سینیٹ اجلاس،27ویں ترمیم پر اپوزیشن کا ہنگامہ

اسلام آباد:سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس کاآغاز علامہ اقبال کی یومِ پیدائش کے موقع پر ان کی یاد میں ہوا۔

27ویں ترمیم پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین ریاست اور عوام کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس کی اپنی ایک روح ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا عہد ہے جس کے تحت ہر شہری، خواہ وہ کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتا ہو، قانون کے مطابق زندگی بسر کرے گا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا جب آپ آئین میں کوئی تبدیلی کرتے ہیں تو یہ ایسے ہے جیسے کسی عمارت کی بنیاد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں اور اگر کوئی غلطی ہو جائے تو پوری عمارت منہدم ہو سکتی ہے۔انہوں نے خبردار کیا اگر آپ ان پانچ ستونوں کے توازن میں معمولی سی تبدیلی بھی کرتے ہیں تو پورا آئین ہل سکتا ہے اور بڑے انتشار کا سبب بن سکتا ہے۔

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ارکانِ سینیٹ نے اپنی نشستوں پر اپنی پارٹی کے بانی عمران خان کی تصاویر رکھیں۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایڈووکیٹ علی ظفر نے صرف تصویر کا ایک رخ پیش کیا جو انہیں پسند ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ علی ظفر نے ماضی میں عدلیہ کو ایک سیاسی جماعت کے آلے میں تبدیل کرنے کی کوششوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بینچوں کے ارکان نے مجوزہ ترمیم کے صرف ایک پہلو پر بات کی ہے، جو عدلیہ سے متعلق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسے اس بات کا اقرار سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن نے مجوزہ ترمیم کی باقی تمام شقوں کو تسلیم کر لیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سید مسرور احسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین الجھن کا شکار ہیں جس پر اپوزیشن بینچوں سے شور شرابہ شروع ہو گیا۔ انہوں نے بظاہر آرٹیکل 243 میں مجوزہ تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، پرویز رشید کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اصل معاملات پر خاموش ہے، جس کا مطلب ہے کہ کچھ گڑبڑ ہے۔

اپنی پرجوش تقریر میں مسرور احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے رہنمائوں کی لاشیں دیکھی ہیں،انہوں نے پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاآپ پارلیمنٹ میں ہیں، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھے ہیں، آپ سیاسی رہنمائوں کے ساتھ قانون سازی کے لیے تیار ہیں، مگر بات کسی اور سے کرنے کو آمادہ ہیں۔

سینیٹر اعظم سواتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم آئین اور قانون کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کرنے جا رہے ہیں، یہ کالا بل ہے، یہ بل عجلت میں بنا ہے ، یہ قومی مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا جنازہ نکل رہا ہے، اب عدلیہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ آزاد ہو گی۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کی کس بات کی اتنی جلدی ہے،کیا آئینی ترمیم پر بحث ضروری نہیں، اب تو اس ترمیم پر ایوان میں بحث کی گنجائش ہی نہیں ، اجازت ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر اپوزیشن لیڈر نہیں ، یہ کس جمہوریت کی نشاندہی کرتا ہے۔

دریں اثنا سینیٹ میں شیری رحمن نے اقبال ڈے کی نسبت سے قرارداد پیش جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مفکر، فلسفہ دان علامہ اقبال کو ہائوس خراج تحسین پیش کرتا ہے، اقبال نے جہدوجہد، مساوات اور برابری کا پیغام دیا ہے۔

علاوہ ازیںپاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نور الحق قادری نے کہاکہ 804 تسبیح والا آئے گا اور یہ تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ حکومت مزے سے چند گھنٹوں میں ترمیم منظور کروالے گی مگر اپوزیشن کو بولنے کا موقع دے۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ایسی قانون سازی کوئی پہلی بار نہیں ہورہی، میں تو حکومت کو کہتا ہوں آپ مزے کریں اور اس کو پاس کروائیں اور چند گھنٹوں کی بات ہے ترمیم پاس ہو جائے گی جبکہ سینیٹ اجلاس آج11بجے تک ملتوی کردیا گیا۔