قومی ڈیجیٹل کمیشن اور اتھارٹی کا قیام

پارلیمنٹ اورصدر مملکت کی منظوری کے بعد ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ قانون بن چکا ہے۔ اس قانون کے بنیادی مقاصد میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جدت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو ڈیجیٹل قوم بننے کے قابل بنانا، پائیدار اقتصادی ترقی کو تیز کرنا، شہریوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کیلئے ڈیٹا کا ذمہ دارانہ استعمال، جدید سروس ڈیلیوری ماڈل، اور مضبوط ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اور موثر اور موثر عوامی خدمات کی فراہمی کیلئے گورننس فریم ورک کو جدید بنانا۔ مستقبل کے حوالے سے معاشرے کو ڈیجیٹل بنانا، فروغ پذیر ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا ہے۔ قانون میں درج مقاصد کے حصول کیلئے نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی قائم ہوں گے۔

کمیشن کی تشکیل کی بات کی جائے تو وزیراعظم بطور چیئرمین اور دیگر ممبران میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن، منصوبہ بندی اور ترقی، خزانہ، تجارت، داخلہ، اقتصادی امور، اطلاعات و نشریات ایسی وزارتوں کے وزرا اور نادرا، پی ٹی سی ایل، سیکورٹیز اور ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کے چیئرمین اور گورنر اسٹیٹ بینک شامل ہوں گے۔ کمیشن کے افعال کی بات کی جائے توکمیشن نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان اور اس کے نفاذ کے منصوبوں کی منظوری دے گا، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو اسٹریٹجک سمت اور گورننس فراہم کرے گا اور تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کرے گا۔ کمیشن اداروں کو اپنی اسٹریٹجک سمت، پالیسیوں، آپریشنز اور ڈیجیٹل اقدامات کو نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے ہدایات جاری کرے گا۔ کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اتھارٹی کو مطلوبہ تعاون حاصل ہو، جس سے ماسٹر پلان کو موثر طریقے سے لاگو کرنے کیلئے حالات اور وسائل موجود ہوں۔ کمیشن اتھارٹی یانگران کمیٹی کی طرف سے حوالہ کردہ ماسٹر پلان کی عدم تعمیل کے معاملات کا جائزہ لے گا۔

اتھارٹی ایک چیئرپرسن اور دو اضافی ممبران پر مشتمل ہو گی جن کا تقرر وزیراعظم کرے گا۔ قومی ڈیجیٹل کمیشن، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کی درخواست پر، ممبران کی تعداد میں اضافہ یا کمی کر سکتا ہے، جبکہ اتھارٹی ممبران کی زیادہ سے زیادہ پانچ تک مشروط ہے۔ اتھارٹی کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہوگا اور اتھارٹی پاکستان میں جہاں بھی ضروری سمجھے اپنے دفاتر قائم کر سکتی ہے۔ وزیراعظم پانچ سال کی مدت کے لیے چیئرپرسن اور ممبران کا تقرر کریں گے اوراتھارٹی کے ممبران عہدہ توسیع کے اہل نہیں ہوں گے۔ اتھارٹی کے افعال کی بات کی جائے تو اتھارٹی نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان تیار کرنے اسے لاگو کرنے اور نگرانی کرنے کی ذمہ دار ہوگی اور وقتاً فوقتاً اس کو اپ ڈیٹ کرے گی۔ اتھارٹی ماسٹر پلان لاگو کرنے کیلئے ضروری ضوابط، رہنما خطوط اور معیارات جاری اور نافذ کرے گی۔ اتھارٹی ماسٹر پلان کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں، سیکٹرل باڈیز، ریگولیٹری اتھارٹیز اور پرائیویٹ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی کی سہولت فراہم کرے گی۔ اتھارٹی ماسٹر پلان کے تحت ڈیجیٹل تبدیلی کے منصوبوں اور پروگراموں کے لیے نگرانی اور تشخیص کا فریم ورک قائم کرے گی۔

اتھارٹی پبلک سیکٹر کے اندر کلاؤڈ انفراسٹرکچر کی گورننس، معیارات اور آپریشنل تعمیل کی سفارش کرے گی، قومی کلاؤڈ پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بناتے ہو ئے اتھارٹی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل معیشت کی حکمت عملی تیار کرنے میں سہولت فراہم کرے گی۔ اتھارٹی بشمول ڈیجیٹل شناخت، ڈیٹا ایکسچینج لیئرز، کلاؤڈ اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، اور دیگر قابل بنانے والی ٹیکنالوجیز، ڈیجیٹل گورننس اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل عوامی انفراسٹرکچر کی ترقی، اپنانے اور نگرانی کو یقینی بنائے گی۔ اتھارٹی ہر اُس ادارے اور افراد کو سہولت فراہم کرے گی جو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ذمہ دارانہ استعمال کی حوصلہ افزائی کریں، اختراعی ماحولیاتی نظام کو فروغ دیں اور ماسٹر پلان کے مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے ضرورت کے مطابق تحقیق اور ترقی میں معاونت کریں۔ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی ایک جامع ماسٹر پلان تیار کرے گی اور کمیشن کو منظوری کیلئے ارسال کرے گی جسے نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان کا نام دیا جائے گا۔ ماسٹر پلان ایک جامع اسٹریٹجک بلیو پرنٹ ہوگا جس کے تحت ڈیجیٹل معاشرے، ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل گورننس کو فروغ دے کر پاکستان کو ایک ڈیجیٹل قوم میں تبدیل کرنے کا پلان ترتیب دیا جائے گا۔ یہ ڈیجیٹل اقدامات، ریگولیٹری معیارات، اور رہنما خطوط کی رہنمائی کرنے والا مرکزی فریم ورک ہوگا۔ ماسٹر پلان تیار کرتے وقت اتھارٹی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول سیکٹرل باڈیز، ریگولیٹری اتھارٹیز اور وفاقی اور صوبائی اداروں سے مشاورت کرے گی۔