فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی میں عوام کا سمندرامڈ آیا

کراچی:فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی میں عوام کا سمندرامڈ آیا،شہریوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے پتلے نذرآتش کیے جبکہ شاہراہیں ”لبیک یا اقصیٰ””لبیک یا غزہ” کے نعروں سے گونج اٹھیں۔

شہرقائد میں جے یوآئی کے اسرائیل مردہ باد مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے،سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی۔ اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور کسی کو اس موقف سے روح گردانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے ، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے اس کو پھانسی دی جائے۔ غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی،سفارتی اور ہر طرح کی امداد ہم سب پر فرض ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے خطاب میں مزید کہا کہ آج کے اجتماع نے اہل عرب اور غزہ کو حوصلہ دیا ہے۔ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں۔ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں۔مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں۔

آج ایک ملین کراچی کی عوام آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔آپ اپنا فرض پورا کرکے غزہ کی مدد کریں۔ 60 ہزار سے زائد مردوں اور 20 ہزار خواتین کی شہادت ہوئی ہے لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکا کے پٹھو بن چکے ہیں۔ وہ اسرائیل کی غلامی کر رہے ہیں۔ آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہو گا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہو گا۔

اسرائیل کوئی ملک نہیں۔ اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ 77 سال ہو گئے ہیں۔ عالمی قوتیں ایک ایسے عمل میں اسرائیل کو حمایت اور تائید دے رہے ہیںجس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ ایک صدی پہلے تک کرہ ارض پر اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں تھی۔

جنگ عظیم دوئم کے بعد اسرائیل کو مسلط کیا گیا ہے۔ لیگ آف نیشن نے یہاں ان کو بسانے کی تجویز دی تھی۔اس میں طے یہ ہوا تھا کہ کسی کو یہاں پر آباد نہیں کیا جائے گا۔ فلسطینیوں پر اپنی سرزمین بیچنے کا الزام بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں مقتدر قوتوں ، سول بیورو کریسی ، جاگیر داروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یورپ ، امریکا اور اسرائیل کی غلامی سے کام نہیں چلے گا۔ آپ عوام کے جذبات کا احترام کریں۔ ہم وہ قوتیں ہیں جس نے تمہارے آقائوں کی زبانیں روکیں۔ تم ہمیں ایوان سے باہر رکھ سکتے ہو لیکن عوام سے دور نہیں کر سکتے۔

دریں اثناء امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے غزہ سے یکجہتی کیلئے 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیدی۔کراچی میں جماعت اسلامی کے شاہراہ فیصل پر غزہ یکجہتی مارچ میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی اور یہاں کی خواتین نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ یہ امت مسلمہ کا جیتا جاگتا شہر ہے۔

اس وقت اہل غزہ جس مصیبت میں ہیں وہ بیان سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے اور اقوام متحدہ قراردادیں پاس کررہا ہے جب کہ اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا، اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، انشااللہ فلسطین کو آزادی نصیب ہوگی۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمراں بزدلی دکھاتے ہیں کہ معیشت کمزور ہوجائے گی، مطالبہ ہے حکمران اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز بلند کریں، وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ زبانی باتوں سے کچھ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے، 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل اور اس کی ٹیکنالوجی شکست کھا چکی ہے، اسرائیل اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، اسرائیل نسل کشی کررہا ہے،مغرب کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے، ہم امریکا اور اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں، ہماری مذمت سے امریکا کے سامنے جھکے ہوئے لوگوں کو تکلیف ہے۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل آج بھی القسام بریگیڈ کامقابلہ نہیں کرسکتا، اگر مسلمان حکومت کے ایٹمی ہتھیار اور میزائل سامنے آئیں تو بچوں کی شہادت رک جائیں گی، پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف عالمی کانفرنس مدعو کریں اور مشترکہ اعلامیہ جاری کریں کہ بہت ہوچکا اب پیش قدمی ہوگی، جس روز یہ ہوا جنگ ختم ہو جائے گی۔

امیر جماعت اسلامی نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر اس پالیسی کا اعلان کرے کیونکہ اس کے ذریعے بھی فلسطینیوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا،آج کی ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں جس سے اہل غزہ کو نیا جذبہ ملے گا، اسماعیل ہنیہ کا خاندان مسلسل قربانیاں دے رہا ہے اور حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