اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے سعودی عرب سے متعلق شرانگیز بیان پر عرب ممالک میدان میں آگئے۔
اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات کے حامل ممالک نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لینے میں دیر نہیں کی گئی۔ مصر اور متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کو سرخ لکیر قرار دے دیا۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق مصری وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں صہیونی وزیراعظم نے کہاہے کہ سعودی عرب اگر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرتاہے تو اسے سعودی عرب کہ سرزمین پر بنایا جائے کیونکہ سعودی عرب کے پاس بہت ساری خالی اراضی پڑی ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ، شرانگیز اور غیر منظم قراردیتے ہوئے کہاہے کہ یہ کلی طور پر ناقابل قبول ہیں۔ مصری وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کو سعودی عرب کی خودمختاری پر حملے سے مترادف قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین اوراقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے۔ مصر نے کہاہے کہ سعودی عرب کے امن وامان کے ساتھ مصر سمیت خطے کے عرب ممالک کا امن وامان وابستہ اور بندھا ہوا ہے۔ سعودی عرب کے خلاف کسی قسم کے ایسے بیان کو ہم شرانگیزی اور بے جا قرار دے رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے جاری بیان میں میں بھی اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت کی گئی ہے اور اسے شرانگیزی قرار دے دیا گیا ہے۔ امارتی وزیر مملکت شاہین خلیفہ مرر نے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
متحدہ عرب امارات سعودی عرب کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کررہاہے۔ اس بیان کی شدید مذمت کرتاہے۔متحدہ عرب امارات نے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے اور فلسطینی اراضی پر یہودی آباد کاری کی بھی سخت لفظوں میں مذمت اور مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ جب تک یہودی آبادکاری کا سلسلہ جاری رہے گا علاقے میں امن وامان کا قیام ممکن نہیں ہے۔ متحدہ عرب امارات نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نوعیت کے بیانات کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ سوڈانی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کے سعودی اراضی پر فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور اس کی سخت لفظوں میں مذمت کی ہے۔ خیال رہے کہ یہ تینوں ممالک وہ ہیں جو اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ ان کے امن معاہدے ہیں۔ جس کے باعث ان کے ان بیانات کو عالمی اور مشرق وسطی کی سطح پر بہت اہم نظر سے دیکھا جارہا ہے۔
دیگر عرب ممالک میں بھی فلسطینی اتھارٹی سمیت متعدد عرب ممالک کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت کے لئے بیانات سامنے آرہے ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب نے بھی فلسطینی عوام کی فلسطین سے بے دخلی کے اسرائیلی عزائم اور بیانات کی مذمت کی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے جاری بیان میں نیتن یاہو کے بیان کو انتہاءپسند غاصبانہ ذہنیت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک اخباری بیان میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر رہنے کا حق حاصل ہے۔ فلسطینی بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکی قابض یا تارکین وطن نہیں ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی عوام کا حق ثابت قدم رہے گا اور کوئی بھی اسے چھین نہیں سکے گا چاہے اس میں کتنا وقت لگے۔
سعودی عرب نے دیگر ممالک کے بیانات کو بہت سراہا ہے۔ یاد رہے کہ دوروز قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے لیے اپنی سرزمین پر ایک ریاست بنا سکتا ہے، ان کے پاس وہاں کافی زمین ہے۔ صہیونی وزیراعظم نے اس انٹرویو میں سعودی عرب کے ساتھ ممکنہ سفارتی تعلقات کی بات کرتے ہوئے پیش گوئی کی کہ جلد ہی اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد سے اب کوئی فلسطینی ریاست نہیں، وہ پہلے ریاست تھی، جس کو غزہ کہا جاتا تھا، غزہ میں حماس کی حکومت تھی اور دیکھیں کہ ہم نے اسے حاصل کرلیا۔نیتن یاہو سے سوال کیا گیا کہ آیا سعودی عرب سے تعلقات قائم کرنے کے لیے فلسطینی ریاست ضروری ہے تو انہوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