صہیونی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف اسرائیلی عوام ایک بار پھر سڑکوں پر آگئے۔ صہیونی ریاست میں عوام نے ٹائر جلاکر سڑکیں بلاک کرنا شروع کردیا ہے۔
نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہرے اکتوبر 2023ء کو فلسطینی تنظیموں کے حملے سے قبل ہونے والے مظاہروں کی طرح شدید ہیں۔ حالیہ مظاہروں کی وجہ جنرل سیکورٹی سروس کے سربراہ کی معزولی کا فیصلہ ہے جس کا اعلان نیتن یاہونے کیا ہے کہ اسرائیل کی جنرل سیکورٹی سروس (شاباک) کے سربراہ رونین بار کے نیتن یاہو کے ساتھ اختلافات شدت اختیار کرگئے، جس کے باعث وہ انہیں برطرف کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ الشرق الاوسط کے مطابق اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائیر لبید نے تمام اپوزیشن پارٹیوں کو جمع کرکے اسرائیلی سپریم کورٹ میں شاباک سربراہ کی برطرفی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اس وقت شاباک سربراہ کو برطرف کرکے قومی سلامتی کے خلاف ہونے والے جنگی جرائم کے خلاف جاری تحقیق کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں جس میں جنگ کے دوران اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر میں قومی سلامتی سے متعلق اہم رازوں کو لیک کیا گیا تھا۔ ’قطر گیٹ‘ کے نام سے اس جرم کی تحقیقات کےلئے گزشتہ دنوں شاباک نے جیسے ہی اعلان کیا وزیراعظم نیتن یاہو نے شاباک سربراہ کو برطرف کرنے کے ارادے کا اعلان کیا۔
رپورٹ کے مطابق شاباک نیتن یاہو کے دفتر کے متعدد ملازمین سے تحقیقات کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ اس تحقیق کا مقصد اسرائیلی اداروں نے یہ معلوم کرنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے ملازمین کے قطر کے ساتھ تعلقات ہیں۔ اسرائیلی اداروں کا خیال ہے کہ قطر اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر تک انٹیلی جنس رسائی حاصل کرچکا ہے اور کچھ ملازمین کو رقم بھی دی جاچکی ہے جس کے باعث اس معاملے کو قطرگیٹ کا نام دیا گیا ہے۔اب جیسے ہی شاباک نے تحقیقات کا اعلان کیا‘ نیتن یاہو نے شاباک سربراہ کی برطرفی کا فیصلہ کیا۔ اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائیر لبید نے اسرائیلی اپوزیشن کی تینوں بڑی پارٹیوں ڈیموکریٹس، آفیشل کیمپ اور اسرائیل بیتنا کے سربراہان کے ساتھ رابطے کئے ہیں۔ ان پارٹیوں کے سربراہان اور اسرائیل کے سینئر سیاستدانوں بینی گینٹس، لیبرمین ، ہائیر لبید اور ہائیر جولان اتفاق کرچکے ہیں کہ شاباک سربراہ کو کسی طور پر برطرف نہیں کیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم نفتالی بینیت بھی ان کے ساتھ مل گئے ہیں اور وہ بھی نیتن یاہو کے استعفے کا شدت سے مطالبہ کررہے ہیں۔
اسرائیلی چینل کام کے مطابق اسرائیل کی متعدد تنظیموں نے بدھ کو اسرائیل میں نیتن یاہو کی جانب سے شاباک سربراہ کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہروں کی کال دی ہے۔ اسرائیلی چینل کے مطابق القدس میں سات اکتوبر کے بعد اسرائیل میں جاری رہنے والی پہلی احتجاجی تحریک کی سربراہی کرنے والے 100 ذمہ دار اور قائدین جمع ہوگئے۔ یہ سات اکتوبر کے بعد سے پہلا موقع ہے۔ خیال رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف جنوری 2023ء میں اس وقت اسرائیل میں عوامی سطح پر احتجاج شروع ہوگیا تھا جب انہوں نے عدالتی اصلاحات کرتے ہوئے عدالتی اختیارات محدود کرنے کی کوشش کی تھی۔ چھ مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم رہنے والے نیتن یاہو پر کرپشن اور دھوکہ دہی کے مقدمات ہیں جبکہ ان کی اہلیہ خاتون اوّل سارہ نیتن یاہو پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری خزانے سے فضول خرچیوں کے مقدمات درج ہیں۔ بدھ کے دن اسرائیلی پارلیمنٹ میں شاباک سربراہ کی برطرفی کے حوالے سے پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد ہوگا جس پر اسی روز احتجاجی کرنے والی متعدد پارٹیوں اور تنظیموں نے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) تک ریلیاں نکالنے اور نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کو ان کی قانونی مشیر خاتون نے بھی خبردار کردیا ہے کہ وہ شاباک سربراہ کو تحقیقات شروع کرنے سے قبل برطرف نہیں کرسکتے۔ ان کا فیصلہ غیرقانونی قرار دیا جائے گا جس سے نیتن یاہو کی مشکلات اور پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں شاباک سربراہ پر اعتماد نہیں رہاہے، جس پر انہیں بریفنگ دی گئی ہے کہ شاباک سربراہ جس معاملے میں تحقیقات کا اعلان کرچکے ہیں وہ بہت حساس ہے۔ لہٰذا یہ نیتن یاہو کے اعتماد سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ اگر نیتن یاہو اعتماد نہیں کرتے تب بھی شاباک سربراہ کو اتنی اہم تحقیق سے قبل برطرف کرنے کا استحقاق نہیں رکھتے۔ نیتن یاہو کے ساتھ اس وقت ان کے حکومتی اتحادی کھڑے ہیں جن میں بتسلئیل اور سابق نیشنل سیکیورٹی وزیر بن غفیر شامل ہیں۔ خیال رہے کہ شاباک سربراہ رونین بار نے جنگ کے دوران بن غفیر کے بارے میں کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ اسرائیلی تاریخ میں کسی وزیراعظم نے کبھی شاباک سربراہ کو برطرف نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاملہ انتہائی حساس ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل میں خانہ جنگی کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
