غزہ جنگ نے اسرائیل کو کتنا متاثر کیا؟

رپورٹ: علی ہلال
سات اکتوبر 2023ء سے جاری غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور زمینی کارروائیوں کے باعث اب تک 51ہزار فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد سوا لاکھ سے متجاوز ہوگئی ہے۔غزہ کی 80 فیصد آبادی تباہ ہوچکی ہے لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اسرائیل کو اس جنگ سے کتنا نقصان پہنچا ہے۔

اس حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق اسرائیل کو سب سے بڑا نقصان اس کے سفارتی تعلقات اور خارجی رابطوں پر مرتب ہواہے۔غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی کے بدترین واقعات کے بعد اردن، ترکیہ، بحرین، جنوبی افریقہ، چاڈ، چلی،ہندڈراس اور بلیز اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلاچکے ہیں۔ برازیل سمیت متعدد ممالک غزہ میں اسرائیلی درندگی کی سخت الفاظ میں مذمت کرچکے ہیں۔

اسرائیل کو ایک بڑا دھچکا یہ لگایے کہ اس جنگ کے باعث مزید عرب ممالک کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا منصوبہ سبوتاژ ہوچکا ہے ۔ 22جنوری 2024ء کو سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے بیان دیا کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست کا کوئی نمایاں اور واضح فیصلہ نہیں ہوگا ریاض اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔غزہ جنگ کے دوران جہاں اسرائیل سے نفرت میں اضافہ ہوا ہے وہیں فلسطینی ریاست کی مقبولیت اور اس کے ساتھ ہمدردی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

سلووینیا ،اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ کیربین ریجن کے چار ممالک جمیکا، ٹرینیڈاڈ، ٹوباگو، بارباڈوس، اور بہاماس فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔فلسطینی اعداد وشمار کے مطابق اب تک اقوام متحدہ کے 193ممبرز میں سے 146فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں۔

اسرائیلی کے نیشنل اسٹڈیز سینٹر کی اکتوبر 2024ء میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایک برس کے دوران اسرائیل پر غزہ اور مغربی کنارے سے 5500میزائل حملے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی دعوے کے مطابق اسرائیل پر جنوبی لبنان سے 12ہزار 400میزائل حملے ہوئے ہیں۔ شام سے اسرائیل پر60، یمن سے 180اور ایران سے 521میزائل حملے ہوئے ہیں۔جس کے نتیجے میں جنگ کے دوران19ہزار 19اسرائیلی باشندے سویلین اور فورسز اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔جبکہ ایک برس کے دوران مزاحمتی تنظیموں کے حملوں کے نتیجے میں 1لاکھ 43ہزار اسرائیلی باشندے نقل مکانی کرکے پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

رواں برس جنوری میں جنگ بندی معاہدے سے قبل اسرائیلی جریدے کالکولیسٹ نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسرائیل کو جنگ کے باعث 67.6بلین ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ جس میں 34بلین ڈالرز براہ راست جنگ سے ہونے والا خسارہ ہے۔ جبکہ اسرائیل کو دفاع کے لئے اگلے دس برس تک کے لئے 74بلین ڈالرز کے اضافے کی ضرورت ہے۔تعمیراتی شعبے میں صہیونی ریاست کو یومیہ 644ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے،صہیونی ریاست کا سیاحتی شعبہ 70فیصد تک خسارے کا شکار ہوچکا ہے۔اسرائیلی ویب سائٹ لنک ٹو اکانومی اینڈ بزنس کے مطابق اسرائیل میں سیاحتی انڈسٹری سے وابستہ 60ہزار کمپنیاں بند ہوچکی ہیں۔2023ء میں اسرائیل دیکھنے کے لیے آنے والے سیاحوں کی تعداد 29لاکھ سے متجاوز تھی جبکہ 2024ء میں ایک برس کے دوران اسرائیل آنے والے سیاحوں کی تعداد 9لاکھ 52ہزار سے اوپر نہ جاسکی۔

65فیصد اسرائیلی باشندے مالی طور پر متاثر ہوگئے ہیں۔ 60ہزار کمپنیاں صہیونی ریاست میں کاروبار بند کرچکی ہیں۔ جس کے باعث بے روزگاری میں اضافہ دیکھا جارہاہے اور اس وقت سروے کے مطابق 25فیصد اسرائیلی خط غربت کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل میں غیر ملکی انویسٹمنٹ میں بہت بڑی کمی دیکھی گئی ہے ۔ غیر ملکی سرمایہ کار شدید تشویش میں ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کار اسرائیل کی سیکورٹی صورتحال پر شدید تشویش میں ہیں۔ جس کے باعث 2024ء کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 28فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے جس سے اسرائیل کو11.8بلین ڈالرکی کمی کا سامنا ہے۔

یدیعوت احرونوت کے مطابق جنگ کے بعد 10لاکھ اسرائیلیوں نے بلوں کی ادائیگی سے معذرت کی درخواست دی ہے جبکہ گزشتہ برس28.1فیصد اسرائیلی باشندوں کی مالی حالت جواب دے گئی ہے۔