پاک سری لنکا تعلقات کی روشن راہیں

2022ء میں جب سری لنکا بدترین معاشی بحران کا شکار ہوا تو وہاں کے حریت پسند لوگوں نے فسطائی وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کو ملک سے مار بھگایا۔ اس کے بعد رانیل وکرما سنگھے نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی اور آئی ایم ایف کا دو ارب 90کروڑ ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کرنے کی خاطر ٹیکس میں اضافہ کرکے خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت کو ختم کیا۔ اپنی کارکردگی کی عوامی توثیق اور سخت معاشی اقدامات کو جاری رکھنے کیلئے انہوں نے ستمبر 2024ء میں صدارتی انتخابات کا انعقاد کروایا مگر ان انتخابات میں انورا کمارا نے کامیابی حاصل کر کے ساری دنیا کو چونکا دیا۔ اب انورا کمارا دسانائیکے کی قیادت میں سری لنکا میں ظلم و جور کا دور ختم ہو چکا ہے۔ سری لنکا نے 2019ء سے 2023ء تک سخت معاشی چیلنجز کا سامنا کیا، تاہم اب نئے صدر انورا کمارا کی قیادت میں سری لنکا کی معاشی و سیاسی صورتحال سمیت زرِمبادلہ کے ذخائر، کرنسی اور سیاحت کے شعبے میں نمایاں استحکام آ چکا ہے۔ انقلاب کے بعد نئی حکومت نے اصلاحاتی پالیسیوں کا آغاز کیا۔ مالی نظم و ضبط، شفاف گورننس اور عوامی فلاح کے منصوبے متعارف کرائے۔ زراعت، تعلیم، توانائی و سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھائی گئی۔ خاص طور پر سیاحت نے سری لنکن معیشت کو دوبارہ زندہ کیا۔ حکومت نے سیاحت کو معیشت کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے ویزا پالیسی میں نرمی، بین الاقوامی پروموشن سمیت ماحولیاتی تحفظ پر توجہ دے کر ملک کو دوبارہ دنیا کے نقشے پر نمایاں کیا۔ Sri Lanka Visit 2025 مہم کے تحت درجنوں نئے سیاحتی منصوبے شروع کیے گئے جس سے نہ صرف زرمبادلہ میں اضافہ ہوا بلکہ ہوٹل انڈسٹری، ٹرانسپورٹ، دستکاری اور فوڈ بزنس میں لاکھوں افراد کو روزگار ملا۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی سری لنکا نے نمایاں پیش رفت کی۔ نوجوان نسل نے اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دیا، حکومت نے ڈیجیٹل نظام متعارف کرا کے شفافیت یقینی بنائی۔ آن لائن خدمات، تعلیم اور صحت کے شعبے میں ڈیجیٹل ترقی نے عوام کی زندگی آسان بنائی۔ 2020ء کے بعد ہونے والی تعلیمی اصلاحات کے تحت سری لنکا جنوبی ایشیا میں ایک ابھرتا ہوا تعلیمی مرکز بن کر سامنے آیا ہے۔ سری لنکا کی کولمبو، ہمبنٹوٹا، گال اور ٹرنکومالی سمیت اہم بندرگاہیں خطے کی مصروف ترین بندرگاہوں میں شامل ہیں، تاہم سری لنکا کو اب بھی معاشی دباؤ اور متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔

سری لنکا بحرہند کے عین وسط میں واقع ایک انتہائی اہم اسٹریٹجک محلِ وقوع کا حامل ملک ہے، اس کا جغرافیائی مقام اس کا بڑا اثاثہ ہے۔ پاکستان اور چین کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے سے سری لنکا کو اپنی خارجہ پالیسی میں اپنی خود مختاری برقرار رکھنے اور معاشی مواقع کو وسیع کرتے ہوئے اضافی فائدہ حاصل ہوا ہے۔ سری لنکا نے اپنے جنوبی سرے میں واقع ہمبنٹوٹا کی سٹریٹجک بندرگاہ اگلے 100برس کیلئے چین کے حوالے کی ہے اور یہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کی ایک اہم کڑی ہے۔ اس اقدام کو چین کی ”اسٹرنگ آف پرل” حکمت عملی کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے تحت چین بحیرۂ جنوبی چین میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔سری لنکا کے چین کے ساتھ ان مضبوط روابط نے ہندوستان و امریکا کو بے چین کر رکھا ہے۔

