صوبہ 62 فیصد پانی کی قلت کا شکار، ٹی پی لنک کینال فوری بند کی جائے، سندھ حکومت

کراچی: سندھ حکومت نے پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا ۔وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ کو 1991ء کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی اور 1991ء کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔

آبی معاہدہ 1991ء کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے اور ہم صرف پینے کا پانی دے پارہے ہیں جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔

جام خان شورو نے مزید کہا کہ ٹی پی لنک کینال کھولنے کی وجہ سے سندھ میں مزید پانی کی قلت بڑھ جائے گی، سندھ میں پینے کا پانی نہیں ہے، ٹی پی لنک فوری طور پر بند کی جائے۔وزیر آبپاشی سندھ نے کہا کہ اس وقت ٹی پی لنک کینال کھولنا سندھ کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

جام خان شورو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت خشک سالی کا اعلان کیا گیا ہے، خشک سالی میں ٹی پی لنک کینال کھولنا سندھ سے زیادتی ہے۔اس کے علاوہ ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جب سندھ 62فیصد شدید پانی کی قلت کا شکار ہے تو تونسہ پنجند لنک کینال کو کیوں کھولا گیا؟ لنک کینالز کو مستقل بنیادوں پر نہیں کھولا جا سکتا، انہیں صرف سیلابی موسم میں کھولنے کی گنجائش ہے۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کے دوران ٹی پی لنک کینال کو کھولنا نچلی سطح کے حصوں میں پانی کی مزید کمی کا باعث بنے گا اور زیادہ نقصان پہنچائے گا، پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ پانی کے وسائل کی منصفانہ اور عادلانہ تقسیم کی حامی رہی ہے، ہم مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ 1991ء کا معاہدہ نافذ کیا جائے اور ارسا اپنی ذمہ داریاں معاہدے کے تحت ادا کرے۔