پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کا قتل اور درجن بھر زخمی ہوئے۔ سانحہ پہلگام دراصل کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ مستحکم کرنے کے بھارتی اقدامات کا منطقی نتیجہ ہے۔ شیخ مجیب الرحمن، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی کے قاتل کون تھے؟ حسینہ واجد کا تختہ الٹنے والے اور بھارت میں جاری علیحدگی کی تحریکیں بھارت کے لیے سوہانِ روح ہیں۔بھارت نے پاکستان کے خلاف مذموم حرکات پہلے بھی کیں۔ کلبھوشن یادیو جیسے ہرکاروں، بی ایل اے جیسے کرداروں اور ٹی ٹی پی جیسے فتنے متعارف کروائے۔ قیام پاکستان سے ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیاں شروع کر دی تھیں۔
افغانستان میں بھارت اور روس قدم بہ قدم شریک کار رہے۔ امریکا بھی اس کا ذمہ دار ہے۔ سرد جنگ کے بعد امریکی ایجنسیوں نے بھارت کے ساتھ مل کر پورے پاکستان، خصوصاً بلوچستان میں آگ لگائی۔ سلیگ ہیرسن جیسے درجنوں مغربی دانشور بار بار پاکستان ٹوٹنے اور بلوچستان کی علیحدگی کی ٹائم لائن دیتے رہے لیکن ذلت اور رسوائی ان دشمنوں کا مقدر بنی۔
1965 سے پہلے ایوب خان پر بھی سیاسی جماعتوں کا عدم اعتماد تھا مگر جب 1965 کی جنگ مسلط کی گئی تو قوم صدر ایوب کے پیچھے باجماعت کھڑی ہو گئی۔ آج بھی ساری سیاسی جماعتیں اور پوری قوم افواجِ پاکستان کے پیچھے کھڑی ہیں۔ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی فوری وجہ سی پیک کا دوبارہ آغاز ہے۔ افسوس یہ ہے کہ تحریک انصاف نے بذریعہ سوشل میڈیا اپنی حمایت ریاست کی بجائے بلوچستان کے دہشت گردوں کے سپرد کر دی۔ ایک زمانہ تھا جب سیاست دان بھٹو صاحب کے خلاف سربکف سڑکوں پر تھے، خیر بخش مری کی قیادت میں ریاست کے خلاف گوریلا جنگ ہو رہی تھی، مگر تمام تر اختلافات کے باوجود ساری سیاسی جماعتیں ریاست کی حمایت میں کھڑی ہو گئیں۔ سانحہ مشرقی پاکستان میں موقف سے اختلاف کے باوجود سب افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے۔
1984 میں امریکی صدر ریگن نے جنرل ضیاء الحق کو بتایا کہ بھارت پاکستان کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کرنے والا ہے۔ مارچ 1984ء میں بھارتی صحافی کلدیپ نائر کو ہنگامی طور پر پاکستان مدعو کیا گیا۔ مشاہد حسین سید کلدیپ کو ڈاکٹر قدیر خان کے پاس لے گئے۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا:”پاکستان کا نیوکلیئر بم اسٹرائیک کے لیے تیار ہے، پاکستانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ طفلانہ سوچ ہے۔” یہ خبر دنیا بھر میں تہلکہ مچا گئی اور بھارتی عزائم جھاگ کی طرح بیٹھ گئے۔
1987ء میں راجیو گاندھی نے سب سے بڑی فوجی مشق آپریشن براس ٹیک شروع کی۔ ان دنوں قومی کرکٹ ٹیم بھارتی دورے پر تھی۔ جنرل ضیاء الحق بغیر دعوت مدراس میں میچ دیکھنے پہنچے۔ بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو طوعاً کرہاً ان کا استقبال کرنا پڑا۔ روانگی سے قبل جنرل ضیاء الحق نے راجیو گاندھی کے کان میں کہا: بخوشی پاکستان پر حملہ کریں، مگر یاد رکھیں کہ اس کے بعد دنیا چنگیز خان اور ہلاکو خان کو بھلا دے گی اور صرف جنرل ضیاء اور راجیو گاندھی کے نام یاد رکھے جائیں گے۔ یہ روایتی نہیں، ایٹمی جنگ ہو گی۔ پاکستان شاید مٹ جائے، مگر ایک ارب مسلمان دنیا میں موجود ہوں گے، البتہ بھارت کی تباہی پر ہندو مذہب کا ایک بھی پیروکار نہیں بچے گا۔۔
سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بینک کی ضمانت پر طے پایا تھا۔ اس میں ظلم یہ ہوا کہ تین دریا (ستلج، بیاس، راوی) بھارت کے حوالے کر دیے گئے، حالانکہ عالمی قوانین کے مطابق پانی کا آخری منزل تک پہنچنا ضروری تھا۔ جب بھارت دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم اور دریائے جہلم پر کشن گنگا ڈیم بنا رہا تھا تب بھی عالمی بینک خاموش تماشائی رہا۔ اب سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارتی جارحیت اور انتہا پسندی ہے، مگر بھارت اسے یکطرفہ طور پر معطل یا منسوخ نہیں کر سکتا، کیونکہ معاہدہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی تحریری رضامندی سے ختم ہو سکتا ہے (آرٹیکل 12(4))۔بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان میں زراعت مکمل طور پر تباہ ہو۔ مودی کو نکیل ڈالنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے، ورنہ وہ پورے خطے کو آگ میں جھونک دے گا:
جس کے ایماں میں بھی انساں سے ہو نفرت شامل
کس طرح ایسے ستم گر سے گزارہ کر لیں
قدیم زمانے سے پہلگام ایک خوبصورت چراگاہ تھی۔ 22 اپریل 2025ء کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت کے اسے ہندو یاتریوں کی قتل گاہ بنا کر پاکستان پر الزام لگا دیا۔ 1993 سے پہلے پہلگام مذہبی رواداری کی علامت تھا۔ بدقسمتی سے بابری مسجد کے سانحے نے اس فضا کو متاثر کیا۔ 1993ء سے 2024ء کے درمیان یہاں امرناتھ یاتریوں پر کئی حملے ہوئے: 1993 میں 8 یاتری ہلاک، 1994 میں 5، 1998 میں 20، 2000 میں 32، 2001 میں 13، 2002 میں 9، 2006ء میں 5، 2012ء میں 7، 2022ء میں 4 اور 2024 میں 10 یاتری مارے گئے۔
پہلگام کے جنگلات میں بھارتی فورسز روزانہ سرچ آپریشن کرتی ہیں۔ ستمبر 2023 کے آپریشن میں راشٹریا رائفلز کے کرنل من پریت سنگھ اور ایس پی ہمایوں بھٹ سمیت کئی افسران مارے گئے۔
5 اگست 2019ء کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 ختم کرنے کے بعد محاذ برائے مزاحمت قائم ہوا، جس کے کمانڈر شیخ سجاد گل ہیں۔ وہ دہلی کی تہاڑ جیل میں چار سال قید کاٹ کر رہا ہوئے اور دوبارہ سرگرم ہو گئے۔
14 فروری 2019ء کو پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے 26 فروری کو پاکستان پر فضائی حملہ کر کے خود نقصان اٹھایا، اب 22 اپریل کے پہلگام حملے کے بعد دوبارہ ایڈونچر کا خطرہ موجود ہے۔
تم بھی اسے منہ توڑ ہی دینا جواب
کبھی جارحیت پر بھارت اگر اتر آیا
پہلگام واقعے کے بعد سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت پاکستان کا بروقت اور جراتمندانہ اعلامیہ خوش آئند ہے۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ پانی کی بندش کو اپنے خلاف اعلانِ جنگ سمجھے گا۔
مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ فوج کی موجودی کے باوجود اگر اتنا بڑا واقعہ ہوتا ہے اور ان کے علم میں نہیں آتا تو یہ ناقابل یقین ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی اور خطے میں اس کا بڑھتا ہوا کردار بھارت کو خوفزدہ کر رہا ہے۔
اسی طرح نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل اور پاک افغان قیادت میں مذاکرات کی بحالی اور دوسری طرف بنگلا دیش کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات نے بھی بھارت کو پریشان کر دیا ہے۔ اگر بھارت نے کوئی نیا ایڈونچر کیا تو 24 کروڑ پاکستانی عوام اپنی افواج کے ساتھ سینہ سپر ہوں گے۔
پاکستانی قوم کا اتحاد، خود سلامتی کونسل کا اعلامیہ، بھارت کے لیے واضح پیغام ہے۔ جب کوئی قوم اپنی بقا کی جنگ لڑتی ہے تو بڑے سے بڑا دشمن بھی پسپا ہو جاتا ہے۔ مودی سرکار کو یاد رکھنا چاہیے کہ بالا کوٹ حملے کا نتیجہ ابھی نندن کی کہانی آج بھی دنیا کو یاد ہے۔