انقلابِ 2020ء کے بعد سری لنکا نے پاکستان کے ساتھ دوستی کو نئی بنیادوں پر استوار کیا اور دونوں ملکوں نے یہ ثابت کر دیا کہ جنوبی ایشیا میں تعاون، ترقی اور امن کے نئے دروازے کھولے جا سکتے ہیں۔ پاک سری لنکا تعلقات کی بنیادیں بہت گہری ہیں۔ دونوں کے درمیان سفارتی تعلقات 1948ء میں سری لنکا کے قیام کے فوراً بعد قائم ہوئے۔ سری لنکا ان ممالک میں سے شامل ہے جنہوں نے مشکل ترین گھڑیوں میں بھی پاکستان کو مکمل حمایت اور تعاون فراہم کیا۔ دونوں ممالک کی عسکری و سیاسی قیادت کے دوروں نے باہمی تعلقات کو مضبوط کیا۔ سری لنکا میں قیام امن کی بڑی کامیابی میں پاکستان کا اہم حصہ ہے۔ سری لنکن فوج کے ہاتھوں تامل ٹائیگرز آف تامل ایلم کی شکست میں پاکستان کے کولمبو سے دفاعی تعاون اور بڑے پیمانے پر جدید دفاعی آلات کی فراہمی نے اہم کردار ادا کیا۔ سری لنکا کے فوجی افسران اب بھی پاکستانی اداروں سے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ 1971ء میں بھارت نے مشرقی اور مغربی پاکستان کیلئے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس وقت سری لنکا نے مغربی پاکستان کو فضائی راستہ فراہم کیا، جو دہلی سرکار کو سخت ناگوار گزرا، اسی لیے اس نے سری لنکا کو سبق سکھانے کیلئے تامل علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کی۔ رواں برس پاکستانی بحری جنگی جہاز PNS Aslat (F254) کا کولمبو کا دورہ اور سری لنکن بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقیں اور دیگر فعال روابط اس مضبوط شراکت داری کا عملی مظہر ہیں۔ علاوہ ازیں امن مشقیں 2025ء میں سری لنکن بحریہ کی پرجوش شرکت اس امر کی دلیل ہے کہ دونوں ملکوں کی اسٹریٹجک پارٹنر شپ مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔

پاکستان اور سری لنکا سارک تنظیم کے سرگرم رکن ممالک ہیں، تاہم بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکا۔ پاکستان اور سری لنکا کے مابین دو طرفہ تجارت کو وسعت دینے کیلئے 2006ء میں راجا پاکسے کے دورۂ پاکستان کے موقع پر آزاد تجارتی معاہدہ طے کیا گیا تاکہ دونوں ملکوں کی تجارت میں اجناس کے ساتھ ساتھ خدمات کو بھی شامل کیا جا سکے۔ دونوں ملکوں میں ٹیکسٹائل، تعمیراتی مواد، زرعی پروسیسنگ اور دوا سازی کی صنعت سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور شراکت کی خاصی گنجائش موجود ہے جس سے فائدہ اٹھانا وقت کا تقاضا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس ایک دوسرے کی بنیادی مصنوعات کیلئے مارکیٹیں موجود ہیں۔ سری لنکن چائے کیلئے پاکستان ایک اہم مارکیٹ ہے، جہاں ہر سال اربوں روپے کی چائے درآمد اور استعمال کی جاتی ہے۔

2020ء کے بعد سری لنکا جنوبی ایشیا میں ایک ابھرتا ہوا تعلیمی مرکز بن کر سامنے آیا ہے۔ جس نے پاکستانی طلبہ کیلئے بھی نئی تعلیمی راہیں کھول دی ہیں۔ سری لنکا کی یونیورسٹیاں عالمی معیار کے مطابق میڈیکل، انجینئرنگ، بزنس، آئی ٹی اور سماجی علوم کے شعبوں میں مغربی ممالک کے مقابلے میں سستی تعلیم فراہم کر رہی ہیں، جو پاکستانی طلبہ کیلئے بہترین متبادل ہے۔ سری لنکن حکومت اور نجی ادارے غیرملکی طلبہ، خاص طور پر پاکستانیوں کیلئے مختلف سکالرشپ پروگرام پیش کر رہے ہیں۔ ان میں ٹیوشن فیس میں رعایت، ہاسٹل سہولتیں اور ویزا میں آسانی جیسی سہولتیں شامل ہیں۔ اگر حکومتِ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی معاہدے مزید مضبوط کرے تو ہزاروں پاکستانی طلبہ عالمی معیار کی تعلیم کم خرچ میں حاصل کر سکتے ہیں۔ سری لنکا میں پاکستانی سیاحوں کو بھی بہت زیادہ عزت ملتی ہے۔ سری لنکا نے 2020ء کے بعد اپنی سیاحت کو جس تیزی سے ترقی دی، وہ پورے خطے کیلئے ایک مثال بن گیا۔ قدرتی مناظر، ساحلی علاقوں، تاریخی ورثے اور مذہبی سیاحت کے فروغ نے سری لنکا کو دنیا کے نقشے پر نمایاں کیا۔ پاکستان سری لنکن ماڈل سے سیکھتے ہوئے اپنی سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے، بالخصوص سمندری سیاحت میں تعلقات کو ایک نئی جہت مل رہی ہے۔ سیاحت صرف معاشی ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کا پل بھی ہے۔ بے شک پاکستان کے سری لنکا کے ساتھ قائم تزویراتی اور معاشی تعلقات، دونوں ملکوں کے مابین طے پانے والے معاہدے اور ان پر عمل درآمد مستقبل کی راہیں متعین کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاک سری لنکا مضبوط تعلقات میں دونوں کے مشترکہ دوست چین کا کردار اہم ہے۔ پاکستان، چین اور سری لنکا کی اس تکون سے خطے میں علاقائی تعاون اور ترقی کے ایک نئے عہد کا آغاز ہوگا، ان شاء اللہ!