کافی مہینوں سے یہ بات گردش میں تھی کہ بڑے خان صاحب جلد ہی شیر افضل مروت کو اپنی پارٹی سے نکال دیں گے، اس کی بڑی وجہ مسٹر مروت کا صاف گو، شیردل اور ہر دل عزیز ہونا بتایا جا رہا تھا، بڑے خان صاحب کو جاننے والوں کا دعوی تھا اور ہے کہ خان صاحب کسی ایسے شخص کو پارٹی میں نہیں پسند کر سکتے، جو ان کے متبادل کے طور پر جانا جا سکے اور اپنا دماغ بھی استعمال کرتا ہو، صاف گو ہو، بہادر ہو اور لوگوں میں اس سے محبت بھی پائی جاتی ہو۔
چنانچہ گردش کرتی یہ افواہ خبر بن گئی اور شیر افضل مروت اب اپنی پارٹی سے ہی پوچھتے پھر رہے ہیں: ”مجھے کیوں نکالا؟” مسٹر مروت کی یہ گونج قومی اسمبلی میں بھی سنائی دی۔ مسٹر مروت نے کہا ہے ان کی پارٹی کے پاس نکالے جانے کی وجہ نہیں ہے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ دوبارہ پارٹی میں آئیں گے۔ انھوں نے پارٹی کے ناظم عمومی سلمان اکرم راجا کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا۔
اگر راجا صاحب ایک بڑے قابل اور نکتہ ساز وکیل ہیں تو شیر افضل مروت نہ صرف ایک ماہر اور دبنگ لہجے والے وکیل ہیں بلکہ پشاور میں سول جج بھی رہے ہیں۔ جوشیلے اور غصیلے ہونے کے ساتھ ساتھ طنز و ظرافت اور مزاح کا تڑکا لگانا بھی خوب جانتے ہیں۔ فوری طور پر ایسا کوئی امکان تو نہیں کہ مروت الگ پارٹی بنائیں گے یا کسی اور پارٹی میں جائیں گے یا بڑے خان صاحب پر براہ راست تنقید کریں گے لیکن یہ ضرور ہے کہ ایسے شخص کو نکالے جانے پر پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ مزید بڑھے گی اور اگر ان کے صوبے سے کچھ لوگ ان کے ساتھ مل جائیں تو پریشر گروپ تشکیل دے سکتے ہیں۔
٭٭٭
وہی ہوا جس کی توقع کی جا رہی تھی، یعنی پاکستان کرکٹ ٹیم نے اپنا سال ہا سال کا ریکارڈ برقرار رکھا، اہم میچ میں نیوزی لینڈ نے اسے 5وکٹوں سے شکست دے دی، اس شکست کی تین حیران کن باتیں ہیں۔ پہلی: نیوزی لینڈ کی اسپین بالنگ نے پاکستان کی ایسی تیسی کی۔ دوسری: یہ میچ پاکستان کے شہر کراچی میں تھا، جہاں دو تین روز قبل جنوبی افریقا سے پاکستان جیتا، گو یہ پچ وہ نہیں بلکہ اِ س پچ کی پڑوسن تھی اور ذرا سی مشکل بھی تھی لیکن نیوزی لینڈ نے بھی تو اسی پچ پر کھیل دکھایا۔ تیسری اور سب سے اہم بات: ٹاس پاکستان جیتا تھا، ٹاس جیتنے والے کا پلہ بھاری ہوتا ہے اور ہونا چاہیے، خاص طور پر ہوم گراؤنڈ میں لیکن پاکستان اپنے طرز کی دنیا میں واحد ٹیم ہے، جس کے تین مسئلے ہمیشہ رہے ہیں۔پہلی: اوپننگ جو ڑی کی کارکردگی میں عدم تسلسل۔ دوسری: فیلڈنگ میں جان نہ مارنا۔ تیسری: سنگل ڈبل رن سے جی چرانا۔
