اسلام آباد:سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے ستائیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے رواں ماہ کو ملکی سیاست میں ہنگامہ خیز قراردے دیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ترمیم آنی ہی نہیں چاہئے تھی۔ صوبوں کا حق کم کرنے کا فیصلہ تسلیم نہیں کریں گے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق صوبوں کا شیئربڑھایا تو جاسکتاہے اس میں کمی نہیں کی جاسکتی۔
اٹھارہویں ترمیم میں صوبوں کو دیئے گئے اختیارات کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے لیے 11 اراکین خریدے گئے تھے،26 ویں ترمیم کے وقت حکومت35 نکات سے دستبردار ہوگئی تھی۔
قبل ازیںکراچی کے بلاول ہائوس میں صدر مملکت آصف زرداری سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اہم ملاقات کی، اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تفصیلی مشاورت کی گئی، بلاول زرداری نے مولانا فضل الرحمن کو پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم کے عمل کو قومی اتفاقِ رائے سے آگے بڑھانے کی خواہاں ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وفاقی حکومت کو آئینی ترامیم کی منظوری سے قبل تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تاکہ پارلیمانی عمل میں یکجہتی قائم رہے، ملاقات میں یہ تجویز بھی زیر غور آئی کہ اگر ضرورت پڑی تو مجوزہ ترامیم پر مزید مشاورت کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جا سکتی ہے۔
دونوں رہنمائوں نے سیاسی ہم آہنگی اور جمہوری عمل کو مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور طے کیا کہ مشاورت کا عمل آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔

