رمضان المبارک کا چاند طلوع ہوتے ہی کائنات پر اللہ کی رحمتوں کی چادر تن جاتی ہے، ہر مسلمان کا دل موم، ہر زبان اللہ کے ذکر سے معطر اور ہر مسلمان عبادات و مناجات میں محو ہو جاتا ہے، مساجد کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں۔ طاقوں میں رکھے قرآن کھل جاتے ہیں، سحر و افطار کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں، یہ سب ماہِ رمضان کی برکتوں کا مظہر ہے۔ جب رمضان المبارک آتا تو امام الانبیاء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ دعا سکھاتے تھے: اے اللہ! آپ میری اس مہینے کی عبادات قبول فرما لیجئے، میری سلامتی کا ذریعہ بنائیے اور مجھے گناہوں سے محفوظ فرمائیے۔
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے، اس مبارک مہینے میں ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض اور اس کی راتوں میں بارگاہ خداوندی میں کھڑا ہونے (نماز تراویح) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے جس کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ جو شخص اس مہینے میں اللہ کی رضا اور اس کے قرب کے حصول کے لئے سنت یا نفل ادا کرے گا تو اسے فرائض کے برابر اور فرضوں کا ثواب ستر فرضوں کے برابر۔ ملے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمددی اور غمخواری کا مہینہ ہے، اس میں مومنوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اللہ تعالیٰ کی رضا) کے لیے افطار کرایا تو اس کا یہ عمل گناہوں کی مغفرت اور دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کا اجر کم کیے بغیر روزہ رکھنے کے برابر ثواب دیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا، آپ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو کھجور کے ایک ٹکڑے، لسی یا پانی کے ایک گھونٹ پر کسی کا روزہ افطار کرا دے۔ جو روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلا دے اسے اللہ تعالیٰ میرے حوض (کوثر) سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی تا آنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ اس کا اول (عشرہ) رحمت، درمیانہ (عشرہ) مغفرت اور آخری (عشرہ) آگ سے آزادی کا ہے۔ چار چیزوں کی اس مہینے میں کثرت کرو۔ دو چیزوں کلمہ طیبہ اور استغفار سے اپنے رب کو راضی کرو اور وہ دو چیزوں جنت کا سوال اور آگ سے پناہ مانگو۔ جو آدمی اس مہینے میں اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کرکے اور اسے جہنم سے آزادی دے دے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کو رمضان المبارک سے متعلق پانچ ایسی خصوصیتیں عطا کی گئی ہیں، جو سابقہ امتوں کو نہیں ملیں۔ 1۔ روزے دار کی منہ کی بو، اللہ لو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔ 2۔ ان کے لیے دریا کی مچھلیاں بھی دعا کرتی ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ان کے لیے ہر روز جنت کو سجاتے اور فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں، پھینک کر تیری طرف آئیں گے۔
4۔ اس مبارک مہینے میں سرکش شیاطین قید کر دے جاتے ہیں، وہ اس مبارک ماہ میں ان برائیوں تک نہیں پہنچ سکتے، جن تک رمضان کے علاوہ پہنچ سکتے ہیں۔ 5۔ رمضان المبارک کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول: کیا یہ شب قدر کی رات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ رات شب قدر نہیں بلکہ یہ اس لیے ہے کہ کام کرنے والے کو کام پورا کرنے پر مزدوری دی جاتی ہے ۔رمضان المبارک میں امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت میں اضافہ ہو جاتا۔ حتی کہ جبرئیل امین کے ساتھ قرآن کا دور ہوتا، نمازوں کی کیفیت بدل جاتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت ہوا کی رفتار سے چلتی زیادہ سے زیادہ عبادت، تلاوت اور دوسرے کارخیر کی فکر ہمیشہ آپ کے قلب ودماغ پر چھائی رہتی، دعاؤں کا اہتمام بڑھ جاتا، راحت وآرام اور بستر کو الوداع کہہ دیتے۔ رمضان المبارک میں اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے افطار کا انتظام کرنا باعث ثواب ہے، تو مسافروں، غریبوں، راہ گیروں اور ناداروں کا خیال رکھنا بڑے اجر کا کام ہے، یہ ایک ایسی فضیلت ہے جس کا موقع ہمیں صرف رمضان میں ہی ملتا ہے۔
