پاکستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلسل یہ مسئلہ سنگین رخ اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بے روزگاری نہ صرف انفرادی زندگیوں پر منفی اثر ڈالتی ہے بلکہ مجموعی طور پر ملکی معیشت اور ملک کے معاشرتی استحکام کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد ہر سال تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت کی تلاش میں سرگرداں ہو جاتی ہے مگر مواقع اور روزگار کی کمی کے باعث وہ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بے روزگاری کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوتا ہے، جرائم کی شرح بڑھتی ہے اور معاشرتی بے چینی پیدا ہوتی ہے۔ بہت سے نوجوان ہنر مند ہونے کے باوجود مناسب روزگار نہ ملنے کے باعث ملک سے باہر جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں جبکہ دیگر معاشی مشکلات کا شکار ہو کر اپنے خوابوں سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔
ایسی صورت حال میں خود روزگاری ایک بہترین حل کے طور پر سامنے آتی ہے جو نہ صرف انفرادی سطح پر بہتری لاتی ہے بلکہ ملک کی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان میں بے روزگار نوجوان مختلف شعبوں میں خود روزگاری کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ خود روزگاری کا مطلب یہ ہے کہ کسی ملازمت کی تلاش کی بجائے خود دستیاب وسائل سے کچھ نہ کچھ کیا جائے۔ اس سلسلے میں فری لانسنگ ایک اہم ذریعہ ہے جس کے ذریعے نوجوان اپنی مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے آن لائن پلیٹ فارمز پر کام کر سکتے ہیں۔ گرافک ڈیزائننگ، ویب ڈویلپمنٹ، مواد نویسی اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ جیسے شعبے فری لانسنگ کے ذریعے کامیابی کے دروازے کھول سکتے ہیں۔ اسی طرح ای کامرس ایک اور نمایاں شعبہ ہے جہاں نوجوان دراز، ایمازون اور دیگر آن لائن اسٹورز پر مصنوعات فروخت کر کے کاروبار کر سکتے ہیں۔ آج کل مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے نوجوانوں کے لیے آئی ٹی کورس کروائے جا رہے ہیں، نوجوانوں کو ان کورسز میں ضرور شریک ہونا چاہیے اور اپنے اندر وہ صلاحیت پیدا کرنی چاہیے جوجدید دور میں روزگار کے حصول کے لیے ناگزیر سمجھا جاتا ہے۔
زرعی شعبہ بھی ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے، جہاں جدید زراعتی طریقے اپنا کر معیاری فصلیں اگائی جا سکتی ہیں۔ حکومت نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے آسان شرائط پر قرضوں سمیت مختلف مراعاتی پیکیجز شروع کر رکھے ہیں، ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور خاص طور پر نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے کم رقبے پر زیادہ پیداوار کے حصول پر کام کرنا چاہیے۔
علاوہ ازیں سلائی، کڑھائی، بیکری اور دیگر دستکاری کے ہنر سیکھ کر چھوٹے پیمانے پر کاروبار کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد تخلیق کر کے بھی اچھی آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے، خاص طور پر تعلیمی، تفریحی اور معلوماتی مواد تخلیق کر کے۔
خود روزگاری میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان اپنی مہارتوں میں اضافہ کریں اور وقت کے ساتھ نئے رجحانات سے آگاہ رہیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، کوڈنگ اور دیگر جدید مہارتیں سیکھ کر وہ اپنے کاروبار کو مزید ترقی دے سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک مناسب کاروباری منصوبہ بندی بھی بہت اہم ہے تاکہ کاروبار کو مستحکم اور منافع بخش بنایا جا سکے۔ ابتدائی سرمایہ نہ ہونے کی صورت میں فری لانسنگ یا پارٹ ٹائم کام کے ذریعے فنڈز جمع کیے جا سکتے ہیں۔ مزید برآں، حکومت اور مختلف نجی اداروں کی جانب سے فراہم کیے جانے والے قرضہ پروگرامز، جیسے کامیاب جوان پروگرام، سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
خود روزگاری کے راستے میں مختلف چیلنجز بھی موجود ہیں، جیسے سرمائے کی کمی، مارکیٹ میں مسابقت اور مہارتوں کی کمی۔ لیکن اگر نوجوان صبر و استقامت سے کام لیں، نئی مہارتیں سیکھیں اور مارکیٹ کے رجحانات کو سمجھ کر کاروبار کریں تو وہ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک منفرد سروس یا معیاری مصنوعات فراہم کر کے وہ مارکیٹ میں اپنی الگ پہچان بنا سکتے ہیں۔ صارفین کے تاثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مسلسل بہتری کی کوشش کر کے وہ اپنے کاروبار کو مستحکم کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں بے روزگار نوجوانوں کے لیے خود روزگاری ایک بہترین موقع ہے جو نہ صرف انہیں مالی استحکام فراہم کرتی ہے بلکہ ملک کی معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ اگر نوجوان صحیح حکمت عملی اختیار کریں اور مستقل مزاجی سے محنت کریں، تو وہ نہ صرف اپنے لیے روزگار پیدا کر سکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی ملازمت کے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔ اس طرح، خود روزگاری پاکستان کے نوجوانوں کے لیے روشن مستقبل کی ضمانت بن سکتی ہے۔