لیکن اب اس ٹرافی کا دفاع پاکستان کی اسی ٹیم کو کرنا ہے، جس نے اپنے اصلی اور سچے حریف ہندوستان کو ہرا کر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔ واضح رہے ہارنا اتنا برا نہیں جتنا ہاتھ پاؤں پھول جانا اور ہماری ٹیم اس کام میں کافی ماہر سمجھی جاتی ہے۔
٭٭٭
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے مطابق اس نے ملک بھر میں کارروائی کی، 44 افراد گرفتار کیے اور 8ہزار سے زیادہ غیر ملکی پری ایکٹو موبائل سمیں ضبط کیں۔ اچھی کارروائی ہے، ہونی چاہیے لیکن یہ وہ سمیں ہیں جو ابھی استعمال میں نہیں آئیں، ایکٹو نہیں ہوئیں، استعمال سے پہلے ضبط ہونے والی سموں سے کئی گنا زیادہ غیر ملکی سمیں ایکٹو ہیں جو غیر قانونی ہیں اور کئی جرائم میں کھلے عام دھڑلے سے استعمال ہو رہی ہیں، ان کا محض بند کردینا کافی نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسی سمیں رکھنے والوں کی تاریخی مہمان نوازی بھی ہونی چاہیے۔ یہ سمیں مالی فراڈ، دھمکیوں اور عزتوں کی نیلامی کیلئے استعمال کی جاتی ہیں، گلی کوچوں میں پھرنے والے عام چور اچکے بھی بڑی آسانی سے یہ سمیں حاصل کرتے ہیں اور لوگوں کی جان مال اور عزت سے کھیلتے ہیں۔ ایف آئی اے کو لمبا ہاتھ مارنا پڑے گا اور ایسے لوگوں کے لیے قانون ساز اداروں کو نہ صرف سخت ترین قانون بنانا چاہیے بلکہ اس قانون کا بروقت اور بلاتفریق استعمال بھی ہونا چاہیے۔ ورنہ امن ہوگا نہ چوری چکاری کی وارداتیں رکیں گی اور نہ ہی عزتوں سے کھیلنا کم ہوگا۔
٭٭٭
خبریں ہیں کہ بنگلا دیش کے نصاب میں دیش کے بانی صدر شیخ مجیب کی نظمیں، تقریریں، تصویریں اور تعریفیں حذف کر دی گئی ہیں اور نیا نصاب بنایا گیا جس میں میڈم حسینہ کیخلاف جدوجہد کرنے والوں سمیت ماضی میں نظر انداز کیے جانے والوں کو ہیرو کے روپ میں پیش کیا گیا ہے۔ 53سال پہلے پاکستان کا ایک بازو کاٹنے والے کبھی شرمندہ نہیں، ان کے جانشین آج بھی ٹرمپ کے پہلو میں کھڑے ہو کر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہیں اور جو شخص ہندوستانی چالوں اور سازشوں کیلئے بطور مُہرہ استعمال ہوا، اس کی ظالم بیٹی کو آج بھی ہندوستانی وزیر اعظم نے مہمانِ خاص بنا رکھا ہے اور بنگلا دیش میں ان کے ذریعے حالات بگاڑنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی غلطیاں یقینا اپنی جگہ سنگین ہیں لیکن ہندوستان نے کس حق کے تحت نفرت کے بیج بوئے، انھیں پانی دیا، تناور درخت بنایا؟
شاباش اور آفرین ہے باشعور بنگلا قیادت کو جس نے برسوں کی ہندوستانی محنت کی ایسی تیسی کر دی۔ پاکستان اور بنگلا دیش کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ تاجر بھی موجودہ تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر اور مستحکم بنانے میں اپنا کردار ایسا ادا کریں جس میں محبت اخوت کا بے مثال جذبہ شامل ہو اور کسی کو اس میں نقب لگانے کا سوچنے کی بھی ہمت نہ ہو۔