہ دن ایک بج کر 50منٹ سے 2بج کر 20منٹ تک جاری رہا۔ حیران کن طور پرصرف 10منٹ بعد 2بج کر 30منٹ پر واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی، 10منٹ کے اندر ایف آئی آر درج ہونا پہلے سے طے منصوبے کا اشارہ دیتی ہے۔ ایف آئی آر میں طے شدہ منصوبے کے تحت نامعلوم سرحد پار دہشت گرد نامزد بھی ہو جاتے ہیں، ایف آئی آر کے مطابق مبینہ دہشت گردوں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جبکہ بھارتی حکومت اور میڈیا واقعے کے ٹارگٹڈ کلنگ ہونے کا جھوٹا راگ الاپتے رہے۔ دوسری جانب کشمیر کی عسکریت پسند تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نے بھارتی میڈیا پر پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ پہلگام واقعہ ٹی آر ایف سے منسلک کرنا بے بنیاد اور جلد بازی کا نتیجہ ہے، واقعے میں ٹی آر ایف کو ملوث کرنا کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم ہے۔

اندرون خانہ مودی سرکار کے اس ایڈوینچر کے برخلاف آوازیں اُٹھنی شروع ہوچکی ہیں۔ سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی پر کانگریس سمیت بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کردیا اور اہم سوالات پوچھ لیے۔ کہ پہلگام حملہ کیسے ہوا؟ انٹیلی جنس کیسے ناکام ہوئی؟ دہشت گردوں نے اسلحہ کے ساتھ سرحد سے دو سو کلو میٹر دور پہلگام پہنچ کر حملہ کیا اور فرار ہوگئے، مگر یہ سب کچھ کیسے ہوگیا؟ 26لوگوں کی موت کا ذمے دار کون ہے؟ کیا وزیر داخلہ استعفا دیں گے؟ وزیر اعظم نریندر مودی حملے کی ذمہ داری قبول کریں گے؟ حملے کے وقت بھارتی سیکیورٹی فورسز اور اس سے پہلے انٹیلی جنس کہاں تھی؟ بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ اگر بھارت پاکستان سے جنگ کرتا ہے توبھارتی معیشت کا دس دن ہی میں بری طرح کچومر نکل جائے گا۔ جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ بھارتی جرنیل پاکستان کے ساتھ جنگ کے لیے بھارتی ٹی وی چینلز پر بکواس کر رہے ہیں، انہیں یہ بات سمجھنا ہو گی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع اگر پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، پاکستان کے پاس بھی ایٹم بم ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیرِ اعلیٰ سدارامیا نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، پاکستان کے ساتھ جنگ کے حق میں نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اعلی ترین سفارتکاری کی بدولت بھارت کومنہ کی کھانی پڑی کیونکہ پلوامہ حملے کے بعد جاری بیان کی طرح اس بار سخت زبان استعمال کرنے کی بھارت کی خواہش پوری نہیں ہوسکی، اور بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا۔ مودی کے یار ٹرمپ نے بھی اس واقعہ پر اپنے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں اور کہا کہ یہ دونوں ممالک اپنے مسئلے خود حل کرلیں گے۔ بظاہر مودی سرکار کی تدبیریں اُلٹی ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں۔