امریکی ارکان کانگریس نے عمران کے معاملے کا ذکر تک نہیں کیا،اسپیکرقومی اسمبلی

اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ امریکی کانگریس کے وفد نے ان سے ملاقات کے دوران عمران خان کے معاملے کا ذکر تک نہیں کیا بلکہ انہوں نے کہا کہ انھیں پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی سروکار نہیں، میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی تو پی ٹی آئی خود ٹوٹ جائے گی ، میں قومی اسمبلی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا امریکی وفد کیلئے عاطف خان اور ڈاکٹر امجد کو میں نے نہیں بلایا تھا بلکہ میں نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے چیف وہیپس کو بلایا تھا کیونکہ اس میں دیگر جماعتوں کے بھی وہیپس مدعو تھے ۔

انہوں نے کہا شبلی فراز قومی اسمبلی کے ممبر نہیں ہیں تو ان کو کیسے مدعو کرتا۔یہ بار بار خود موقع ضائع کردیتے ہیں، وہ بار بار امریکن کی بات کرتے ہیں مگر اب انہیں آنا چاہیئے تھا ۔ انہیں امریکن کے سامنے انسانی حقوق سمیت دیگر ایشوز رکھنے چاہئے تھے ۔ مگر وہ ہر معاملے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا نہروں کے معاملے پر ایوان میں بحث ہوئی30 ارکان نے بات کرلی، اپوزیشن نے یہ موقع بھی ضائع کردیا ہے ۔ پیپلز پارٹی نے اس کے بعد ایک قرارداد جمع کرادی مگر اس پر میں نے نوٹ لکھ دیا تھا نائب وزیراعظم اس معاملے پر واضح کرچکے کہ کسی کا پانی کم نہیں کیا جائے گا ۔ پھر اپوزیشن نے بھی قرارداد جمع کرائی تو انہیں بھی بتایا گیا تھا کہ آپ نے خود اس پر بحث میں حصہ نہیں لیا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کورم کو پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کیا میں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، پارلیمنٹ کو سب جیل ڈکلیئر کیا، پروڈکشن آرڈرز جاری کیے ۔ انہوں نے کہا امریکن کے سامنے بھی کہا کہ اپوزیشن آئے گی اس پر بات کریں ۔

بانی پی ٹی آئی کے متعلق امریکی وفد کے کوئی بات کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکن وفد کے سامنے اپوزیشن کا بانی چیئرمین کی کوئی بات تو دور کی بات ذکر بھی نہیں کیا گیا ۔ امریکن نے واضح کیا کہ ہمارا پاکستان کی داخلی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی جیسے معاملے پر تمام جماعتوں کو اکٹھا نہ کر سکنے کی وجہ بارے سوال پر انہوں نے کہا میرا کام حکومت و اپوزیشن کو اکٹھا بٹھانا تھا جس کیلئے میں نے کوشش کی۔ جب بھی حکومت یا اپوزیشن مجھ سے رابطہ کرے گی پھر کردار ادا کرونگا۔

مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے نہیں نکلتا ہے۔اختر مینگل، مولانا فضل الرحمان سمیت اس حوالے سے سب سے رابطے کیے۔ اب مسائل کے حل اور ایشوز کیلئے جب خود سیاسی جماعتیں ہی وقت ضائع کریں تو اس میں کیا کرسکتا ہوں۔

محمود اچکزئی کے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے مطالبے کے سوال پر انہوں نے کہا تحریک عدم اعتماد اگر وہ لائے تو وہ خود ٹوٹ جائیں گے ۔ محمود خان اچکزئی اتنے اہم نہیں کہ ان کی ہر بات کا جواب دوں ۔ میں انکی بہت عزت کرتا تھا مگر وہ سنگل رکن قومی اسمبلی ہیں، انہیں چھوڑ دیں ۔

آئی ایس آئی یا ایم آئی کی جانب سے جنید اکبر کی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے بارے لاعلمی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا میرے تو ایم آئی یا آئی ایس آئی سے رابطے نہیں عمر صاحب نے بات کی تو ان سے پوچھیں۔ وقت سے قبل کیوں اجلاس ختم کیے جانے بارے ان کا کہنا تھا یہ فیصلہ حکومت نے کیا اور اجلاس وقت سے پہلے ختم ہوگیا۔

قومی اسمبلی کی ایک سالہ کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے ترکیہ نے ایک کانفرنس بلائی ہے اور چند ممالک کو بلایا گیا ہے ۔ اس حوالے سے مجھے بھی مدعو کیا گیا کیونکہ انہیں پاکستان اور پارلیمنٹ کے تاثرات کا علم ہے ۔ اس حوالے سے غزہ کانفرنس میں شرکت کیلئے ترکیہ جاؤنگاجس طرح کشمیر کی بات کرتے ہیں اسی طرح ہم فلسطین کی بھی بات کرتے ہیں۔