رمضان کی ایک اہم عبادت تراویح کی نماز ہے، ہمیں رمضان کی راتوں کو تراویح اور تہجد سے زندہ رکھنا چاہیے۔ رمضان المبارک کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہمیں صبر، غم خواری اور خیر خواہی کی دعوت دیتا ہے، یعنی ہمیں اس مہینہ میں طبیعت کے خلاف اور ناپسندیدہ باتوں کو نہایت تحمل سے برداشت کرنا چاہیے۔
شب قدر کی عبادت کو اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینہ کی عبادت سے بھی بہتر قرار دیا ہے۔ رمضان کی خاص اور اپنی نوعیت کی ایک انوکھی عبادت اعتکاف ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پابندی سے اخیر عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے، اس عبادت کی احادیث مبارکہ میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے، اس کا ایک بڑا فائدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اس عبادت سے انسان گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔ تمام تعلقات ختم کر کے بندہ اللہ کی طرف یکسوئی متوجہ ہو جاتا، اس کے در پہ پڑ جاتا اور بالکل علیحدہ ہوکر اس کی عبادت اور اس کے ذکر وفکر میں مشغول رہتا ہے۔
گو رہا میں رہینِ ستم ہائے روزگار
لیکن تمہاری یاد سے غافل نہیں رہا
اس مقدس مہینہ میں عبادات و مناجات کے اہتمام کے ساتھ گناہوں سے پرہیز بھی از حد ضروری ہے، خدا نخواستہ ایسا نہ ہو کہ ہم رمضان کی برکات سے محروم ہو جائیں، سعادت مندی کی بجائے بد بختی ہمارے ہاتھ آئے، رحمت الٰہی کی بجائے، فرشتوں کی لعنت ہم پر برسے اس کی تلافی کے لیے اگلا رمضان ملے یا نہ ملے۔ رحمت الٰہی سے محروم لوگوں کو حضرت جبرئیل نے بد دعا دی”ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوسکی”۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین کہا۔
رمضان المبارک میں گناہوں میں ملوث رہنے والوں کے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید ہے کہ ”اگلے ایک سال تک فرشتے ان پر لعنت کرتے رہتے ہیں”۔
رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایسے لوگ بھوکے پیاسے رہیں یعنی اللہ کے یہاں ان کے اس عمل کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں”۔ ایک حدیث میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان کی راتوں میں ہر سجدے کے بدلے ایک ہزار سات سو نیکیاں ملتی ہیں، جنت میں اس کے لیے سرخ یاقوت کا محل بنایا جاتا ہے، جس کے ستر ہزار دروازے، سونے کے ہوں گے۔ ستر ہزار فرشتے صبح سے شام تک اس کے لیے بخشش کی دعا مانگتے رہتے ہیں۔ دن رات میں وہ جتنے سجدے کرتا ہے، ہرایک سجدہ کے بدلے میں جنت میں ایک ایسا درخت عطا ہوگا جس کا سایہ اتنا وسیع ہوگا کہ ایک سوار سو برس تک اس میں چلتا رہے، تب بھی وہ ختم نہ ہو۔
معطر اس کے سب دِن اور سبھی راتیں منور ہیں
زمیں پر نور برسانے مہِ رمضان آیا ہے
چار گناہ گاروں کی اس ماہ بھی مغفرت نہیں ہوتی۔ 1۔والدین کانافرمان۔2 ۔قطع تعلق کرنے والا۔ 3۔کینہ وبغض رکھنے والا۔4 ۔شراب پینے والا۔ ہم بھی دیکھیں کہ کہیں ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری ہمارے اندر تو موجود نہیں، اگر ہے تو خدارا اپنے آپ کو اس سے نکال لیں۔ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں ایک بار پھر یہ مہینہ مل رہا ہے۔ اسے غنیمت سمجھ کر، اس کی ایک ایک ساعت کی ہمیں قدر کرنی چاہیے۔ اللہ پاک ہم سب کو ایمان اور صحت کے ساتھ رمضان المبارک میں ان باتوں پہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