اپوزیشن لیڈرز سمیت 9ارکان نااہل،بانی کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کا احتجاج،سینکڑوں گرفتار

اسلام آباد/لاہور/راولپنڈی/پشاور:الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 9 ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے دیا۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، زرتاج گل اور جنید افضل ساہی کو نااہل قرار دیا گیا۔

ان ارکان کی نا اہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس کے مطابق ان کی سیٹیں خالی قرار دی گئیں۔فیصلے کے تحت سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کی نشستیں خالی ہوگئیں، قومی اسمبلی کی 5 اور سینیٹ کی ایک نشست خالی قرار پائی ہے، اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی کی 3 نشستیں خالی قرار دی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد کے 9 مئی سے متعلق سزا کے حکم کے تحت یہ سیٹیں خالی قرار دی ہیں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے سینیٹر شبلی فراز کی سینیٹ نشست خالی ہوئی، این اے 18 ہری پور سے عمر ایوب، این اے 96 فیصل آباد سے رائے حیدر علی خان کی نشست خالی ہوئی۔

اس کے علاوہ این اے 104 فیصل آباد سے صاحبزادہ حامد رضا، این اے143 ساہیوال سے رائے حسن نواز خان اور این اے 185 ڈیرہ غازی خان سے زرتاج گل کی نشست خالی ہوئی۔پی پی 73 سرگودھا سے محمد انصر اقبال، پی پی 98 فیصل آباد سے جنید افضل ساہی اور پی پی 203 ساہیوال سے رائے محمد مرتضیٰ اقبال کی نشست خالی ہوئی۔

اس کے علاوہ این اے 175 میں ضمنی الیکشن روک دیا گیا، الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ضمنی الیکشن روکا گیا۔دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان کی احتجاجی کال کے باوجود اڈیالہ جیل کے باہر بڑا مظاہرہ نہ ہوسکا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی سے فیملی کی ملاقات نہ ہوسکی، علیمہ خان، ڈاکٹر عظمٰی اور نورین نیازی چکری انٹرچینج سے آگے نہ آسکے صرف ایک سینیٹر، دو ایم این اے اڈیالہ جیل کے قریب پہنچے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹر ہمایوں مہمند، ایم این اے مولانا نسیم علی شاہ، ایم این اے ساجد خان مہمند اڈیالہ روڈ داہگل ناکے پر پہنچے جہاں پولیس نے آگے جانے سے روک دیا۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے چھ رہنماؤں میں صرف ترجمان بانی نیاز اللہ نیازی جیل گیٹ 5 تک پہنچے لیکن پولیس نے فوری آگے جانے کی ہدایت کی۔ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں ملاقات کے لیے براستہ موٹروے چکری انٹرچینج پہنچیں جہاں راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری نے ان کو اڈیالہ جیل کی جانب جانے سے روک دیا۔

دو وکیل شمسہ کیانی اور اویس یونس اڈیالہ روڈ گورکھ پور ناکے تک پہنچے تو پولیس نے آگے جانے سے روک دیا جبکہ پارٹی سیکریٹری سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ اور محمود خان اچکزئی کو اڈیالہ روڈ کے قریب پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ناکے سے آگے نہیں آنے دیا گیا۔

پارٹی کی چند خواتین کارکن داہگل ناکے پر جمع ہوئیں اور نعرے بازی کی، پی ٹی آئی راولپنڈی اور اڈیالہ جیل کے قریب کوئی بڑا شو نہ کرسکی، مقامی قیادت اور کارکن گرفتاریوں کے ڈر سے غائب رہے۔دریں اثناء لاہور میں احتجاج کے دوران پولیس نے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی اور رکن صوبائی اسمبلی شعیب امیر سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔

رپورٹ کے مطابق اراکین صوبائی اسمبلی نے شہر میں ریلی نکالی۔رکن صوبائی اسمبلی فرخ جاوید مون نے الزام لگایا کہ پولیس نے ہماری گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے، شیشے توڑے، اراکین صوبائی اسمبلی کو زد وکوب کیا، کپڑے پھاڑ دیے۔

لاہور میں 6 سے زیادہ ایم پی ایز کو حراست میں لیے جانے کی اطلاع ہے، زیر حراست رہنماؤں میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی، ایم پی ایز فرخ جاوید مون، کرنل (ر) شعیب، ندیم صادق ڈوگر، خواجہ صلاح الدین، امین اللہ خان اور اقبال خٹک بھی شامل ہیں۔

پارٹی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ لاہور سے ہمارے 300کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ادھر اسلام پورہ سے پی ٹی آئی رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کو گرفتار کرلیا گیا، شہزاد فاروق نے کارکنوں کے ہمراہ ریلی نکالنے کی کوشش کی۔

