پی اے سی کی 2 ماہ میں اربوں روپے کی ریکوری، تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد:پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے دو ماہ میں اربوں روپے کی ریکور کرنے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ دو ماہ میں 118ارب 53کروڑ کی ریکوری ہو چکی ہے اور یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے اعداد و شمار ہیں۔اجلاس میں وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58گاڑیوں کے غلط استعمال کا آڈٹ اعتراض پر بحث ہوئی۔

آڈیٹر جنرل حکام نے بتایا کہ وزارت اور واپڈا میں 58گاڑیاں غیر مجاز افسران کو الاٹ کی گئیں، 2021سے 2023کے درمیان مختلف ماڈلز کی گاڑیاں خریدی گئیں۔آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ گاڑیاں منصوبوں کے لیے خریدی گئیں اور اسی مقصد کے لیے استعمال ہونی چاہیے تھیں، یہ گاڑیاں منصوبوں کے لیے افسران کو الاٹ کی گئی تھیں لیکن اس سے قومی خزانے کو 15کروڑ 32لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

سیکرٹری آبی وسائل نے کہا کہ ڈی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، ہم 60دنوں میں انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کریں گے۔چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہاکہ یہ آسان معاملہ ہے ایک ماہ میں انکوائری مکمل کریں۔

علاوہ ازیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ایک سال سے بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔کمیٹی کا اجلاس میں وزارت آبی وسائل کے حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبہ مئی 2024سے بند پڑا ہے، انہوں نے پی اے سی کو بریفنگ میں بتایا کہ منصوبے کی سرنگ بیٹھنے کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا۔

پی اے سی ارکان نے منصوبے کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا، آڈٹ حکام نے کہا نیلم جہلم منصوبے کے کنٹریکٹ کی خلاف ورزی سے بھاری نقصان ہوا ہے۔