وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ گھریلو صارفین کے لیے بجلی 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ جبکہ کمرشل صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ بجلی سستی کی گئی ہے۔ حکومت نے 29 آئی پی پیز سے مذاکرات مکمل اور ان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر نظرِ ثانی کے لیے آمادگی و تکمیل کے بعد قوم کو یہ خوش خبری سنائی ہے۔ چند روز قبل حکومت نے بجلی سستی کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے منظوری بھی حاصل کر لی تھی۔ آئی ایم ایف نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ایک روپیہ فی یونٹ کمی کی منظوری دی تھی، جس کے بعد حکومت نے بجلی سستی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کروائی تھی۔
بجلی سستی ہونے کی خبر کے بعد عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ اس سے ان کے بجلی کے بلوں میں کمی آئے گی، جو مہنگائی کے اس دور میں ایک بڑی راحت ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ تجارتی اور صنعتی شعبے کے لیے بھی فائدہ پہنچے گا۔ خاص طور پر صنعتکاروں اور تجارتی اداروں کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے کیونکہ اس سے ان کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی اور ان کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، جو کہ آخرکار عوام کو فائدہ پہنچائے گا۔یہ فیصلہ نہ صرف بجلی کے بلوں میں کمی بلکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جانب ایک مثبت قدم بھی ہے۔ وزیرِ اعظم نے 29 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے دوران یہ عزم ظاہر کیا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات کر کے توانائی کے بحران کو کم کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان مذاکرات کی کامیابی کے بعد عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کا وعدہ پورا ہوا، جو کہ معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان سے پہلے وزیرِ اعظم نے ملک کی 336 اہم کاروباری شخصیات سے ملاقات کر کے انہیں پاور سیکٹر میں مجوزہ اصلاحات پر اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر وفاقی کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔ یہ ملاقات نہ صرف بزنس کمیونٹی کے ساتھ حکومت کے تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ تھی بلکہ اس کے ذریعے حکومت نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر ان کے خیالات اور تجاویز بھی سنی۔ وزیرِ اعظم کا یہ قدم واضح کرتا ہے کہ حکومت کاروباری طبقے کے ساتھ مل کر معیشت کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے اور توانائی کے بحران کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ 29 آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے ثمرات عوام کو منتقل کرنے کا حکومتی فیصلہ ہر لحاظ سے قابلِ تحسین قرار دیا جا رہا ہے۔ بجلی کی قیمت میں کمی سے عوام کو فائدہ ملنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی 3498 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ عوام کو بڑا ریلیف دینے کی خاطر حکومت نے سرکاری پلانٹس کا منافع بھی 19 فی صد سے کم کر کے 13 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے یقیناً قوم کو ایک بڑی خوش خبری دی ہے۔ مہنگائی سے ستائے ہوئے عوام کو اس سے خاطرخواہ ریلیف ملے گا اور ان کے مالی بوجھ میں کمی آئے گی۔
یہ کمی ملک کی معیشت پر مثبت اثرات ڈالے گی۔ جب توانائی کی قیمت کم ہوتی ہے تو اس سے پیداوار کی لاگت بھی کم ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں اشیائ کی قیمتوں میں کمی آتی ہے۔ خاص طور پر صنعتکاروں کو اس کمی کا فائدہ ملے گا کیونکہ ان کی پیداواری لاگت کم ہو گی، اور ان کے مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی آ سکتی ہے۔ اس سے کاروباری ماحول میں بہتری آئے گی اور ملک میں کاروباری سرگرمیاں مزید فعال ہو سکیں گی۔بجلی، تیل اور گیس توانائی کے ایسے ذرائع ہیں کہ ان میں سے کسی ایک کی قیمت بڑھنے سے تمام اشیائ کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ تیل کی قیمت بڑھ جائے تو ذرائع آمدورفت اور رسل و رسائل کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ کرایوں میں اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آ جاتی ہے۔ اگر کیرج کی وجہ سے کسی چیز کی قیمت میں دس روپے اضافہ ہوتا ہے تو دکان دار حکومت کو برا بھلا کہہ کر پچاس روپے قیمت بڑھا دیتا ہے۔ گیس اور بجلی فیکٹریاں اور کارخانے چلانے کے لیے توانائی مہیا کرتی ہیں۔ اگر یہ مہنگی ہو جائیں تو بہت سی پراڈکٹ کی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے جو تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
ہمارے ہاں اکثر دیکھا گیا ہے کہ تیل، گیس اور بجلی کی قیمت میں اضافہ سے راتوں رات اشیائ کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں لیکن ان تینوں میں سے کسی کی کمی سے عوام کو فوری ریلیف نہیں مل پاتا۔ پٹرول پمپ والوں کی ایک بڑی تعداد پٹرول کی نئی سپلائی آنے تک عوام کو رعایت کا فائدہ نہیں دیتی۔ اسی طرح بجلی اور گیس کی قیمت میں کمی کے باوجود پراڈکٹ سستی نہیں ہو پاتیں۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ جب قیمتیں بڑھتی ہیں تو فوراً اثرات دکھائی دیتے ہیں، لیکن جب قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کا فائدہ عوام تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔
حکومت نے یکمشت سات روپے سے زائد فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کر کے جہاں بجلی صارفین کو بجلی کے بلوں میں رعایت دی ہے، وہیں پر صنعتوں کے لیے بجلی سستی کر کے بھی دراصل عوام کو ہی فائدہ دینے کا قدم اٹھایا ہے۔ مصنوعات کی تیاری پر لاگت کم ہو گی تو ان مصنوعات کی قیمت فروخت میں بھی کمی ہو گی۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینا تھا بلکہ کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ دینا تھا تاکہ معیشت کی رفتار تیز ہو سکے اور ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں۔بس ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت بجلی کی قیمت میں اس نمایاں کمی کا فوری فائدہ عوام کو مہیا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مہنگی بجلی سے تیارکردہ مال کی آڑ میں چھ ماہ تک عوام کو بے وقوف بنایا جاتا رہے اور قیمتیں کم ہونے کی بجائے پرانی سطح پر ہی برقرار رہیں۔ اس وقت حکومت کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کمی کا عوامی سطح پر براہ راست فائدہ پہنچے تاکہ عوام میں حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد پیدا ہو اور وہ اس کے فوائد محسوس کر سکیں۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ اس کمی کا اثر روزمرہ زندگی پر پڑے۔ بجلی کے کم نرخوں کا فائدہ نہ صرف گھریلو صارفین کو ملنا چاہیے بلکہ تجارتی اور صنعتی شعبے کو بھی اس سے مستفید ہونا چاہیے تاکہ ملک کی معیشت مضبوط ہو اور ترقی کے راستے ہموار ہوں۔