پولیس ذرائع نے کہا کہ شہزاد فاروق تحریک انصاف کی جانب سے رکن صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی رہے، شہزاد فاروق کو ساتھی کارکنوں کے ہمراہ تھانے منتقل کردیا گیا۔ ماڈل ٹائون پولیس نے پی ٹی آئی کی پوری ریلی کو روک کر تمام 28 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں نکالی جانے والی پانچ اگست کی ریلی کی قیادت گجرات سے تعلق رکھنے والے رہنما ندیم بٹ کررہے تھے۔ گرفتار کیے گئے افراد میں کئی مقدمات میں نامزد مطلوب ملزم ندیم بٹ بھی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق کارکنان کے ڈالے ، ہاِئی ایس وین اور کاریں بھی قبضہ میں لے لیں جبکہ گرفتار کیے گئے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔پولیس کی جانب سے جاری کی گئی قیدیوں کی فہرست کے مطابق حراست میں لیے گئے کارکنان میں قمر رضا، سیف، مناف حنیف، احتشام، گجرات کے محمد حسین صفدر، حسن افضال، سرائے عالمگیر کے رہائشی ہارون رشید شامل ہیں۔

اس کے علاوہ محمد افضل، محمد اعظم، داؤد، جاوید اقبال، ندیم اختر، یاسر خان، قادر، غلام عباس، غلام مصطفی، محمد علی، طارق اقبال، بلاول ، نعمان احمد، احتشام ، وسیم عباس اور وسیم ارشد شامل ہیں۔دوسری جانب پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا، ایک پولیس اہلکار کا سر پھٹ گیا ہے۔

صدر انصاف لیگل فورم (آئی ایل ایف) لاہور ملک شجاعت جندران نے کہا کہ گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کی ضمانتوں کیلئے لیگل ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ تین لیگل ٹیمیں گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی کیلئے شہر کی تمام کچہریوں میں موجود ہیں، ماڈل ٹائون کچہری ، ضلعی کچہری اور کینٹ کچہری میں لیگل ٹیمیں موجود ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چودھری پرویزالٰہی کی خصوصی ہدایت پر لاہور میں ان کی ہمشیرہ بیگم ثمیرہ الٰہی، منڈی بہاء الدین سے بیگم کوثر محمد خان بھٹی اور صدر کسان ونگ منڈی بہاء الدین لیاقت علی بھٹی کی قیادت میں عمران خان کی رہائی کیلئے ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے عمران خان اور چودھری پرویزالٰہی کی تصاویر والے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔بیگم ثمیرہ الٰہی اور بیگم کوثر محمد خان بھٹی نے عمران خان کو رہا کرو، کشمیر بنے گا پاکستان اور چودھری پرویزالٰہی کے حق میں نعرے لگوائے۔

ادھرلاہور پولیس کے ذرائع کے مطابق 3 روز کے دوران 500 زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق لاہور میں ایوان عدل سے وکلا کی لاہور ہائیکورٹ تک ریلی نکالنے کی کوشش پولیس نے ناکام بنا دی۔

وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی۔ پولیس نے ایوان عدل سے ریحانہ ڈار، ان کی بہو عروبہ ڈار سمیت کئی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔ پی ٹی آئی کی وکیل رہنما ناز بلوچ بھی ایوان عدل کے باہر سے گرفتار کرلی گئیں۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی احتجاج کے معاملے میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پولیس کی مزید اضافی نفری پہنچ گئی تاہم اسپیکر نے پی ٹی آئی ایم این ایز کو پارلیمنٹ کے احاطے سے گرفتاریاں نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

علاوہ ازیںاسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی مداخلت اور احکامات پر اپوزیشن کے گرفتار ہونے والے 9 اراکین کو پولیس نے رہا کردیا۔بق پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین حسب معمول نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔

اپوزیشن نے کچھ دیر اسپیکر کے سامنے کھڑے ہوکر ٹوکن احتجاج کیا اور پھر اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن کے 9 اراکین اسمبلی کے خلاف ایف ائی آر رکوا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں مجتبی شجاع الرحمان کو گرفتار ایم پی ایز کو رہا کروا کر اسمبلی میں لانے کی ہدایت کی۔

تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی سابقہ مشیر اطلاعات پنجاب مسرت جمشید چیمہ کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا جس پر انہوں نے سخت ردعمل دیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ”ایکس” پر پیغام دیتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ رات پولیس نے ہمارے گھر پر ریڈ کیا جہاں انہوں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔

صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کوئی طبقہ احتجاج کرے اور سرکاری املاک کا نقصان کرے تو ادارے حرکت میں آتے ہیں لیکن یہاں احتجاج شروع بھی نہیں ہوتا اور پہلے ہی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں۔

پشاور میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ روک لیا۔عمران خان کی رہائی کیلئے ہونے والی ریلی کی قیادت کیلئے علی امین گنڈاپور حیات آباد ٹول پلازہ پہنچے۔تحریک انصاف کے کارکنوں نے رنگ روڈ پر وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا اور ان کے کنٹینر کے سامنے سڑک پر بیٹھ گئے۔

وزیراعلیٰ کنٹینر پر چڑھے تو کارکنان نے ڈی چوک جانے کے نعرے لگائے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں اور پارٹی رہنماؤں نے کارکنوں کو کنٹینر کے سامنے سے ہٹایا اور قافلہ منزل کی جانب روانہ ہوا۔